II Chronicles 28

آحاز در سن بیست سالگی پادشاه شد و شانزده سال در اورشلیم حکومت کرد. او مانند جدّ خود، داوود، آنچه را مورد پسند خداوند بود انجام نداد.
آخز 20 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
بلکه در راه پادشاهان اسرائیل گام برداشت، او حتّی بت فلزی بعل را ساخت
کیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا۔ بعل کے بُت ڈھلوا کر
و در درّه ابن‌هنوم بُخور سوزاند و حتّی پسران خود را به عنوان قربانی سوختنی برای بُتها قربانی کرد و از رسوم نفرت‌انگیز قومهایی تقلید می‌کرد که خداوند از برابر قوم اسرائیل در هنگامی‌که ایشان پیشروی می‌کردند، بیرون رانده بود.
اُس نے نہ صرف وادیِ بن ہنوم میں بُتوں کو قربانیاں پیش کیں بلکہ اپنے بیٹوں کو بھی قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔
او در پرستشگاههای روی تپّه‌ها و زیر هر درختی که سایه داشت، قربانی می‌کرد و بُخور می‌سوزاند.
آخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔
پس خداوند، خدای او، وی را به دست پادشاه سوریه انداخت تا وی را شکست بدهد و گروه بزرگی از مردم او را به اسارت به دمشق ببرد. او همچنین به دست پادشاه اسرائیل سپرده شد تا او هم شکست بخورد و عدّهٔ زیادی کشته شوند.
اِسی لئے رب اُس کے خدا نے اُسے شام کے بادشاہ کے حوالے کر دیا۔ شام کی فوج نے اُسے شکست دی اور یہوداہ کے بہت سے لوگوں کو قیدی بنا کر دمشق لے گئی۔ آخز کو اسرائیل کے بادشاہ فِقَح بن رملیاہ کے حوالے بھی کر دیا گیا جس نے اُسے شدید نقصان پہنچایا۔
فِقَح پسر رَمَلیا پادشاه اسرائیل صد و بیست هزار مردان رزمنده ر‌ا در یک روز در یهودا در میدان جنگ کشت، زیرا ایشان خداوند، خدای نیاکان خود را ترک کرده بودند.
ایک ہی دن میں یہوداہ کے 1,20,000 تجربہ کار فوجی شہید ہوئے۔ یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ قوم نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا۔
سپس یکی از رزمندگان اسرائیلی به نام زکری از اهالی افرایم، معسیا، پسر آحاز پادشاه، عزریقام، سرپرست دربار و القانه را که شخص دوم مملکت بود، کشت.
اُس وقت افرائیم کے قبیلے کے پہلوان زِکری نے آخز کے بیٹے معسیاہ، محل کے انچارج عزری قام اور بادشاہ کے بعد سب سے اعلیٰ افسر اِلقانہ کو مار ڈالا۔
ارتش اسرائیل، دویست هزار نفر زن و بچّه را، با اینکه از اقوام نزدیک خود بودند، به اسارت گرفت و با غنایم فراوان به سامره برد.
اسرائیلیوں نے یہوداہ کی 2,00,000 عورتیں اور بچے چھین لئے اور کثرت کا مال لُوٹ کر سامریہ لے گئے۔
مردی به نام عودید، که نبی خداوند بود، در سامره می‌زیست به دیدار ارتش اسرائیل و اسیران یهودا رفت و هنگامی‌که وارد شهر می‌شدند به ایشان چنین گفت: «خداوند، خدای نیاکان شما، از یهودا خشمگین بود و اجازه داد تا ایشان را شکست دهید، امّا شما ایشان را در خشم کشتید و او از کشتار وحشیانهٔ شما آگاه است.
سامریہ میں رب کا ایک نبی بنام عودید رہتا تھا۔ جب اسرائیلی فوجی میدانِ جنگ سے واپس آئے تو عودید اُن سے ملنے کے لئے نکلا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”دیکھیں، رب آپ کے باپ دادا کا خدا یہوداہ سے ناراض تھا، اِس لئے اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا۔ لیکن آپ لوگ طیش میں آ کر اُن پر یوں ٹوٹ پڑے کہ اُن کا قتلِ عام آسمان تک پہنچ گیا ہے۔
اکنون هم می‌خواهید مردان و زنان اورشلیم و یهودا را به بردگی بگیرید. آیا شما نیز علیه خداوند، خدای خود گناه نمی‌ورزید؟
لیکن یہ کافی نہیں تھا۔ اب آپ یہوداہ اور یروشلم کے بچے ہوؤں کو اپنے غلام بنانا چاہتے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم اُن سے اچھے ہیں؟ نہیں، آپ سے بھی رب اپنے خدا کے خلاف گناہ سرزد ہوئے ہیں۔
گوش کنید، این اسیران، برادران و خواهران شما هستند. ایشان را رها کنید، زیرا خداوند در خشم خود، شما را مجازات خواهد کرد.»
چنانچہ میری بات سنیں! اِن قیدیوں کو واپس کریں جو آپ نے اپنے بھائیوں سے چھین لئے ہیں۔ کیونکہ رب کا سخت غضب آپ پر نازل ہونے والا ہے۔“
چهار نفر از رهبران اسرائیل، عزریا پسر یهوحانان، برکیا پسر مشلیموت، یحزقیا پسر شلوم و عماسا پسر حدلای نیز با این کار ارتش مخالفت کردند.
افرائیم کے قبیلے کے کچھ سرپرستوں نے بھی فوجیوں کا سامنا کیا۔ اُن کے نام عزریاہ بن یوحنان، برکیاہ بن مسِلّموت، یحِزقیاہ بن سلّوم اور عماسا بن خدلی تھے۔
ایشان گفتند: «این اسیران را به اینجا نیاورید، ما اکنون علیه خداوند گناه کرده‌ایم و او را آن‌قدر خشمگین نموده‌ایم، که ما را مجازات کند؛ اکنون شما می‌خواهید با این کار جرم ما را سنگین‌تر کنید.»
اُنہوں نے کہا، ”اِن قیدیوں کو یہاں مت لے آئیں، ورنہ ہم رب کے سامنے قصوروار ٹھہریں گے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں میں اضافہ کریں؟ ہمارا قصور پہلے ہی بہت بڑا ہے۔ ہاں، رب اسرائیل پر سخت غصے ہے۔“
پس ارتش، اسیران و غنایم را به دست مردم و رهبران سپردند
تب فوجیوں نے اپنے قیدیوں کو آزاد کر کے اُنہیں لُوٹے ہوئے مال کے ساتھ بزرگوں اور پوری جماعت کے حوالے کر دیا۔
و چهار نفر مرد برگزیده شدند تا برای اسیران از غنایم پوشاک تهیّه کنند. ایشان به اسیران پوشاک و کفش داده و خوراک و آب کافی دادند و روغن زیتون بر زخمهای ایشان نهادند. کسانی را که بسیار ناتوان بودند، سوار بر الاغ کردند و همهٔ اسیران را به اریحا معروف به شهر نخلها، در سرزمین یهودا بازگرداندند. آنگاه اسرائیلی‌ها به سامره بازگشتند.
مذکورہ چار آدمیوں نے سامنے آ کر قیدیوں کو اپنے پاس محفوظ رکھا۔ لُوٹے ہوئے مال میں سے کپڑے نکال کر اُنہوں نے اُنہیں اُن میں تقسیم کیا جو برہنہ تھے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے تمام قیدیوں کو کپڑے اور جوتے دے دیئے، اُنہیں کھانا کھلایا، پانی پلایا اور اُن کے زخموں کی مرہم پٹی کی۔ جتنے تھکاوٹ کی وجہ سے چل نہ سکتے تھے اُنہیں اُنہوں نے گدھوں پر بٹھایا، پھر چلتے چلتے سب کو کھجور کے شہر یریحو تک پہنچایا جہاں اُن کے اپنے لوگ تھے۔ پھر وہ سامریہ لوٹ آئے۔
در آن هنگام آحاز پادشاه از تغلت فلاسر امپراتور آشور کمک خواست،
اُس وقت آخز بادشاہ نے اسور کے بادشاہ سے التماس کی، ”ہماری مدد کرنے آئیں۔“
زیرا اَدومیان دوباره به سرزمین یهودا حمله کرده و عدّه‌ای را به اسارت برده بودند.
کیونکہ ادومی یہوداہ میں گھس کر کچھ لوگوں کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
فلسطینی‌ها هم به شهرهای کوهپایه‌های جنوبی و غرب یهودا حمله کرده بودند. ایشان شهرهای بیت شمس، ایلون، جدیروت، سوکو، تمنه و جمزو را با روستاهای اطراف آنها را به تصرّف درآورده و در آنجا مستقر شده بودند.
ساتھ ساتھ فلستی مغربی یہوداہ کے نشیبی پہاڑی علاقے اور جنوبی علاقے میں گھس آئے تھے اور ذیل کے شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں رہنے لگے تھے: بیت شمس، ایالون، جدیروت، نیز سوکہ، تِمنت اور جِمزو گرد و نواح کی آبادیوں سمیت۔
خداوند مشکلاتی بر یهودا آورد، زیرا آحاز پادشاه به حقوق مردم خود تجاوز کرده و در برابر خداوند سرکشی نموده و بود
اِس طرح رب نے یہوداہ کو آخز کی وجہ سے زیر کر دیا، کیونکہ بادشاہ نے یہوداہ میں بےلگام بےراہ رَوی پھیلنے دی اور رب سے اپنی بےوفائی کا صاف اظہار کیا تھا۔
پس تغلت فلناسر، امپراتور آشور علیه آحاز برخاست و به جای تقویت او، وی را سرکوب کرد.
اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر اپنی فوج لے کر ملک میں آیا، لیکن آخز کی مدد کرنے کے بجائے اُس نے اُسے تنگ کیا۔
با وجودی که آحاز خزانهٔ معبد بزرگ، خزانهٔ کاخهای پادشاه و رهبران را تاراج کرد و به عنوان خراج به امپراتور آشور داد، امّا فایده‌ای نداشت.
آخز نے رب کے گھر، شاہی محل اور اپنے اعلیٰ افسروں کے خزانوں کو لُوٹ کر سارا مال اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا، لیکن بےفائدہ۔ اِس سے اُسے صحیح مدد نہ ملی۔
در این دوران دشوار آحاز پادشاه نسبت به خداوند بیشتر خیانت کرد
گو وہ اُس وقت بڑی مصیبت میں تھا توبھی رب سے اَور دُور ہو گیا۔
او برای خدایان دمشق که از آنها شکست خورده بود، قربانی کرد و گفت: «چون خدایان پادشاه سوریه به او کمک کردند، من نیز برای آنها قربانی می‌کنم تا شاید مرا نیز یاری رسانند.» امّا این کار باعث نابودی او و قوم اسرائیل شد.
وہ شام کے دیوتاؤں کو قربانیاں پیش کرنے لگا، کیونکہ اُس کا خیال تھا کہ اِن ہی نے مجھے شکست دی ہے۔ اُس نے سوچا، ”شام کے دیوتا اپنے بادشاہوں کی مدد کرتے ہیں! اب سے مَیں اُنہیں قربانیاں پیش کروں گا تاکہ وہ میری بھی مدد کریں۔“ لیکن یہ دیوتا بادشاہ آخز اور پوری قوم کے لئے تباہی کا باعث بن گئے۔
آحاز ظروف و وسایل معبد بزرگ را جمع کرد و همه را تکه‌تکه کرد. او دروازه‌های معبد بزرگ را بست و برای خود در هر گوشهٔ شهر اورشلیم قربانگاه ساخت.
آخز نے حکم دیا کہ اللہ کے گھر کا سارا سامان نکال کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ پھر اُس نے رب کے گھر کے دروازوں پر تالا لگا دیا۔ اُس کی جگہ اُس نے یروشلم کے کونے کونے میں قربان گاہیں کھڑی کر دیں۔
او در تمام شهرها و روستاهای یهودا پرستشگاههایی بر تپّه‌های بلندی برای پرستش بُتها ساخت جایی که در آن برای خدایان بیگانه بُخور بسوزانند. به این طریق او خشم خداوند، خدای نیاکان خود را برافروخت.
ساتھ ساتھ اُس نے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کرنے کے لئے یہوداہ کے ہر شہر کی اونچی جگہوں پر مندر تعمیر کئے۔ ایسی حرکتوں سے وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کو طیش دلاتا رہا۔
شرح همهٔ کارها و روشهای او از نخست تا پایان در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا و اسرائیل نوشته شده‌اند.
باقی جو کچھ اُس کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ شروع سے لے کر آخر تک ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں درج ہے۔
آحاز به نیاکان خود پیوست و او را در شهر اورشلیم به خاک سپردند، امّا او را در آرامگاه پادشاهان اسرائیل دفن نکردند و پسرش، حزقیا جانشین او شد.
جب آخز مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم میں دفن کیا گیا، لیکن شاہی قبرستان میں نہیں۔ پھر اُس کا بیٹا حِزقیاہ تخت نشین ہوا۔