II Chronicles 26

همهٔ مردم یهودا، عُزیا را که شانزده سال داشت به جانشینی پدرش، امصیا برگزیدند.
یہوداہ کے تمام لوگوں نے اَمصیاہ کی جگہ اُس کے بیٹے عُزیّاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔ اُس کی عمر 16 سال تھی
پس از اینکه امصیا در آرامگاه سلطنتی دفن شد، عزیا شهر ایلوت را تسخیر کرد و آن را بازسازی کرد.
جب اُس کا باپ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ بادشاہ بننے کے بعد عُزیّاہ نے ایلات شہر پر قبضہ کر کے اُسے دوبارہ یہوداہ کا حصہ بنا لیا۔ اُس نے شہر میں بہت تعمیری کام کروایا۔
عُزیا شانزده ساله بود که به سلطنت رسید و مدّت پنجاه و دو سال در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادرش یَکلیا و از اهالی اورشلیم بود.
عُزیّاہ 16 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 52 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یکولیاہ یروشلم کی رہنے والی تھی۔
او نیز مانند پدرش امصیا آنچه را که در نظر خداوند نیک بود بجا آورد
اپنے باپ اَمصیاہ کی طرح اُس کا چال چلن رب کو پسند تھا۔
تا زمانی که زکریا مشاور روحانی او زنده بود، عزیا خدا را وفادارانه خدمت کرد و خدا او را کامیاب کرد.
امامِ اعظم زکریاہ کے جیتے جی عُزیّاہ رب کا طالب رہا، کیونکہ زکریاہ اُسے اللہ کا خوف ماننے کی تعلیم دیتا رہا۔ جب تک بادشاہ رب کا طالب رہا اُس وقت تک اللہ اُسے کامیابی بخشتا رہا۔
او به جنگ فلسطینی‌ها رفت و دیوارهای جت، یبنه و اشدود را ویران کرد، و شهرهای مستحکمی را در سرزمین اشدود و در مناطق دیگر در فلسطین ساخت.
عُزیّاہ نے فلستیوں سے جنگ کر کے جات، یبنہ اور اشدود کی فصیلوں کو ڈھا دیا۔ دیگر کئی شہروں کو اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا جو اشدود کے قریب اور فلستیوں کے باقی علاقے میں تھے۔
خدا در جنگ با فلسطینیان، با عربهای جوربعل و همچنین با معونیان نیز به او کمک کرد.
لیکن اللہ نے نہ صرف فلستیوں سے لڑتے وقت عُزیّاہ کی مدد کی بلکہ اُس وقت بھی جب جور بعل میں رہنے والے عربوں اور معونیوں سے جنگ چھڑ گئی۔
عمونی‌ها به عزیا خراج می‌پرداختند و شهرت او تا مرزهای مصر گسترش یافت، زیرا وی بسیار نیرومند شده بود.
عمونیوں کو عُزیّاہ کو خراج ادا کرنا پڑا، اور وہ اِتنا طاقت ور بنا کہ اُس کی شہرت مصر تک پھیل گئی۔
عُزیا همچنین اورشلیم را به وسیلهٔ ساختن دژهایی در دروازهٔ زاویه، دروازهٔ درّه و جایی که دیوار پیچ می‌خورد مستحکم کرد.
یروشلم میں عُزیّاہ نے کونے کے دروازے، وادی کے دروازے اور فصیل کے موڑ پر مضبوط بُرج بنوائے۔
او همچنین در بیابان دژهای مستحکم و آب انبارها ساخت، زیرا او گلّه‌های بزرگی در دشت و کوهپایه‌های غربی داشت و چون کشاورزی را دوست داشت، مردم را تشویق کرد تا در کوهپایه‌ها تاکستان بسازند و زمینهای حاصلخیز را کشت کنند.
اُس نے بیابان میں بھی بُرج تعمیر کئے اور ساتھ ساتھ پتھر کے بےشمار حوض تراشے، کیونکہ مغربی یہوداہ کے نشیبی پہاڑی علاقے اور میدانی علاقے میں اُس کے بڑے بڑے ریوڑ چرتے تھے۔ بادشاہ کو کاشت کاری کا کام خاص پسند تھا۔ بہت لوگ پہاڑی علاقوں اور زرخیز وادیوں میں اُس کے کھیتوں اور انگور کے باغوں کی نگرانی کرتے تھے۔
او ارتشی بزرگ و آماده جنگ داشت. آمار آنها توسط یعیئیل و معسیا که منشی بودند، زیر نظر حننیا که یکی از مأموران پادشاه بود نگاه‌داری می‌شد.
عُزیّاہ کی طاقت ور فوج تھی۔ بادشاہ کے اعلیٰ افسر حننیاہ کی راہنمائی میں میرمنشی یعی ایل نے افسر معسیاہ کے ساتھ فوج کی بھرتی کر کے اُسے ترتیب دیا تھا۔
ارتش توسط دو هزار و ششصد نفر از افسران اداره می‌شد.
اِن دستوں پر کنبوں کے 2,600 سرپرست مقرر تھے۔
تحت فرمان ایشان سیصد و هفت هزار و پانصد نفر سرباز ورزیده بود که علیه دشمنان پادشاه قادر به جنگ بودند.
فوج 3,07,500 جنگ لڑنے کے قابل مردوں پر مشتمل تھی۔ جنگ میں بادشاہ اُن پر پورا بھروسا کر سکتا تھا۔
عُزیا برای همهٔ ارتش، سپر، نیزه، کلاهخود، زره، کمان و سنگ برای فلاخن فراهم کرد.
عُزیّاہ نے اپنے تمام فوجیوں کو ڈھالوں، نیزوں، خودوں، زرہ بکتروں، کمانوں اور فلاخن کے سامان سے مسلح کیا۔
منجنیق‌هایی را که در اورشلیم توسط صنعتگران اختراع شده بود، در بُرجها و گوشه‌های دیوار قرار داد و توسط آنها می‌توانست سنگهای بزرگ و تیرها پرتاب کنند. شهرت او تا دوردست‌ها رسید، او بسیار نیرومند شد زیرا خدا او را یاری داده بود.
اور یروشلم کے بُرجوں اور فصیل کے کونوں پر اُس نے ایسی مشینیں لگائیں جو تیر چلا سکتی اور بڑے بڑے پتھر پھینک سکتی تھیں۔ غرض، اللہ کی مدد سے عُزیّاہ کی شہرت دُور دُور تک پھیل گئی، اور اُس کی طاقت بڑھتی گئی۔
امّا هنگامی‌که او نیرومند شد، مغرور گشت و روبه زوال رفت. زیرا با خداوند، خدای خود به راستی عمل نکرد و وارد معبد بزرگ شد تا بر روی قربانگاه بُخور بسوزاند.
لیکن اِس طاقت نے اُسے مغرور کر دیا، اور نتیجے میں وہ غلط راہ پر آ گیا۔ رب اپنے خدا کا بےوفا ہو کر وہ ایک دن رب کے گھر میں گھس گیا تاکہ بخور کی قربان گاہ پر بخور جلائے۔
عزریای کاهن با هشتاد نفر از کاهنان شجاع به دنبال پادشاه رفتند
لیکن امامِ اعظم عزریاہ رب کے مزید 80 بہادر اماموں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پیچھے پیچھے گیا۔
تا با او مقاومت کنند. ایشان به عزیا گفتند: «تو هیچ حقّی نداری که بُخور برای خداوند بسوزانی. این فقط وظیفهٔ کاهنانی است که از خاندان هارون هستند و برای این کار تقدیس شده‌اند. این مکان مقدّس را ترک کن. تو به خداوند توهین کرده‌ای و از این پس او تو را برکت نخواهد داد.»
اُنہوں نے بادشاہ عُزیّاہ کا سامنا کر کے کہا، ”مناسب نہیں کہ آپ رب کو بخور کی قربانی پیش کریں۔ یہ ہارون کی اولاد یعنی اماموں کی ذمہ داری ہے جنہیں اِس کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ مقدِس سے نکل جائیں، کیونکہ آپ اللہ سے بےوفا ہو گئے ہیں، اور آپ کی یہ حرکت رب خدا کے سامنے عزت کا باعث نہیں بنے گی۔“
عُزیا در کنار قربانگاه بُخور ایستاده بود و آتشدانی برای سوزاندن بُخور در دست داشت. او از کاهنان خشمگین شد و بلافاصله بیماری جزام در پیشانی او ظاهر شد.
عُزیّاہ بخوردان کو پکڑے بخور کو پیش کرنے کو تھا کہ اماموں کی باتیں سن کر آگ بگولا ہو گیا۔ لیکن اُسی لمحے اُس کے ماتھے پر کوڑھ پھوٹ نکلا۔
عزریا و کاهنان دیگر با وحشت به پیشانی پادشاه خیره شدند و آنگاه او را مجبور کردند تا معبد بزرگ را ترک کند. او با شتاب از آنجا خارج شد، زیرا خداوند او را تنبیه کرده بود.
یہ دیکھ کر امامِ اعظم عزریاہ اور دیگر اماموں نے اُسے جلدی سے رب کے گھر سے نکال دیا۔ عُزیّاہ نے خود بھی وہاں سے نکلنے کی جلدی کی، کیونکہ رب ہی نے اُسے سزا دی تھی۔
عُزیای پادشاه تا پایان عمر خود جزامی بود و به‌خاطر آن بیماری ناپاک بود و نمی‌توانست دیگر وارد معبد بزرگ شود. او در خانهٔ خود جداگانه زندگی می‌کرد، و پسرش، یوتام حکومت کشور را به دست گرفت.
عُزیّاہ جیتے جی اِس بیماری سے شفا نہ پا سکا۔ اُسے علیٰحدہ گھر میں رہنا پڑا، اور اُسے رب کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اُس کے بیٹے یوتام کو محل پر مقرر کیا گیا، اور وہی اُمّت پر حکومت کرنے لگا۔
اشعیای نبی، پسر آموص بقیّهٔ رویدادهای دوران سلطنت عزیای پادشاه را نوشته است.
باقی جو کچھ عُزیّاہ کی حکومت کے دوران شروع سے لے کر آخر تک ہوا وہ آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے قلم بند کیا ہے۔
عُزیا درگذشت و در آرامگاه پادشاهان به خاک سپرده شد ولی به‌خاطر بیماری جزام او در گور سلطنتی دفن نشد. پسرش یوتام جانشین او شد.
جب عُزیّاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے کوڑھ کی وجہ سے دوسرے بادشاہوں کے ساتھ نہیں دفنایا گیا بلکہ قریب کے ایک کھیت میں جو شاہی خاندان کا تھا۔ پھر اُس کا بیٹا یوتام تخت نشین ہوا۔