II Chronicles 14

ابیا درگذشت و با پدرانش در شهر داوود به خاک سپرده شد و پسرش، آسا به جای او بر تخت سلطنت نشست. در دوران سلطنت آسا سرزمین یهودا برای مدّت ده سال از امنیّت و آرامش کامل برخودار بود.
جب ابیاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔ آسا کی حکومت کے تحت ملک میں 10 سال تک امن و امان قائم رہا۔
آسا با کارها و کردار نیک رضایت خداوند، خدای خود را حاصل کرد.
آسا وہ کچھ کرتا رہا جو رب اُس کے خدا کے نزدیک اچھا اور ٹھیک تھا۔
او قربانگاههای بیگانه و پرستشگاههای روی تپّه‌ها را از میان برداشت و الهه‌های ‌اشره را درهم شکست.
اُس نے اجنبی معبودوں کی قربان گاہوں کو اونچی جگہوں کے مندروں سمیت گرا کر دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور یسیرت دیوی کے کھمبے کاٹ ڈالے۔
او به یهودا فرمان داد تا خواستار خداوند، خدای نیاکانشان باشند و قوانین و فرمانهای خدا را بجا آورند.
ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو ہدایت دی کہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب ہوں اور اُس کے احکام کے تابع رہیں۔
او همچنین تمام پرستشگاههای بالای تپّه‌ها و قربانگاههای بُخور را در شهرهای یهودا از میان برداشت.
یہوداہ کے تمام شہروں سے اُس نے بخور کی قربان گاہیں اور اونچی جگہوں کے مندر دُور کر دیئے۔ چنانچہ اُس کی حکومت کے دوران بادشاہی میں سکون رہا۔
او در زمان صلح شهرهای مستحکمی در یهودا ساخت. او در آن سالها جنگی نداشت زیرا خداوند به او آرامش داده بود.
امن و امان کے اِن سالوں کے دوران آسا یہوداہ میں کئی شہروں کی قلعہ بندی کر سکا۔ جنگ کا خطرہ نہیں تھا، کیونکہ رب نے اُسے سکون مہیا کیا۔
او به یهودا گفت: «بیایید شهرهایی بسازیم و با دیوارها، و بُرجها و دروازه‌‌ها و پشت‌بندها آنها را احاطه کنیم، دلیلی که ما اکنون این سرزمین را داریم این است که خداوند، خدایمان را خواستار شدیم. ما او را خواستیم و او از هر سو به ما صلح بخشیده است.» پس شهرها را ساختند و کامیاب شدند.
بادشاہ نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا، ”آئیں، ہم اِن شہروں کی قلعہ بندی کریں! ہم اِن کے ارد گرد فصیلیں بنا کر اُنہیں بُرجوں، دروازوں اور کنڈوں سے مضبوط کریں۔ کیونکہ اب تک ملک ہمارے ہاتھ میں ہے۔ چونکہ ہم رب اپنے خدا کے طالب رہے ہیں اِس لئے اُس نے ہمیں چاروں طرف صلح سلامتی مہیا کی ہے۔“ چنانچہ قلعہ بندی کا کام شروع ہوا بلکہ تکمیل تک پہنچ سکا۔
آسا لشکری متشکّل از سیصد هزار نفر از یهودا مسلّح به سپرهای بزرگ و نیزه و دویست و هشتاد هزار سرباز از بنیامین که مجهّز به سپرهای کوچک و کمان بودند، داشت. همهٔ ایشان رزمندگانی شجاع بودند.
آسا کی فوج میں بڑی ڈھالوں اور نیزوں سے لیس یہوداہ کے 3,00,000 افراد تھے۔ اِس کے علاوہ چھوٹی ڈھالوں اور کمانوں سے مسلح بن یمین کے 2,80,000 افراد تھے۔ سب تجربہ کار فوجی تھے۔
زارح حبشی با ارتش یک میلیون نفری و سیصد ارّابه علیه ایشان برخاست و تا مریشه پیشروی کرد.
ایک دن ایتھوپیا کے بادشاہ زارح نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ اُس کے بےشمار فوجی اور 300 رتھ تھے۔ بڑھتے بڑھتے وہ مریسہ تک پہنچ گیا۔
آنگاه آسا خارج شد تا با او روبه‌رو شود و در درّهٔ صفاته، در مریشه موضع گرفتند.
آسا اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔ وادیِ صفاتہ میں دونوں فوجیں لڑنے کے لئے صف آرا ہوئیں۔
آسا خداوند، خدای خود را چنین نیایش کرد: «ای خداوند، برای تو یاری دادن به زورمندان و ناتوانان یکسان است. ما را کمک کن، ای خداوند، خدای ما! زیرا ما به تو تکیه کرده‌ایم و به نام تو در برابر این گروه عظیم آمده‌ایم. ای خداوند، تو خدای ما هستی و نگذار هیچ انسانی بر تو چیره شود!»
آسا نے رب اپنے خدا سے التماس کی، ”اے رب، صرف تُو ہی بےبسوں کو طاقت وروں کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اے رب ہمارے خدا، ہماری مدد کر! کیونکہ ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تیرا ہی نام لے کر ہم اِس بڑی فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے ہیں۔ اے رب، تُو ہی ہمارا خدا ہے۔ ایسا نہ ہونے دے کہ انسان تیری مرضی کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو جائے۔“
پس خداوند حبشی‌ها را در برابر آسا و یهودا شکست داد و حبشی‌ها گریختند.
تب رب نے آسا اور یہوداہ کے دیکھتے دیکھتے دشمن کو شکست دی۔ ایتھوپیا کے فوجی فرار ہوئے،
آسا و ارتش او تا جرار، حبشی‌ها را دنبال کردند و همهٔ ایشان را از پای در آوردند، زیرا ایشان در برابر خداوند و لشکر او شکست خورده بودند. مردم یهودا غنایم فراوانی گرفتند.
اور آسا نے اپنے فوجیوں کے ساتھ جرار تک اُن کا تعاقب کیا۔ دشمن کے اِتنے افراد ہلاک ہوئے کہ اُس کی فوج بعد میں بحال نہ ہو سکی۔ رب خود اور اُس کی فوج نے دشمن کو تباہ کر دیا تھا۔ یہوداہ کے مردوں نے بہت سا مال لُوٹ لیا۔
ایشان تمام شهرهای اطراف جرار را شکست دادند، زیرا ترس خداوند ایشان را دربرگرفته بود. آنها تمام شهرها را چپاول کردند و مقدار زیادی غنیمت گرفتند.
وہ جرار کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے، کیونکہ مقامی لوگوں میں رب کی دہشت پھیل گئی تھی۔ نتیجے میں اِن شہروں سے بھی بہت سا مال چھین لیا گیا۔
ایشان همچنین به اردوهای شبانان حمله کردند و گلّه‌های زیادی از گوسفند و بُز و شتر گرفتند، آنگاه به اورشلیم بازگشتند.
اِس مہم کے دوران اُنہوں نے گلہ بانوں کی خیمہ گاہوں پر بھی حملہ کیا اور اُن سے کثرت کی بھیڑبکریاں اور اونٹ لُوٹ کر اپنے ساتھ یروشلم لے آئے۔