II Chronicles 1

سلیمان پسر داوود، پادشاهی خود را استوار کرد. خداوند خدای او، با وی بود و او را بسیار قوی ساخت.
سلیمان بن داؤد کی حکومت مضبوط ہو گئی۔ رب اُس کا خدا اُس کے ساتھ تھا، اور وہ اُس کی طاقت بڑھاتا رہا۔
سلیمان تمام اسرائیل، فرماندهان گروههای هزار نفری و صد نفری، همهٔ رهبران اسرائیل و رؤسای خانواده‌ها را فراخواند.
ایک دن سلیمان نے تمام اسرائیل کو اپنے پاس بُلایا۔ اُن میں ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر، قاضی، تمام بزرگ اور کنبوں کے سرپرست شامل تھے۔
آنگاه سلیمان و همهٔ مردم به بالای تپّه‌ای که در جبعون بود، رفتند؛ زیرا خیمهٔ مقدّس خداوند که موسی، بندهٔ خداوند آن را در بیابان ساخته بود، در آنجا بود.
پھر سلیمان اُن کے ساتھ جِبعون کی اُس پہاڑی پر گیا جہاں اللہ کا ملاقات کا خیمہ تھا، وہی جو رب کے خادم موسیٰ نے ریگستان میں بنوایا تھا۔
امّا داوود در اورشلیم مکانی برای صندوق پیمان آماده و در آنجا خیمه‌ای برپا کرده بود و صندوق پیمان خدا را از قریت یعاریم به آنجا منتقل کرده بود.
عہد کا صندوق اُس میں نہیں تھا، کیونکہ داؤد نے اُسے قِریَت یعریم سے یروشلم لا کر ایک خیمے میں رکھ دیا تھا جو اُس نے وہاں اُس کے لئے تیار کر رکھا تھا۔
قربانگاه برنزی که بصلئیل پسر اوری، نوهٔ حور ساخته بود، در برابر خیمهٔ مقدّس خداوند در جبعون بود. سلیمان و جماعت در آنجا نیایش کردند.
لیکن پیتل کی جو قربان گاہ بضلی ایل بن اُوری بن حور نے بنائی تھی وہ اب تک جِبعون میں رب کے خیمے کے سامنے تھی۔ اب سلیمان اور اسرائیل اُس کے سامنے جمع ہوئے تاکہ رب کی مرضی دریافت کریں۔
سلیمان به سوی قربانگاه برنزی که در مقابل خیمهٔ مقدّس بود، به حضور خداوند رفت و روی آن هزار قربانی سوختنی تقدیم کرد.
وہاں رب کے حضور سلیمان نے پیتل کی اُس قربان گاہ پر بھسم ہونے والی 1,000 قربانیاں چڑھائیں۔
شب هنگام، خداوند به سلیمان ظاهر شد و به او گفت: «چه می‌خواهی تا به تو بدهم؟»
اُسی رات رب سلیمان پر ظاہر ہوا اور فرمایا، ”تیرا دل کیا چاہتا ہے؟ مجھے بتا دے تو مَیں تیری خواہش پوری کروں گا۔“
سلیمان به خدا گفت: «تو نسبت به پدرم داوود، همیشه محبّت پایدار نشان دادی و مرا به جای او پادشاه کردی.
سلیمان نے جواب دیا، ”تُو میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کر چکا ہے، اور اب تُو نے اُس کی جگہ مجھے تخت پر بٹھا دیا ہے۔
ای خداوند خدا، بگذار وعده‌ای را که به پدرم داوود دادی، اکنون انجام پذیرد، زیرا تو مرا پادشاه مردمی کردی که مانند غبار زمین بی‌شمارند.
تُو نے مجھے ایک ایسی قوم پر بادشاہ بنا دیا ہے جو زمین کی خاک کی طرح بےشمار ہے۔ چنانچہ اے رب خدا، وہ وعدہ پورا کر جو تُو نے میرے باپ داؤد سے کیا ہے۔
اکنون به من خرد و دانشی را که برای رهبری ایشان نیاز دارم، ببخش. چون کیست که بتواند این قوم بزرگ تو را رهبری کند؟»
مجھے حکمت اور سمجھ عطا فرما تاکہ مَیں اِس قوم کی راہنمائی کر سکوں۔ کیونکہ کون تیری اِس عظیم قوم کا انصاف کر سکتا ہے؟“
خدا به سلیمان پاسخ داد: «چون این خواستهٔ دل توست و تو دارایی و توانگری و احترام یا جان کسانی‌که از تو متنفّرند یا عمر طولانی نخواسته‌ای، بلکه خرد و دانش برای خود درخواست کرده‌ای تا بتوانی قوم مرا، که تو را پادشاه آنها کرده‌ام، فرمانروایی کنی،
اللہ نے سلیمان سے کہا، ”مَیں خوش ہوں کہ تُو دل سے یہی کچھ چاہتا ہے۔ تُو نے نہ مال و دولت، نہ عزت، نہ اپنے دشمنوں کی ہلاکت اور نہ عمر کی درازی بلکہ حکمت اور سمجھ مانگی ہے تاکہ میری اُس قوم کا انصاف کر سکے جس پر مَیں نے تجھے بادشاہ بنا دیا ہے۔
من به تو خرد و دانش خواهم داد و همچنین چنان دارایی و توانگری و احترامی به تو خواهم داد که هیچ پادشاهی قبل از تو و بعد از تو، نخواهد داشت.»
اِس لئے مَیں تیری یہ درخواست پوری کر کے تجھے حکمت اور سمجھ عطا کروں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں تجھے اُتنا مال و دولت اور اُتنی عزت دوں گا جتنی نہ ماضی میں کسی بادشاہ کو حاصل تھی، نہ مستقبل میں کبھی کسی کو حاصل ہو گی۔“
پس سلیمان از بالای تپّهٔ جبعون، از برابر خیمهٔ مقدّس به اورشلیم بازگشت و بر اسرائیل سلطنت نمود.
اِس کے بعد سلیمان جِبعون کی اُس پہاڑی سے اُترا جس پر ملاقات کا خیمہ تھا اور یروشلم واپس چلا گیا جہاں وہ اسرائیل پر حکومت کرتا تھا۔
سلیمان به جمع‌آوری ارّابه‌ها و اسبها پرداخت، او هزار و چهارصد ارّابه و دوازده هزار اسب داشت که در شهرهای ارّابه‌ها و در اورشلیم نزد خود، مستقر کرده بود.
سلیمان کے 1,400 رتھ اور 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔
پادشاه طلا و نقره را در اورشلیم مانند سنگ ارزان کرد و چوب سرو به فراوانی چوب چنار در تپّه‌های یهودا.
بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔
سلیمان اسبها را از مصر و سیسل وارد می‌کرد و بازرگانان پادشاه، آنها را به بهایی معیّن خریداری می‌کردند.
بادشاہ اپنے گھوڑے مصر اور قوے یعنی کلِکیہ سے درآمد کرتا تھا۔ اُس کے تاجر اِن جگہوں پر جا کر اُنہیں خرید لاتے تھے۔
ایشان از مصر ارّابه وارد می‌کردند و سپس آنها را هریک به قیمت ششصد تکهٔ نقره و هر اسب را به قیمت صد و پنجاه تکهٔ نقره به کشور پادشاهان حِتّی و سوریه صادر می‌کردند.
بادشاہ کے رتھ مصر سے درآمد ہوتے تھے۔ ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 سِکے اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 سِکے تھی۔ سلیمان کے تاجر یہ گھوڑے برآمد کرتے ہوئے تمام حِتّی اور اَرامی بادشاہوں تک بھی پہنچاتے تھے۔