I Samuel 5

وقتی‌که فلسطینیان، صندوق پیمان خدا را به دست آوردند، آن را از ابن‌عزر به شهر خود اشدود بردند.
فلستی اللہ کا صندوق ابن عزر سے اشدود شہر میں لے گئے۔
بعد آن را به پرستشگاه داجون آوردند و در پهلوی بت داجون قرار دادند.
وہاں اُنہوں نے اُسے اپنے دیوتا دجون کے مندر میں بُت کے قریب رکھ دیا۔
صبح روز بعد هنگامی‌که مردم اشدود به پرستشگاه رفتند، دیدند که بت داجون در برابر صندوق پیمان خداوند رو به زمین افتاده بود. پس داجون را برداشتند و آن را دوباره در جایش قرار دادند.
اگلے دن صبح سویرے جب اشدود کے باشندے مندر میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ دجون کا مجسمہ منہ کے بل رب کے صندوق کے سامنے ہی پڑا ہے۔ اُنہوں نے دجون کو اُٹھا کر دوبارہ اُس کی جگہ پر کھڑا کیا۔
امّا فردای آن روز، وقتی‌که مردم صبح زود از خواب بیدار شدند، دیدند که داجون باز در برابر صندوق پیمان خداوند رو به زمین افتاده است. این بار سر و دو دست او قطع شده و در آستانهٔ در قرار داشتند و فقط تن او باقیمانده بود.
لیکن اگلے دن جب صبح سویرے آئے تو دجون دوبارہ منہ کے بل رب کے صندوق کے سامنے پڑا ہوا تھا۔ لیکن اِس مرتبہ بُت کا سر اور ہاتھ ٹوٹ کر دہلیز پر پڑے تھے۔ صرف دھڑ رہ گیا تھا۔
به همین دلیل است که تا به امروز هم کاهنان داجون و هرکس دیگری که به پرستشگاه داجون داخل می‌شود قدم بر آستانهٔ پرستشگاه داجون نمی‌گذارد.
یہی وجہ ہے کہ آج تک دجون کا کوئی بھی پجاری یا مہمان اشدود کے مندر کی دہلیز پر قدم نہیں رکھتا۔
آنگاه دست انتقام خداوند برای تباهی مردم اشدود بلند شد. مردم سرزمین اشدود و اطراف و نواحی آن را به دُمَل مبتلا ساخت.
پھر رب نے اشدود اور گرد و نواح کے دیہاتوں پر سخت دباؤ ڈال کر باشندوں کو پریشان کر دیا۔ اُن میں اچانک اذیت ناک پھوڑوں کی وبا پھیل گئی۔
وقتی مردم دیدند که چه بلایی بر سرشان آمده است، گفتند: «ما نمی‌توانیم صندوق پیمان خدا را پیش خود نگه ‌داریم، زیرا همهٔ ما را با داجون، خدای ما از بین می‌برد.»
جب اشدود کے لوگوں نے اِس کی وجہ جان لی تو وہ بولے، ”لازم ہے کہ اسرائیل کے خدا کا صندوق ہمارے پاس نہ رہے۔ کیونکہ اُس کا ہم پر اور ہمارے دیوتا دجون پر دباؤ ناقابلِ برداشت ہے۔“
پس قاصدانی فرستاده تمام رهبران فلسطینیان را جمع کرده پرسیدند: «با صندوق پیمان خدای اسرائیل چه کنیم؟» آنها جواب دادند: «آن را به جت می‌بریم.» پس صندوق پیمان خدای اسرائیل را به جت بردند،
اُنہوں نے تمام فلستی حکمرانوں کو اکٹھا کر کے پوچھا، ”ہم اسرائیل کے خدا کے صندوق کے ساتھ کیا کریں؟“ اُنہوں نے مشورہ دیا، ”اُسے جات شہر میں لے جائیں۔“
ولی وقتی‌که صندوق به جت رسید، خداوند پیر و جوان آنجا را به مرض دُمل دچار نمود.
لیکن جب عہد کا صندوق جات میں چھوڑا گیا تو رب کا دباؤ اُس شہر پر بھی آ گیا۔ بڑی افرا تفری پیدا ہوئی، کیونکہ چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک سب کو اذیت ناک پھوڑے نکل آئے۔
بعد صندوق پیمان خداوند را از آنجا به عقرون فرستادند. همین که صندوق پیمان به آنجا رسید، مردم عقرون فریاد برآوردند: «صندوق پیمان خدای اسرائیل را برای این به اینجا آورده‌اند که ما را هلاک کند.»
تب اُنہوں نے عہد کا صندوق آگے عقرون بھیج دیا۔ لیکن صندوق ابھی پہنچنے والا تھا کہ عقرون کے باشندے چیخنے لگے، ”وہ اسرائیل کے خدا کا صندوق ہمارے پاس لائے ہیں تاکہ ہمیں ہلاک کر دیں!“
پس آنها تمام بزرگان فلسطینیان را جمع کرده گفتند: «صندوق پیمان خدای اسرائیل را دوباره به جای خودش بازگردانید تا ما و مردم ما از هلاکت نجات یابیم.» زیرا آن مرض همگی را دچار وحشت ساخته بود.
تمام فلستی حکمرانوں کو دوبارہ بُلایا گیا، اور عقرونیوں نے تقاضا کیا کہ صندوق کو شہر سے دُور کیا جائے۔ وہ بولے، ”اِسے وہاں واپس بھیجا جائے جہاں سے آیا ہے، ورنہ یہ ہمیں بلکہ پوری قوم کو ہلاک کر ڈالے گا۔“ کیونکہ شہر پر رب کا سخت دباؤ حاوی ہو گیا تھا۔ مہلک وبا کے باعث اُس میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔
کسانی هم که زنده مانده بودند، مبتلا به مرض دُمل بودند و چنان درد می‌کشیدند که فریادشان به آسمان رسیده بود.
جو مرنے سے بچا اُسے کم از کم پھوڑے نکل آئے۔ چاروں طرف لوگوں کی چیخ پکار فضا میں بلند ہوئی۔