امّا فرماندهان فلسطینی خشمگین شدند و گفتند: «او را به شهری که به او دادهای بفرست. او نباید با ما به جنگ برود، مبادا علیه ما بجنگد. زیرا کشته شدن ما به دست او فرصت خوبی به او میدهد که اعتماد آقای خود را به دست آورده با او آشتی کند.
لیکن فلستی کمانڈر غصے سے بولے، ”اُسے اُس شہر واپس بھیج دیں جو آپ نے اُس کے لئے مقرر کیا ہے! کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ہمارے ساتھ نکل کر اچانک ہم پر ہی حملہ کر دے۔ کیا اپنے مالک سے صلح کرانے کا کوئی بہتر طریقہ ہے کہ وہ اپنے مالک کو ہمارے کٹے ہوئے سر پیش کرے؟