I Samuel 20

بعد داوود از نایوت رامه فرار کرد و پیش یوناتان آمد و گفت: «من چه گناهی کرده‌ام؟ و چه خلافی نسبت به پدرت کرده‌ام که قصد کشتن مرا دارد‌؟»
اب داؤد رامہ کے نیوت سے بھی بھاگ گیا۔ چپکے سے وہ یونتن کے پاس آیا اور پوچھا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ میرا کیا قصور ہے؟ مجھ سے آپ کے باپ کے خلاف کیا جرم سرزد ہوا ہے کہ وہ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں؟“
یوناتان گفت: «‌خدا نکند! کسی تو را نخواهد کشت. پدرم هر کاری که بخواهد انجام دهد چه کوچک و چه بزرگ اول با من در میان می‌گذارد. چرا پدرم این موضوع را از من پنهان کند؟ این امر حقیقت ندارد.»
یونتن نے اعتراض کیا، ”یہ کبھی نہیں ہو سکتا! آپ نہیں مریں گے۔ میرا باپ تو مجھے ہمیشہ سب کچھ بتا دیتا ہے، خواہ بات بڑی ہو یا چھوٹی۔ تو پھر وہ ایسا کوئی منصوبہ مجھ سے کیوں چھپائے؟ آپ کی یہ بات سراسر غلط ہے۔“
داوود جواب داد: «پدرت خوب می‌داند که من و تو دوست هستیم، پس نخواسته در این مورد چیزی به تو بگوید که مبادا غمگین شوی. به نام خداوند و به جان تو قسم که من با مرگ فقط یک قدم فاصله دارم.»
لیکن داؤد نے قَسم کھا کر اصرار کیا، ”ظاہر ہے کہ آپ کو اِس کے بارے میں علم نہیں۔ آپ کے باپ کو صاف معلوم ہے کہ مَیں آپ کو پسند ہوں۔ وہ تو سوچتے ہوں گے، ’یونتن کو اِس بات کا علم نہ ہو، ورنہ وہ دُکھ محسوس کرے گا۔‘ لیکن رب کی اور آپ کی جان کی قَسم، مَیں بڑے خطرے میں ہوں، اور موت سے بچنا مشکل ہی ہے۔“
یوناتان به داوود گفت: «هرچه بخواهی برایت انجام خواهم داد.»
یونتن نے کہا، ”مجھے بتائیں کہ مَیں کیا کروں تو مَیں اُسے کروں گا۔“
داوود جواب داد: «فردا اول ماه است و من باید با پدرت سر سفره بنشینم، امّا به من اجازه بده تا غروب روز سوم در صحرا پنهان شوم.
تب داؤد نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ ”کل نئے چاند کی عید ہے، اور بادشاہ توقع کریں گے کہ مَیں اُن کی ضیافت میں شریک ہوں۔ لیکن اِس مرتبہ مجھے پرسوں شام تک باہر کھلے میدان میں چھپا رہنے کی اجازت دیں۔
اگر پدرت دلیل نبودن مرا بر سر سفره بپرسد، بگو که من از تو خواهش کردم تا به من اجازه بدهی که به شهر خود به بیت‌لحم بروم و در مراسم قربانی سالانه با خانوادهٔ خود باشم.
اگر آپ کے باپ میرا پتا کریں تو اُنہیں کہہ دینا، ’داؤد نے بڑے زور سے مجھ سے اپنے شہر بیت لحم کو جانے کی اجازت مانگی۔ اُسے بڑی جلدی تھی، کیونکہ اُس کا پورا خاندان اپنی سالانہ قربانی چڑھانا چاہتا ہے۔‘
اگر بگوید: 'خوب.' می‌دانم که خطری برایم نیست. امّا اگر خشمگین شد، آنگاه مرگ من به دست او حتمی است.
اگر آپ کے باپ جواب دیں کہ ٹھیک ہے تو پھر معلوم ہو گا کہ خطرہ ٹل گیا ہے۔ لیکن اگر وہ بڑے غصے میں آ جائیں تو یقین جانیں کہ وہ مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پس از تو خواهش می‌کنم که از روی لطف به من کمک کنی، زیرا ما قول دوستی به هم داده‌‌‌ایم. اگر خطایی از من سر زده باشد، خودت مرا بکش، امّا مرا پیش پدرت نبر.»
براہِ کرم مجھ پر مہربانی کر کے یاد رکھیں کہ آپ نے رب کے سامنے اپنے خادم سے عہد باندھا ہے۔ اگر مَیں واقعی قصوروار ٹھہروں تو آپ خود مجھے مار ڈالیں۔ لیکن کسی صورت میں بھی مجھے اپنے باپ کے حوالے نہ کریں۔“
یوناتان گفت: «هرگز چنین فکری نکن! اگر می‌دانستم که پدرم قصد بدی نسبت به تو دارد، آیا به تو نمی‌گفتم؟»
یونتن نے جواب دیا، ”فکر نہ کریں، مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔ جب بھی مجھے اشارہ مل جائے کہ میرا باپ آپ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو مَیں ضرور آپ کو فوراً اطلاع دوں گا۔“
داوود گفت: «اگر پدرت با خشم به تو جواب دهد چه کسی مرا آگاه خواهد ساخت؟»
داؤد نے پوچھا، ”اگر آپ کے باپ غصے میں جواب دیں تو کون مجھے خبر پہنچائے گا؟“
یوناتان به داوود گفت: «بیا با هم به مزرعه برویم.» و هر دو به راه افتادند.
یونتن نے جواب میں کہا، ”آئیں ہم نکل کر کھلے میدان میں جائیں۔“ دونوں نکلے
یوناتان به داوود گفت: «در حضور خداوند خدای اسرائیل به تو قول می‌دهم که فردا یا پس فردا، با پدرم دربارهٔ تو حرف می‌زنم و فوراً به تو اطّلاع می‌دهم که او دربارهٔ تو چه فکر می‌کند.
تو یونتن نے داؤد سے کہا، ”رب اسرائیل کے خدا کی قَسم، پرسوں اِس وقت تک مَیں اپنے باپ سے بات معلوم کر لوں گا۔ اگر وہ آپ کے بارے میں اچھی سوچ رکھے اور مَیں آپ کو اطلاع نہ دوں
اگر دیدم که خشمگین است و قصد کشتن تو را دارد، به جان خودم قسم می‌خورم که به تو خبر می‌دهم تا بتوانی به سلامتی فرار کنی و خداوند یار و نگهبان تو باشد همان‌طور که با پدرم بوده است!
تو رب مجھے سخت سزا دے۔ لیکن اگر مجھے پتا چلے کہ میرا باپ آپ کو مار دینے پر تُلا ہوا ہے تو مَیں آپ کو اِس کی اطلاع بھی دوں گا۔ اِس صورت میں مَیں آپ کو نہیں روکوں گا بلکہ آپ کو سلامتی سے جانے دوں گا۔ رب اُسی طرح آپ کے ساتھ ہو جس طرح وہ پہلے میرے باپ کے ساتھ تھا۔
اگر من زنده ماندم، لطفاً سوگند خود را با من به یاد داشته باش.
لیکن درخواست ہے کہ میرے جیتے جی مجھ پر رب کی سی مہربانی کریں تاکہ مَیں مر نہ جاؤں۔
اگر مُردم، همان لطف و محبّت را نسبت به خانوادهٔ من داشته باش تا روزی که خداوند همهٔ دشمنانت را از روی زمین نابود کند.
میرے خاندان پر بھی ہمیشہ تک مہربانی کریں۔ وہ کبھی بھی آپ کی مہربانی سے محروم نہ ہو جائے، اُس وقت بھی نہیں جب رب نے آپ کے تمام دشمنوں کو رُوئے زمین پر سے مٹا دیا ہو گا۔“
پس یوناتان با خاندان داوود پیمان بست و گفت: 'خداوند انتقام تو را از دشمنانت بگیرد.'»
چنانچہ یونتن نے داؤد سے عہد باندھ کر کہا، ”رب داؤد کے دشمنوں سے بدلہ لے۔“
و یوناتان دوباره داوود را قسم داد، این بار به‌خاطر محبّتی بود که با او داشت، زیرا داوود را مانند جان خود دوست می‌داشت.
وہ بولا، ”قَسم کھائیں کہ آپ یہ عہد اُتنے پختہ ارادے سے قائم رکھیں گے جتنی آپ مجھ سے محبت رکھتے ہیں۔“ کیونکہ یونتن داؤد کو اپنی جان کے برابر عزیز رکھتا تھا۔
یوناتان گفت: «فردا جشن اول ماه است، چون تو بر سر سفره نباشی جایت خالی است.
پھر یونتن نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ ”کل تو نئے چاند کی عید ہے۔ جلدی سے پتا چلے گا کہ آپ نہیں آئے، کیونکہ آپ کی کرسی خالی رہے گی۔
پس فردا همگی از غیبت تو آگاه می‌شوند. پس مانند دفعهٔ پیش در مخفیگاه خود، در کنار ستون سنگی بمان.
اِس لئے پرسوں شام کے وقت کھلے میدان میں وہاں چلے جائیں جہاں پہلے چھپ گئے تھے۔ پتھر کے ڈھیر کے قریب بیٹھ جائیں۔
من می‌آیم و سه تیر به آن طرف، طوری پرتاب می‌کنم که گویا هدفی را نشانه گرفته‌‌ام.
اُس وقت مَیں گھر سے نکل کر تین تیر پتھر کے ڈھیر کی طرف چلاؤں گا گویا مَیں کسی چیز کو نشانہ بنا کر مشق کر رہا ہوں۔
آنگاه یک نفر را می‌فرستم که تیرها را پیدا کند. اگر به او بگویم: 'تیرها در این طرف تو هستند، برو آنها را بیاور.' پس بدان که خیر و خیریّت است و مطمئن باش که هیچ خطری متوجّه تو نیست.
پھر مَیں لڑکے کو تیروں کو لے آنے کے لئے بھیج دوں گا۔ اگر مَیں اُسے بتا دوں، ’تیر اُرلی طرف پڑے ہیں، اُنہیں جا کر لے آؤ‘ تو آپ خوف کھائے بغیر چھپنے کی جگہ سے نکل کر میرے پاس آ سکیں گے۔ رب کی حیات کی قَسم، اِس صورت میں کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔
و اگر به او بگویم: 'جلوتر برو و تیرها در آن طرف توست.' به این معنی است که تو باید فوراً از اینجا بروی، زیرا خدا تو را نجات داده است.
لیکن اگر مَیں لڑکے کو بتا دوں، ’تیر پرلی طرف پڑے ہیں‘ تو آپ کو فوراً ہجرت کرنی پڑے گی۔ اِس صورت میں رب خود آپ کو یہاں سے بھیج رہا ہو گا۔
از خدا می‌خواهم که به ما کمک کند تا به عهد و پیمان خود وفادار باشیم، چون او شاهد پیمان ما بوده است.»
لیکن جو باتیں ہم نے آج آپس میں کی ہیں رب خود ہمیشہ تک اِن کا گواہ رہے۔“
پس داوود خود را در مزرعه پنهان کرد. وقتی‌که جشن اول ماه شروع شد، پادشاه بر سفرهٔ غذا حاضر شد.
چنانچہ داؤد کھلے میدان میں چھپ گیا۔ نئے چاند کی عید آئی تو بادشاہ ضیافت کے لئے بیٹھ گیا۔
او طبق عادت در جای مخصوص خود کنار دیوار نشست. یوناتان مقابل او قرار گرفت و ابنیر پهلوی شائول نشست. امّا جای داوود خالی بود.
معمول کے مطابق وہ دیوار کے پاس بیٹھ گیا۔ ابنیر اُس کے ساتھ بیٹھا تھا اور یونتن اُس کے مقابل۔ لیکن داؤد کی جگہ خالی رہی۔
شائول در آن روز چیزی نگفت و گمان کرد که حادثه‌‌ای برای داوود رخ داده است. و ممکن است برای شرکت در این مراسم از نظر شرعی پاک نبوده است. بلی، حتماً همین طور است.
اُس دن ساؤل نے بات نہ چھیڑی، کیونکہ اُس نے سوچا، ”داؤد کسی وجہ سے ناپاک ہو گیا ہو گا، اِس لئے نہیں آیا۔“
امّا فردای آن، یعنی در روز دوم ماه، باز هم جای داوود خالی بود. شائول از پسر خود یوناتان پرسید: «چرا پسر یَسی، سر سفره نیامده است؟ او نه دیروز اینجا بود و نه امروز.»
لیکن اگلے دن جب داؤد کی جگہ پھر خالی رہی تو ساؤل نے یونتن سے پوچھا، ”یسّی کا بیٹا نہ تو کل، نہ آج ضیافت میں شریک ہوا ہے۔ کیا وجہ ہے؟“
یوناتان جواب داد: «داوود از من خواهش بسیار کرد که به او اجازه بدهم به بیت‌لحم برود.
یونتن نے جواب دیا، ”داؤد نے بڑے زور سے مجھ سے بیت لحم جانے کی اجازت مانگی۔
او از من خواهش کرد و گفت: 'اجازه بده که بروم، زیرا خانوادهٔ من می‌خواهد مراسم قربانی را برگزار کند و برادرم به من امر کرده است که در آنجا حاضر باشم. بنابراین اگر به من لطف داری بگذار که بروم و برادرانم را ببینم.' به همین دلیل او نتوانست سر سفره به حضور پادشاه حاضر شود.»
اُس نے کہا، ’مہربانی کر کے مجھے جانے دیں، کیونکہ میرا خاندان ایک خاص قربانی چڑھا رہا ہے، اور میرے بھائی نے مجھے آنے کا حکم دیا ہے۔ اگر آپ کو منظور ہو تو براہِ کرم مجھے اپنے بھائیوں کے پاس جانے کی اجازت دیں۔‘ یہی وجہ ہے کہ وہ بادشاہ کی ضیافت میں شریک نہیں ہوا۔“
آنگاه شائول بر یوناتان بسیار خشمگین شد و به او گفت: «ای حرامزاده، من می‌دانم که تو از داوود پشتیبانی می‌کنی، تو با این کار هم آبروی خودت را می‌بری و هم آبروی مادرت را.
یہ سن کر ساؤل آپے سے باہر ہو گیا۔ وہ گرجا، ”حرام زادے! مجھے خوب معلوم ہے کہ تُو نے داؤد کا ساتھ دیا ہے۔ شرم کی بات ہے، تیرے لئے اور تیری ماں کے لئے۔
تا زمانی که پسر یَسی بروی زمین زنده باشد تو به پادشاهی نمی‌رسی. پس برو و او را به حضور من بیاور، او باید کشته شود.»
جب تک یسّی کا بیٹا زندہ ہے تب تک نہ تُو اور نہ تیری بادشاہت قائم رہے گی۔ اب جا، اُسے لے آ، کیونکہ اُسے مرنا ہی ہے۔“
یوناتان از پدر خود پرسید: «چرا او باید کشته شود؟ گناه او چیست؟»
یونتن نے کہا، ”کیوں؟ اُس نے کیا کِیا جو سزائے موت کے لائق ہے؟“
آنگاه شائول نیزه‌ای را که در دست داشت به‌ قصد کشتن او به طرف او انداخت. پس یوناتان دانست که پدرش دست از کشتن داوود بر نمی‌دارد.
جواب میں ساؤل نے اپنا نیزہ زور سے یونتن کی طرف پھینک دیا تاکہ اُسے مار ڈالے۔ یہ دیکھ کر یونتن نے جان لیا کہ ساؤل داؤد کو قتل کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔
پس یوناتان با خشم از سر سفره برخاست و در روز دوم ماه هم چیزی نخورد؛ زیرا به‌خاطر رفتار زشت پدرش نسبت به داوود بسیار ناراحت شده بود.
بڑے غصے کے عالم میں وہ کھڑا ہوا اور چلا گیا۔ اُس دن اُس نے کھانا کھانے سے انکار کیا۔ اُسے بہت دُکھ تھا کہ میرا باپ داؤد کی اِتنی بےعزتی کر رہا ہے۔
صبح روز بعد یوناتان با یک پسر جوان به وعده‌گاه خود، در مزرعه پیش داوود رفت.
اگلے دن یونتن صبح کے وقت گھر سے نکل کر کھلے میدان میں اُس جگہ آ گیا جہاں داؤد سے ملنا تھا۔ ایک لڑکا اُس کے ساتھ تھا۔
به جوان گفت: «برو تیری را که می‌زنم پیدا کن.» آن جوان درحالی‌که می‌دوید، یوناتان تیر را طوری می‌انداخت که از او دورتر می‌افتاد.
اُس نے لڑکے کو حکم دیا، ”چلو، اُس طرف بھاگنا شروع کرو جس طرف مَیں تیروں کو چلاؤں گا تاکہ تجھے معلوم ہو کہ وہ کہاں ہیں۔“ چنانچہ لڑکا دوڑنے لگا، اور یونتن نے تیر اِتنے زور سے چلایا کہ وہ اُس سے آگے کہیں دُور جا گرا۔
وقتی آن جوان به جایی رسید که تیر یوناتان خورده بود،
جب لڑکا تیر کے قریب پہنچ گیا تو یونتن نے آواز دی، ”تیر پرلی طرف ہے۔
یوناتان از پشت سر او صدا کرد: «تیرها به آن طرف افتاد شتاب کن. صبر نکن.» جوان تیرها را جمع کرد و پیش آقای خود آمد.
جلدی کرو، بھاگ کر آگے نکلو اور نہ رُکو!“ پھر لڑکا تیر کو اُٹھا کر اپنے مالک کے پاس واپس آ گیا۔
البتّه آن جوان منظور یوناتان را نفهمید. فقط یوناتان و داوود می‌دانستند که منظور چیست.
وہ نہیں جانتا تھا کہ اِس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔ صرف یونتن اور داؤد کو علم تھا۔
بعد یوناتان کمان خود را به آن جوان داد و به او گفت که آن را به شهر ببرد.
پھر یونتن نے کمان اور تیروں کو لڑکے کے سپرد کر کے اُسے حکم دیا، ”جاؤ، سامان لے کر شہر میں واپس چلے جاؤ۔“
همین که آن جوان از آنجا رفت، داوود از کنار ستون سنگ برخاست روی به خاک افتاد و سه مرتبه سجده کرد. آن دو یکدیگر را بوسیدند و با هم گریه می‌کردند. غم و غصهٔ داوود بیشتر از یوناتان بود.
لڑکا چلا گیا تو داؤد پتھر کے ڈھیر کے جنوب سے نکل کر یونتن کے پاس آیا۔ تین مرتبہ وہ یونتن کے سامنے منہ کے بل جھک گیا۔ ایک دوسرے کو چوم کر دونوں خوب روئے، خاص کر داؤد۔
یوناتان به داوود گفت: «برو به سلامت. ما به نام خداوند، قسم خورده‌‌‌ایم و خداوند، من و تو و فرزندانمان را برای همیشه نسبت به پیمان ما وفادار خواهد ساخت.» بعد هر دو از هم جدا شدند و یوناتان به شهر بازگشت.
پھر یونتن بولا، ”سلامتی سے جائیں! اور کبھی وہ وعدے نہ بھولیں جو ہم نے رب کی قَسم کھا کر ایک دوسرے سے کئے ہیں۔ یہ عہد آپ کے اور میرے اور آپ کی اور میری اولاد کے درمیان ہمیشہ قائم رہے۔ رب خود ہمارا گواہ ہے۔“ پھر داؤد روانہ ہوا، اور یونتن شہر کو واپس چلا گیا۔