I Samuel 10

آنگاه سموئیل یک ظرف روغن زیتون را گرفته، بر سر شائول ریخت. بعد او را بوسید و گفت: «خداوند تو را انتخاب فرموده است که فرمانروای اسرائیل باشی. تو بر قوم او فرمانروایی خواهی کرد و آنها را از دست تمام دشمنانشان خواهی رهانید و این نشانهٔ آن است که خداوند تو را برگزیده است تا بر قوم او سلطنت کنی.
پھر سموایل نے کُپّی لے کر ساؤل کے سر پر زیتون کا تیل اُنڈیل دیا اور اُسے بوسہ دے کر کہا، ”رب نے آپ کو اپنی خاص ملکیت پر راہنما مقرر کیا ہے۔
وقتی از من جدا می‌شوی، دو نفر را در کنار قبر راحیل در شهر صلصح که در سرزمین بنیامین واقع است، خواهی دید. آنها به تو خبر می‌دهند که الاغهایی را که جستجو می‌کردی، پیدا شده‌اند. حالا پدرت در فکر الاغها نیست بلکه به‌خاطر تو نگران است و می‌گوید، پسرم را چطور پیدا کنم.
میرے پاس سے چلے جانے کے بعد جب آپ بن یمین کی سرحد کے شہر ضلضخ کے قریب راخل کی قبر کے پاس سے گزریں گے تو آپ کی ملاقات دو آدمیوں سے ہو گی۔ وہ آپ سے کہیں گے، ’جو گدھیاں آپ ڈھونڈنے گئے وہ مل گئی ہیں۔ اور اب آپ کے باپ گدھیوں کی نہیں بلکہ آپ کی فکر کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ مَیں کس طرح اپنے بیٹے کا پتا کروں؟‘
باز وقتی جلوتر بروی به درخت بلوط تابور می‌رسی. در آنجا سه مرد را می‌بینی که برای پرستش خداوند به بیت‌ئیل می‌روند. یکی از آنها سه بُزغاله، دیگری سه قرص نان و سومی یک مشک شراب با خود دارد.
آپ آگے جا کر تبور کے بلوط کے درخت کے پاس پہنچیں گے۔ وہاں تین آدمی آپ سے ملیں گے جو اللہ کی عبادت کرنے کے لئے بیت ایل جا رہے ہوں گے۔ ایک کے پاس تین چھوٹی بکریاں، دوسرے کے پاس تین روٹیاں اور تیسرے کے پاس مَے کی مشک ہو گی۔
آنها با تو احوالپرسی می‌کنند و به تو دو قرص نان می‌دهند که تو باید آن را بپذیری.
وہ آپ کو سلام کہہ کر دو روٹیاں دیں گے۔ اُن کی یہ روٹیاں قبول کریں۔
بعد به کوه خدا در جبعه می‌رسی که در آنجا سربازان فلسطینیان نگهبانی می‌دهند. همین که به شهر وارد می‌شوی با چند نفر از انبیا برمی‌خوری که از کوه پایین می‌آیند و در حال نواختن چنگ و دف و نی و بربط، می‌رقصند و می‌خوانند.
اِس کے بعد آپ اللہ کے جِبعہ جائیں گے جہاں فلستیوں کی چوکی ہے۔ شہر میں داخل ہوتے وقت آپ کی ملاقات نبیوں کے ایک جلوس سے ہو گی جو اُس وقت پہاڑی کی قربان گاہ سے اُتر رہا ہو گا۔ اُن کے آگے آگے ستار، دف، بانسریاں اور سرود بجانے والے چلیں گے، اور وہ نبوّت کی حالت میں ہوں گے۔
سپس روح خداوند بر تو قرار می‌گیرد و تو هم با آنها می‌خوانی و به شخص دیگری تبدیل می‌شوی.
رب کا روح آپ پر بھی نازل ہو گا، اور آپ اُن کے ساتھ نبوّت کریں گے۔ اُس وقت آپ فرق شخص میں تبدیل ہو جائیں گے۔
از آن به بعد هر تصمیمی که می‌گیری انجام بده، زیرا خداوند با تو خواهد بود.
جب یہ تمام نشان وجود میں آئیں گے تو وہ کچھ کریں جو آپ کے ذہن میں آ جائے، کیونکہ اللہ آپ کے ساتھ ہو گا۔
تو قبل از من به جلجال برو، در آنجا من در وقت ادای مراسم قربانی سوختنی و ذبح کردن قربانی‌‌های سلامتی با تو خواهم بود. هفت روز منتظر من باش تا بیایم و به تو بگویم که چه کارهایی باید بکنی.»
پھر میرے آگے جِلجال چلے جائیں۔ مَیں بھی آؤں گا اور وہاں بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کروں گا۔ لیکن آپ کو سات دن میرا انتظار کرنا ہے۔ پھر مَیں آ کر آپ کو بتا دوں گا کہ آگے کیا کرنا ہے۔“
وقتی شائول با سموئیل خداحافظی کرد و می‌خواست برود، خدا شخصیّت تازه‌ای به او داد و همهٔ چیزهایی را که سموئیل گفته بود، به حقیقت پیوستند.
ساؤل روانہ ہونے کے لئے سموایل کے پاس سے مُڑا تو اللہ نے اُس کا دل تبدیل کر دیا۔ جن بھی نشانوں کی پیش گوئی سموایل نے کی تھی وہ اُسی دن پوری ہوئی۔
وقتی شائول و نوکرش به کوه خدا رسیدند گروهی از انبیا را دیدند که به طرف آنها می‌آیند. آنگاه روح خدا بر شائول قرار گرفت و با آنها می‌خواند.
جب ساؤل اور اُس کا نوکر جِبعہ پہنچے تو وہاں اُن کی ملاقات مذکورہ نبیوں کے جلوس سے ہوئی۔ اللہ کا روح ساؤل پر نازل ہوا، اور وہ اُن کے درمیان نبوّت کرنے لگا۔
کسانی‌که قبلاً او را می‌شناختند، وقتی دیدند که با انبیا می‌خواند، گفتند: «پسر قیس را چه شده است؟ آیا شائول هم نبی شده است؟»
کچھ لوگ وہاں تھے جو بچپن سے اُس سے واقف تھے۔ ساؤل کو یوں نبیوں کے درمیان نبوّت کرتے ہوئے دیکھ کر وہ آپس میں کہنے لگے، ”قیس کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“
یک ‌نفر از حاضرین اضافه کرد: «پدرشان کیست؟» از همان زمان این مَثَل وِرد زبان مردم شد که می‌گویند: «شائول هم از جملهٔ انبیاست.»
ایک مقامی آدمی نے جواب دیا، ”کون اِن کا باپ ہے؟“ بعد میں یہ محاورہ بن گیا، ”کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“
وقتی شائول نبوّتش را تمام کرد، به منزل خود رفت.
نبوّت کرنے کے اختتام پر ساؤل پہاڑی پر چڑھ گیا جہاں قربان گاہ تھی۔
عموی شائول از آنها پرسید: «کجا رفته بودید؟» شائول جواب داد: «برای یافتن الاغها رفته بودیم. چون آنها را نیافتیم، پیش سموئیل رفتیم.»
جب ساؤل نوکر سمیت وہاں پہنچا تو اُس کے چچا نے پوچھا، ”آپ کہاں تھے؟“ ساؤل نے جواب دیا، ”ہم گم شدہ گدھیوں کو ڈھونڈنے کے لئے نکلے تھے۔ لیکن جب وہ نہ ملیں تو ہم سموایل کے پاس گئے۔“
عمویش گفت: «به من بگو که او چه گفت.»
چچا بولا، ”اچھا؟ اُس نے آپ کو کیا بتایا؟“
شائول جواب داد: «او به ما گفت که الاغها پیدا شده‌اند.» امّا دربارهٔ پادشاهی چیزی به عموی خود نگفت.
ساؤل نے جواب دیا، ”خیر، اُس نے کہا کہ گدھیاں مل گئی ہیں۔“ لیکن جو کچھ سموایل نے بادشاہ بننے کے بارے میں بتایا تھا اُس کا ذکر اُس نے نہ کیا۔
سموئیل قوم اسرائیل را برای یک اجتماع در مصفه دعوت کرد
کچھ دیر کے بعد سموایل نے عوام کو بُلا کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع کیا۔
و به آنها گفت: «خداوند خدای اسرائیل چنین می‌فرماید: 'من قوم اسرائیل را از مصر بیرون آوردم و شما را از دست مردم مصر و ممالکی که بر شما ظلم می‌کردند، نجات دادم.'
اُس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں اسرائیل کو مصر سے نکال لایا۔ مَیں نے تمہیں مصریوں اور اُن تمام سلطنتوں سے بچایا جو تم پر ظلم کر رہی تھیں۔
امّا امروز شما خدای خود را که شما را از بلاها و مصائب رهایی بخشید، رد کردید. حالا از من می‌خواهید که پادشاهی برایتان انتخاب کنم. بسیار خوب، اکنون به ترتیب طایفهٔ و خاندان به حضور خداوند حاضر شوید.»
لیکن گو مَیں نے تمہیں تمہاری تمام مصیبتوں اور تنگیوں سے چھٹکارا دیا توبھی تم نے اپنے خدا کو مسترد کر دیا۔ کیونکہ تم نے اصرار کیا کہ ہم پر بادشاہ مقرر کرو! اب اپنے اپنے قبیلوں اور خاندانوں کی ترتیب کے مطابق رب کے حضور کھڑے ہو جاؤ‘۔“
پس سموئیل همهٔ طایفه‌های اسرائیل را به حضور خداوند جمع کرد و از بین آنها طایفهٔ بنیامین به حکم قرعه انتخاب شد.
یہ کہہ کر سموایل نے تمام قبیلوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ قرعہ ڈالا گیا تو بن یمین کے قبیلے کو چنا گیا۔
سپس همهٔ خانواده‌های طایفهٔ بنیامین را به حضور خداوند آورد و قرعه به نام خانوادهٔ مطری درآمد. سپس هریک از افراد خانوادهٔ مطری حاضر شدند و از بین آنها شائول، پسر قیس انتخاب گردید. امّا وقتی رفتند که او را بیاورند او را نیافتند.
پھر سموایل نے بن یمین کے قبیلے کے سارے خاندانوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ مطری کے خاندان کو چنا گیا۔ یوں قرعہ ڈالتے ڈالتے ساؤل بن قیس کو چنا گیا۔ لیکن جب ساؤل کو ڈھونڈا گیا تو وہ غائب تھا۔
پس از خداوند پرسیدند: «او کجاست؟ آیا او اینجا در بین ماست؟» خداوند جواب داد: «بلی، او خود را در بین اسبابها پنهان کرده است.»
اُنہوں نے رب سے دریافت کیا، ”کیا ساؤل یہاں پہنچ چکا ہے؟“ رب نے جواب دیا، ”وہ سامان کے بیچ میں چھپ گیا ہے۔“
آنگاه رفتند و او را آوردند. وقتی در بین مردم ایستاد، یک سر و گردن از دیگران بلندتر بود.
کچھ لوگ دوڑ کر اُسے سامان میں سے نکال کر عوام کے پاس لے آئے۔ جب وہ لوگوں میں کھڑا ہوا تو اِتنا لمبا تھا کہ باقی سب لوگ صرف اُس کے کندھوں تک آتے تھے۔
سموئیل به مردم گفت: «این شخص همان کسی است که خداوند او را به عنوان پادشاه شما انتخاب فرموده است. در تمام قوم اسرائیل مثل او پیدا نمی‌شود.» آنگاه همگی با یک صدا گفتند: «زنده باد پادشاه!»
سموایل نے کہا، ”یہ آدمی دیکھو جسے رب نے چن لیا ہے۔ عوام میں اُس جیسا کوئی نہیں ہے!“ تمام لوگ خوشی کے مارے ”بادشاہ زندہ باد!“ کا نعرہ لگاتے رہے۔
بعد سموئیل حقوق و وظایف پادشاه را برای مردم شرح داد و همه را در کتابی نوشت و به حضور خداوند تقدیم کرد. سپس مردم را به خانه‌های خود فرستاد.
سموایل نے بادشاہ کے حقوق تفصیل سے سنائے۔ اُس نے سب کچھ کتاب میں لکھ دیا اور اُسے رب کے مقدِس میں محفوظ رکھا۔ پھر اُس نے عوام کو رُخصت کر دیا۔
شائول هم به خانهٔ خود در جبعه برگشت و مردان نیرومند هم که خدا دل آنها را برانگیخته بود شائول را همراهی کردند.
ساؤل بھی اپنے گھر چلا گیا جو جِبعہ میں تھا۔ کچھ فوجی اُس کے ساتھ چلے جن کے دلوں کو اللہ نے چھو دیا تھا۔
امّا بعضی از اشخاص پستی که در آنجا حاضر بودند، گفتند: «این شخص چطور می‌تواند ما را نجات بدهد؟» پس او را مسخره کردند و هدیه‌‌ای برایش نیاوردند، ولی او حرفی نزد.
لیکن ایسے شریر لوگ بھی تھے جنہوں نے اُس کا مذاق اُڑا کر پوچھا، ”بھلا یہ کس طرح ہمیں بچا سکتا ہے؟“ وہ اُسے حقیر جانتے تھے اور اُسے تحفے پیش کرنے کے لئے بھی تیار نہ ہوئے۔ لیکن ساؤل اُن کی باتیں نظرانداز کر کے خاموش ہی رہا۔