I Peter 4

پس چون مسیح متحمّل درد و رنجهای جسمانی شد، شما نیز باید خود را برای همین كار آماده سازید. زیرا کسی‌که درد و رنج كشیده است، دیگر گرفتار گناه نمی‌شود
اب چونکہ مسیح نے جسمانی طور پر دُکھ اُٹھایا اِس لئے آپ بھی اپنے آپ کو اُس کی سی سوچ سے لیس کریں۔ کیونکہ جس نے مسیح کی خاطر جسمانی طور پر دُکھ سہہ لیا ہے اُس نے گناہ سے نپٹ لیا ہے۔
و تا آخر عمر خود بر طبق ارادهٔ خدا زندگی خواهد كرد، نه به هدایت شهوات نفسانی،
نتیجے میں وہ زمین پر اپنی باقی زندگی انسان کی بُری خواہشات پوری کرنے میں نہیں گزارے گا بلکہ اللہ کی مرضی پوری کرنے میں۔
زیرا شما در گذشته به قدر كافی وقت خود را صرف كارهایی كه خدا ناشناسان، میل به انجام آن دارند، کرده‌اید. در آن وقت زندگی شما در هرزگی، شهوترانی، مستی، عیاشی، مجالس میگساری و بت‌پرستی شرم‌آور سپری می‌شد
ماضی میں آپ نے کافی وقت وہ کچھ کرنے میں گزارا جو غیرایمان دار پسند کرتے ہیں یعنی عیاشی، شہوت پرستی، نشہ بازی، شراب نوشی، رنگ رلیوں، ناچ رنگ اور گھنونی بُت پرستی میں۔
و اكنون آنها از اینکه شما دیگر در چنین زندگی بی‌بند و بار آنها شركت نمی‌کنید، تعجّب می‌کنند و از شما بد می‌گویند.
اب آپ کے غیرایمان دار دوست تعجب کرتے ہیں کہ آپ اُن کے ساتھ مل کر عیاشی کے اِس تیز دھارے میں چھلانگ نہیں لگاتے۔ اِس لئے وہ آپ پر کفر بکتے ہیں۔
امّا روزی آنها باید حساب خود را به خدایی كه برای داوری زندگان و مردگان آماده است، پس بدهند.
لیکن اُنہیں اللہ کو جواب دینا پڑے گا جو زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔
چرا به مردگان بشارت داده شد؟ برای اینكه آنها اگرچه مثل همهٔ آدمیان در جسم مورد داوری قرار گرفتند، امّا در روح مانند خدا زندگی کنند.
یہی وجہ ہے کہ اللہ کی خوش خبری اُنہیں بھی سنائی گئی جو اب مُردہ ہیں۔ مقصد یہ تھا کہ وہ اللہ کے سامنے روح میں زندگی گزار سکیں اگرچہ انسانی لحاظ سے اُن کے جسم کی عدالت کی گئی ہے۔
پایان همه‌چیز نزدیک است. باید حواس شما جمع باشد و با هوشیاری و وقار دعا كنید.
تمام چیزوں کا خاتمہ قریب آ گیا ہے۔ چنانچہ دعا کرنے کے لئے چست اور ہوش مند رہیں۔
مهمتر از همه، محبّت‌تان نسبت به یكدیگر جدّی و قوی باشد زیرا محبّت، گناهان زیادی را می‌پوشاند.
سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ ایک دوسرے سے لگاتار محبت رکھیں، کیونکہ محبت گناہوں کی بڑی تعداد پر پردہ ڈال دیتی ہے۔
با خوشحالی و سخاوتمندی نسبت به یكدیگر مهمان‌نوازی كنید.
بڑبڑائے بغیر ایک دوسرے کی مہمان نوازی کریں۔
به عنوان کسی‌که بركات گوناگون خدا را یافته است، استعدادها و عطایای خود را برای خیریّت دیگران به كار ببرید.
اللہ اپنا فضل مختلف نعمتوں سے ظاہر کرتا ہے۔ فضل کا یہ انتظام وفاداری سے چلاتے ہوئے ایک دوسرے کی خدمت کریں، ہر ایک اُس نعمت سے جو اُسے ملی ہے۔
مثلاً کسی‌که وعظ می‌کند، طوری سخن بگوید که گویی از طرف خدا پیامی دارد و آنکه خدمت می‌کند با قدرتی كه خدا به او عطا می‌فرماید، خدمت كند تا از این راه خدا در همه‌چیز به وسیلهٔ عیسی مسیح جلال یابد. آری، جلال و قدرت تا به ابد از آن او باد، آمین!
اگر کوئی بولے تو اللہ کے سے الفاظ کے ساتھ بولے۔ اگر کوئی خدمت کرے تو اُس طاقت کے ذریعے جو اللہ اُسے مہیا کرتا ہے، کیونکہ اِس طرح ہی اللہ کو عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے جلال دیا جائے گا۔ ازل سے ابد تک جلال اور قدرت اُسی کی ہو! آمین۔
ای عزیزان، از آزمایش‌های سختی كه برای امتحان شما پیش می‌آید، تعجّب نكنید و طوری رفتار ننمایید كه گویی امری غیر عادی برای شما پیش آمده است.
عزیزو، ایذا رسانی کی اُس آگ پر تعجب نہ کریں جو آپ کو آزمانے کے لئے آپ پر آن پڑی ہے۔ یہ مت سوچنا کہ میرے ساتھ کیسی غیرمعمولی بات ہو رہی ہے۔
در عوض، از اینکه در رنجهای مسیح شریک شده‌اید، شادمان باشید تا در وقتی‌که جلال او ظاهر می‌شود، شادی و خوشی شما کامل گردد.
بلکہ خوشی منائیں کہ آپ مسیح کے دُکھوں میں شریک ہو رہے ہیں۔ کیونکہ پھر آپ اُس وقت بھی خوشی منائیں گے جب مسیح کا جلال ظاہر ہو گا۔
خوشا به حال شما اگر به‌خاطر نام مسیح به شما دشنام دهند، زیرا در آن صورت، روح پر جلال الهی در شما ساكن است.
اگر لوگ اِس لئے آپ کی بےعزتی کرتے ہیں کہ آپ مسیح کے پیروکار ہیں تو آپ مبارک ہیں۔ کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ اللہ کا جلالی روح آپ پر ٹھہرا ہوا ہے۔
امّا هیچ‌یک از شما نباید به‌خاطر قتل یا دزدی یا بدكاری یا فضولی دچار زحمت گردد.
اگر آپ میں سے کسی کو دُکھ اُٹھانا پڑے تو یہ اِس لئے نہیں ہونا چاہئے کہ آپ قاتل، چور، مجرم یا فسادی ہیں۔
امّا اگر به عنوان یک مسیحی، رنج می‌‌بینید ناراحت نشوید، بلكه برای اینکه نام مسیح را برخود دارید، خدا را شكر كنید.
لیکن اگر آپ کو مسیح کے پیروکار ہونے کی وجہ سے دُکھ اُٹھانا پڑے تو نہ شرمائیں بلکہ مسیح کے نام میں اللہ کی حمد و ثنا کریں۔
وقت آن رسیده است كه داوری فرزندان خدا شروع شود و اگر ما اولین كسانی هستیم كه داوری می‌شویم، نصیب و عاقبت کسانی‌که انجیل خدا رد كردند، چه خواهد بود؟
کیونکہ اب وقت آ گیا ہے کہ اللہ کی عدالت شروع ہو جائے، اور پہلے اُس کے گھر والوں کی عدالت کی جائے گی۔ اگر ایسا ہے تو پھر اِس کا انجام اُن کے لئے کیا ہو گا جو اللہ کی خوش خبری کے تابع نہیں ہیں؟
و اگر نجات نیكان این‌قدر دشوار است، عاقبت گناهكاران و اشخاص دور از خدا چه خواهد بود؟
اور اگر راست باز مشکل سے بچیں گے تو پھر بےدین اور گناہ گار کا کیا ہو گا؟
بنابراین، اگر كسی مطابق ارادهٔ خدا، دچار رنج و زحمت شده است، باید با نیکوکاری جان خود را به دست آفریدگاری كه همیشه به وعده‌های خود وفا می‌کند، بسپارد.
چنانچہ جو اللہ کی مرضی سے دُکھ اُٹھا رہے ہیں وہ نیک کام کرنے سے باز نہ آئیں بلکہ اپنی جانوں کو اُسی کے حوالے کریں جو اُن کا وفادار خالق ہے۔