I Kings 8

آنگاه سلیمان تمام رهبران طایفه‌‌‌‌‌ها و خاندانهای ‌اسرائیل را در اورشلیم جمع کرد تا صندوق پیمان خداوند را از شهر داوود، یعنی صهیون، به معبد بزرگ بیاورند.
پھر سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور قبیلوں اور کنبوں کے تمام سرپرستوں کو اپنے پاس یروشلم میں بُلایا، کیونکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک یروشلم کے اُس حصے میں تھا جو ’داؤد کا شہر‘ یا صیون کہلاتا ہے۔ سلیمان چاہتا تھا کہ قوم کے نمائندے حاضر ہوں جب صندوق کو وہاں سے رب کے گھر میں پہنچایا جائے۔
همهٔ مردان اسرائیل در ماه ایتانیم که ماه هفتم است، در عید خیمه‌ها نزد سلیمان پادشاه جمع شدند.
چنانچہ اسرائیل کے تمام مرد سال کے ساتویں مہینے اِتانیم میں سلیمان بادشاہ کے پاس یروشلم میں جمع ہوئے۔ اِسی مہینے میں جھونپڑیوں کی عید منائی جاتی تھی۔
هنگامی‌که همهٔ رهبران اسرائیل آمدند، کاهنان صندوق پیمان را بلند کردند
جب سب جمع ہوئے تو امام رب کے صندوق کو اُٹھا کر
و به معبد بزرگ آوردند. لاویان و کاهنان، همچنین خیمهٔ مقدّس خداوند و همهٔ ظروف مقدّسی را نیز که داخل آن بود، آوردند.
رب کے گھر میں لائے۔ لاویوں کے ساتھ مل کر اُنہوں نے ملاقات کے خیمے کو بھی اُس کے تمام مُقدّس سامان سمیت رب کے گھر میں پہنچایا۔
سلیمان پادشاه و همهٔ مردم اسرائیل در مقابل صندوق پیمان جمع شدند و تعداد بی‌شماری گوسفند و گاو قربانی کردند.
وہاں صندوق کے سامنے سلیمان بادشاہ اور باقی تمام جمع ہوئے اسرائیلیوں نے اِتنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل قربان کئے کہ اُن کی تعداد گنی نہیں جا سکتی تھی۔
کاهنان صندوق پیمان خداوند را در جای خود در داخل معبد بزرگ و در مقدّسترین مکان زیر بالهای مجسمهٔ فرشتگان نگهبان قرار دادند.
اماموں نے رب کے عہد کا صندوق پچھلے یعنی مُقدّس ترین کمرے میں لا کر کروبی فرشتوں کے پَروں کے نیچے رکھ دیا۔
بالهای گستردهٔ فرشتگان نگهبان روی صندوق پیمان، چوبهایی را که با آنها صندوق حمل می‌شد، می‌پوشاند.
فرشتوں کے پَر پورے صندوق پر اُس کی اُٹھانے کی لکڑیوں سمیت پھیلے رہے۔
این چوبها آن‌قدر بلند بودند که از مقدّسترین مکان که قبل از محراب بود دیده می‌شدند، امّا از خارج دیده نمی‌شدند و تا به امروز در همان‌جا هستند.
توبھی اُٹھانے کی یہ لکڑیاں اِتنی لمبی تھیں کہ اُن کے سرے سامنے والے یعنی مُقدّس کمرے سے نظر آتے تھے۔ لیکن وہ باہر سے دیکھے نہیں جا سکتے تھے۔ آج تک وہ وہیں موجود ہیں۔
در صندوق پیمان چیزی جز دو لوح سنگی که موسی در کوه سینا -‌جایی که خداوند با قوم اسرائیل هنگام خروجشان از مصر پیمان بست- در آن گذاشته بود، نبود.
صندوق میں صرف پتھر کی وہ دو تختیاں تھیں جن کو موسیٰ نے حورب یعنی کوہِ سینا کے دامن میں اُس میں رکھ دیا تھا، اُس وقت جب رب نے مصر سے نکلے ہوئے اسرائیلیوں کے ساتھ عہد باندھا تھا۔
هنگامی‌که کاهنان از جایگاه مقدّس خارج شدند، ابری معبد بزرگ را پُر کرد،
جب امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے تو رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔ امام اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ رب کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔
به طوری که کاهنان نتوانستند وظایف خود را انجام دهند، زیرا نور درخشان و خیره کنندهٔ حضور خداوند آنجا را پُر کرده بود.
جب امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے تو رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔ امام اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ رب کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔
آنگاه سلیمان گفت: «خداوند فرموده است که در تاریکی غلیظ ساکن خواهد شد.
یہ دیکھ کر سلیمان نے دعا کی، ”رب نے فرمایا ہے کہ مَیں گھنے بادل کے اندھیرے میں رہوں گا۔
اکنون من معبد با شکوهی برای تو ساخته‌ام، مکانی که تو تا ابد در آن ساکن شوی.»
یقیناً مَیں نے تیرے لئے عظیم سکونت گاہ بنائی ہے، ایک مقام جو تیری ابدی سکونت کے لائق ہے۔“
آنگاه سلیمان پادشاه به آنها روی کرد و تمام جماعتی را که در آنجا ایستاده بودند برکت داد و
پھر بادشاہ نے مُڑ کر رب کے گھر کے سامنے کھڑی اسرائیل کی پوری جماعت کی طرف رُخ کیا۔ اُس نے اُنہیں برکت دے کر کہا،
گفت: «سپاس بر خداوند خدای اسرائیل که هرچه به پدرم داوود وعده داده بود، با دستهای خود انجام داد. به او فرموده بود،
”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے وہ وعدہ پورا کیا ہے جو اُس نے میرے باپ داؤد سے کیا تھا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا،
از زمانی که قوم خود اسرائیل را از مصر بیرون آوردم، شهری را در سرتاسر اسرائیل برنگزیدم که در آن معبدی ساخته شود تا من در آن ستایش شوم، امّا داوود را برگزیدم تا بر قوم من حکومت کند.
’جس دن مَیں اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکال لایا اُس دن سے لے کر آج تک مَیں نے کبھی نہ فرمایا کہ اسرائیلی قبیلوں کے کسی شہر میں میرے نام کی تعظیم میں گھر بنایا جائے۔ لیکن مَیں نے داؤد کو اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے۔‘
«آرزوی پدرم داوود این بود که معبدی برای پرستش خداوند خدای اسرائیل بسازد.
میرے باپ داؤد کی بڑی خواہش تھی کہ رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بنائے۔
امّا خداوند به پدرم داوود گفت: 'خواست تو خوب بود که می‌خواستی معبدی برای من بنا کنی
لیکن رب نے اعتراض کیا، ’مَیں خوش ہوں کہ تُو میرے نام کی تعظیم میں گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے،
ولی تو این معبد را برای من بنا نخواهی کرد، بلکه پسری که برای تو به دنیا خواهد آمد، معبدی به نام من خواهد ساخت.'
لیکن تُو نہیں بلکہ تیرا بیٹا ہی اُسے بنائے گا۔‘
«اکنون خداوند به وعدهٔ خود وفا کرده است، زیرا من به جای پدرم داوود برخاسته‌ام و بر تخت سلطنت اسرائیل نشسته‌ام، همان‌طور که خداوند وعده داده بود و من معبد بزرگ را برای پرستش خدای اسرائیل ساخته‌ام.
اور واقعی، رب نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ مَیں رب کے وعدے کے عین مطابق اپنے باپ داؤد کی جگہ اسرائیل کا بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھ گیا ہوں۔ اور اب مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بھی بنایا ہے۔
در آنجا مکانی برای صندوق پیمان فراهم آورده‌ام، پیمانی كه خداوند، هنگامی‌که نیاکان ما را از مصر بیرون آورد، با آنها بست.»
اُس میں مَیں نے اُس صندوق کے لئے مقام تیار کر رکھا ہے جس میں شریعت کی تختیاں پڑی ہیں، اُس عہد کی تختیاں جو رب نے ہمارے باپ دادا سے مصر سے نکالتے وقت باندھا تھا۔“
آنگاه سلیمان درحالی‌که تمام قوم اسرائیل حاضر بودند، در مقابل قربانگاه در حضور خداوند ایستاد. دستهای خود را به سوی آسمان بلند کرد
پھر سلیمان اسرائیل کی پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے رب کی قربان گاہ کے سامنے کھڑا ہوا۔ اُس نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر
و گفت: «ای خداوند خدای اسرائیل، هیچ خدایی چون تو در آسمان و در روی زمین نیست! تو پیمان خود را با قوم خویش نگاه می‌داری و هنگامی‌که با تمام دل در زندگی از تو پیروی می‌کنند، محبّت خود را به آنها نشان می‌دهی.
دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا، تجھ جیسا کوئی خدا نہیں ہے، نہ آسمان اور نہ زمین پر۔ تُو اپنا وہ عہد قائم رکھتا ہے جسے تُو نے اپنی قوم کے ساتھ باندھا ہے اور اپنی مہربانی اُن سب پر ظاہر کرتا ہے جو پورے دل سے تیری راہ پر چلتے ہیں۔
تو وعدهٔ خود را با پدرم داوود، نگاه داشتی؛ امروز همهٔ سخنان تو به حقیقت پیوسته است.
تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا ہے۔ جو بات تُو نے اپنے منہ سے میرے باپ سے کی وہ تُو نے اپنے ہاتھ سے آج ہی پوری کی ہے۔
اکنون ای خداوند خدای اسرائیل، وعده‌ای را که به بندهٔ خود، پدرم داوود داده‌ای، نگاه‌دار که فرمودی: همواره یکی از فرزندان او بر تخت پادشاهی اسرائیل خواهد نشست، اگر مانند او از تو پیروی کنند.
اے رب اسرائیل کے خدا، اب اپنی دوسری بات بھی پوری کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کی تھی۔ کیونکہ تُو نے میرے باپ سے وعدہ کیا تھا، ’اگر تیری اولاد تیری طرح اپنے چال چلن پر دھیان دے کر میرے حضور چلتی رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘
پس اکنون ای خدای اسرائیل، بگذار هرآنچه را به بنده‌ات، پدرم داوود وعده داده بودی، به حقیقت بپیوندد.
اے اسرائیل کے خدا، اب براہِ کرم اپنا یہ وعدہ پورا کر جو تُو نے اپنے خادم میرے باپ داؤد سے کیا ہے۔
«امّا ای خدا، آیا براستی تو در زمین ساکن خواهی شد؟ حتّی همهٔ آسمانها گنجایش تو را ندارند، پس چگونه این معبد بزرگ، تو را در خود جای خواهد داد؟
لیکن کیا اللہ واقعی زمین پر سکونت کرے گا؟ نہیں، تُو تو بلندترین آسمان میں بھی سما نہیں سکتا! تو پھر یہ مکان جو مَیں نے بنایا ہے کس طرح تیری سکونت گاہ بن سکتا ہے؟
ای خداوند، خدا، من بندهٔ تو هستم، به نیایش من گوش فرا ده و درخواست امروز مرا برآورده کن.
اے رب میرے خدا، توبھی اپنے خادم کی دعا اور التجا سن جب مَیں آج تیرے حضور پکارتے ہوئے التماس کرتا ہوں
باشد که چشمان تو روز و شب بر این معبد بزرگ باشد، مکانی که تو برگزیده‌ای تا ستایش شوی، هنگامی‌که به سوی این معبد بزرگ نیایش می‌کنم مرا بشنو.
کہ براہِ کرم دن رات اِس عمارت کی نگرانی کر! کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں تُو نے خود فرمایا، ’یہاں میرا نام سکونت کرے گا۔‘ چنانچہ اپنے خادم کی گزارش سن جو مَیں اِس مقام کی طرف رُخ کئے ہوئے کرتا ہوں۔
نیایش‌های مرا بشنو، نیایش‌های قوم خود را، هنگامی‌که به سوی این مکان روی می‌کنند، بشنو؛ از جایگاه خود در آسمانها ما را بشنو و ما را ببخش.
جب ہم اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں تو اپنے خادم اور اپنی قوم کی التجا سن۔ آسمان پر اپنے تخت سے ہماری سن۔ اور جب سنے گا تو ہمارے گناہوں کو معاف کر!
«هرگاه کسی متّهم به جرمی‌ علیه دیگری گردد و به قربانگاه این معبد بزرگ آورده شود تا سوگند یاد کند که بی‌گناه است،
اگر کسی پر الزام لگایا جائے اور اُسے یہاں تیری قربان گاہ کے سامنے لایا جائے تاکہ حلف اُٹھا کر وعدہ کرے کہ مَیں بےقصور ہوں
ای خداوند، در آسمانها بشنو و عمل کن و بندگان خود را داوری کن، گناهکار را مجازات و آنچه کرده است بر سر او فرود آور و بی‌گناهان را طبق نیکوکاری ایشان پاداش بده.
تو براہِ کرم آسمان پر سے سن کر اپنے خادموں کا انصاف کر۔ قصوروار کو مجرم ٹھہرا کر اُس کے اپنے سر پر وہ کچھ آنے دے جو اُس سے سرزد ہوا ہے، اور بےقصور کو بےالزام قرار دے کر اُس کی راست بازی کا بدلہ دے۔
«هنگامی‌که قوم تو اسرائیل، به‌خاطر گناه علیه تو از دشمنانشان شکست می‌خورند، آنگاه که به سوی تو باز می‌گردند و به این معبد بزرگ می‌آیند و با فروتنی برای بخشش، تو را نیایش می‌کنند،
ہو سکتا ہے کسی وقت تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرے اور نتیجے میں دشمن کے سامنے شکست کھائے۔ اگر اسرائیلی آخرکار تیرے پاس لوٹ آئیں اور تیرے نام کی تمجید کر کے یہاں اِس گھر میں تجھ سے دعا اور التماس کریں
از آسمانها آنها را بشنو، گناه قوم خود را ببخش و آنها را به سرزمینی که به نیاکان ایشان دادی، بازگردان.
تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر کے اُنہیں دوبارہ اُس ملک میں واپس لانا جو تُو نے اُن کے باپ دادا کو دے دیا تھا۔
«هنگامی‌که آسمان بسته می‌شود و به‌خاطر گناه علیه تو، باران نمی‌بارد، اگر آنها به سوی این مکان دعا کنند و نام تو را بخوانند و از گناه بازگردند،
ہو سکتا ہے اسرائیلی تیرا اِتنا سنگین گناہ کریں کہ کال پڑے اور بڑی دیر تک بارش نہ برسے۔ اگر وہ آخرکار اِس گھر کی طرف رُخ کر کے تیرے نام کی تمجید کریں اور تیری سزا کے باعث اپنا گناہ چھوڑ کر لوٹ آئیں
از آسمانها آنها را بشنو. گناهان پادشاه و مردم اسرائیل را ببخش و به آنها درستکاری بیاموز. پس ای خداوند، به آن سرزمینی که به عنوان ارث دایمی به قومت بخشیده‌ بودی، باران بفرست.
تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنے خادموں اور اپنی قوم اسرائیل کو معاف کر، کیونکہ تُو ہی اُنہیں اچھی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔ تب اُس ملک پر دوبارہ بارش برسا دے جو تُو نے اپنی قوم کو میراث میں دے دیا ہے۔
«هرگاه این سرزمین دچار خشکسالی یا طاعون شود یا محصولات آن در اثر بادهای سوزان و هجوم ملخ از بین رود، یا دشمن قوم تو را در هریک از شهرها محاصره کند، هر بلا و مرضی که باشد.
ہو سکتا ہے اسرائیل میں کال پڑ جائے، اناج کی فصل کسی بیماری، پھپھوندی، ٹڈیوں یا کیڑوں سے متاثر ہو جائے، یا دشمن کسی شہر کا محاصرہ کرے۔ جو بھی مصیبت یا بیماری ہو،
نیایش‌های آنها را بشنو، اگر هرکس از قوم تو اسرائیل، با قلبی پر از اندوه دستهای خود را به سوی این معبد بزرگ با نیایش بلند کند،
اگر کوئی اسرائیلی یا تیری پوری قوم اُس کا سبب جان کر اپنے ہاتھوں کو اِس گھر کی طرف بڑھائے اور تجھ سے التماس کرے
نیایش‌های آنها را بشنو. از جایگاه خود در آسمانها به آنها گوش فرا ده. ایشان را ببخشای و یاری کن، تنها تو از اندیشهٔ قلب انسان آگاهی. با هرکس، هر آن گونه که سزاوار است، عمل کن.
تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اُنہیں معاف کر کے وہ کچھ کر جو ضروری ہے۔ ہر ایک کو اُس کی تمام حرکتوں کا بدلہ دے، کیونکہ صرف تُو ہی ہر انسان کے دل کو جانتا ہے۔
تا آنها در تمام مدّتی که در سرزمینی که تو به نیاکانشان داده‌ای، همیشه زندگی کنند و از تو بترسند.
پھر جتنی دیر وہ اُس ملک میں زندگی گزاریں گے جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا تھا اُتنی دیر وہ تیرا خوف مانیں گے۔
«همچنین وقتی بیگانه‌ای که در سرزمین دوردستی زندگی می‌کند، نام تو و کارهای عظیمی ‌که تو برای قوم خود انجام داده‌ای، بشنود و برای دعا و ستایش تو به این معبد بزرگ بیاید،
آئندہ پردیسی بھی تیرے نام کے سبب سے دُوردراز ممالک سے آئیں گے۔ اگرچہ وہ تیری قوم اسرائیل کے نہیں ہوں گے
«همچنین وقتی بیگانه‌ای که در سرزمین دوردستی زندگی می‌کند، نام تو و کارهای عظیمی ‌که تو برای قوم خود انجام داده‌ای، بشنود و برای دعا و ستایش تو به این معبد بزرگ بیاید،
توبھی وہ تیرے عظیم نام، تیری بڑی قدرت اور تیرے زبردست کاموں کے بارے میں سن کر آئیں گے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دعا کریں گے۔
نیایش او را بشنو. از آسمان که جایگاه توست، او را بشنو و آنچه را از تو درخواست می‌کند، برآورده کن تا همهٔ مردم جهان مانند قوم تو اسرائیل، تو را بشناسند و از تو پیروی کنند. آنگاه آنها خواهند دانست این معبد بزرگی که من ساخته‌ام، مکانی است که تو باید ستایش شوی.
تب آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ جو بھی درخواست وہ پیش کریں وہ پوری کرنا تاکہ دنیا کی تمام اقوام تیرا نام جان کر تیری قوم اسرائیل کی طرح ہی تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ جو عمارت مَیں نے تعمیر کی ہے اُس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔
«آنگاه که تو به مردم خود امر می‌کنی که به جنگ علیه دشمنانشان بروند و آنها به سوی این شهر که تو برگزیده‌ای و این معبد بزرگ که من برای تو ساخته‌ام، به درگاه تو نیایش کنند، هرکجا که هستند،
ہو سکتا ہے تیری قوم کے مرد تیری ہدایت کے مطابق اپنے دشمن سے لڑنے کے لئے نکلیں۔ اگر وہ تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
نیایش آنها را بشنو. از آسمانها ایشان را بشنو و پیروزشان گردان.
تو آسمان پر سے اُن کی دعا اور التماس سن کر اُن کے حق میں انصاف قائم رکھنا۔
«هنگامی‌که قوم تو علیه تو مرتکب گناه می‌شود -‌زیرا هیچ‌کس نیست که گناه نکند- و تو در خشم خود اجازه می‌دهی که دشمن آنها را شکست دهد و به اسارت به سرزمینی دیگر ببرد، حتّی اگر آن سرزمین دور دست باشد.
ہو سکتا ہے وہ تیرا گناہ کریں، ایسی حرکتیں تو ہم سب سے سرزد ہوتی رہتی ہیں، اور نتیجے میں تُو ناراض ہو کر اُنہیں دشمن کے حوالے کر دے جو اُنہیں قید کر کے اپنے کسی دُوردراز یا قریبی ملک میں لے جائے۔
نیایش مردم خود را بشنو. اگر ایشان در آن سرزمین توبه کنند و اعتراف نمایند که چه پلید و گناهکار هستند، خداوندا نیایش ایشان را بشنو.
شاید وہ جلاوطنی میں توبہ کر کے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تجھ سے التماس کریں، ’ہم نے گناہ کیا ہے، ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہم نے بےدین حرکتیں کی ہیں۔‘
اگر ایشان با تمامی دل و جان خود، در سرزمین دشمنان خود که آنها را به اسارت برده‌اند، توبه کنند و به سوی سرزمینی که به نیاکانشان دادی و شهری که تو برگزیدی و معبد بزرگی که من به نام تو ساخته‌ام، نیایش کنند،
اگر وہ ایسا کر کے دشمن کے ملک میں اپنے پورے دل و جان سے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تیری طرف سے باپ دادا کو دیئے گئے ملک، تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
آنگاه نیایش ایشان را بشنو. از جایگاه خود در آسمانها نیایش ایشان را بشنو و نسبت به آنها بخشنده باش.
تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی دعا اور التماس سن لینا۔ اُن کے حق میں انصاف قائم کرنا،
مردمی ‌را که علیه تو گناه و سرکشی کرده‌اند، ببخش و قلب کسانی‌که ایشان را به اسارت گرفته‌اند، نرم ساز تا شاید بر ایشان مهربانی کنند.
اور اپنی قوم کے گناہوں کو معاف کر دینا۔ جس بھی جرم سے اُنہوں نے تیرا گناہ کیا ہے وہ معاف کر دینا۔ بخش دے کہ اُنہیں گرفتار کرنے والے اُن پر رحم کریں۔
چون ایشان قوم و میراث تو هستند که از مصر، از میان کوره آهن بیرون آوردی.
کیونکہ یہ تیری ہی قوم کے افراد ہیں، تیری ہی میراث جسے تُو مصر کے بھڑکتے بھٹے سے نکال لایا۔
«بگذار تا چشمان تو بر زاری خدمتکار تو و زاری قوم تو اسرائیل گشوده باشد و هنگامی‌که تو را می‌خوانند، ایشان را بشنوی.
اے اللہ، تیری آنکھیں میری التجاؤں اور تیری قوم اسرائیل کی فریادوں کے لئے کھلی رہیں۔ جب بھی وہ مدد کے لئے تجھے پکاریں تو اُن کی سن لینا!
چون تو ایشان را از میان تمامی ‌مردم جهان برگزیدی تا میراث تو باشند، همان‌گونه که به موسی خدمتگزار خود، هنگامی‌که نیاکان ما را از مصر بیرون آوردی، اعلام کردی.»
کیونکہ تُو، اے رب قادرِ مطلق نے اسرائیل کو دنیا کی تمام قوموں سے الگ کر کے اپنی خاص ملکیت بنا لیا ہے۔ ہمارے باپ دادا کو مصر سے نکالتے وقت تُو نے موسیٰ کی معرفت اِس حقیقت کا اعلان کیا۔“
پس از آن که سلیمان نیایش و زاری خود را به خداوند پایان داد از برابر قربانگاه که زانو زده و دستهای خود را به سوی آسمان برافراشته بود، برخاست
اِس دعا کے بعد سلیمان کھڑا ہوا، کیونکہ دعا کے دوران اُس نے رب کی قربان گاہ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکے اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے ہوئے تھے۔
و ایستاد و با آوازی بلند همهٔ کسانی را که در آنجا گرد آمده بودند، برکت داد و گفت:
اب وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے سامنے کھڑا ہوا اور بلند آواز سے اُسے برکت دی،
«سپاس بر خداوند باد که طبق همهٔ وعده‌های خود به قوم خود اسرائیل آرامی بخشید، و به همهٔ وعده‌های نیکویی که توسط موسی خدمتگزار او داده شده بود، وفا کرد.
”رب کی تمجید ہو جس نے اپنے وعدے کے عین مطابق اپنی قوم اسرائیل کو آرام و سکون فراہم کیا ہے۔ جتنے بھی خوب صورت وعدے اُس نے اپنے خادم موسیٰ کی معرفت کئے ہیں وہ سب کے سب پورے ہو گئے ہیں۔
خداوند خدای ما، با ما باشد، همان‌طور که با نیاکان ما بود و ما را ترک و رها نکند.
جس طرح رب ہمارا خدا ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا اُسی طرح وہ ہمارے ساتھ بھی رہے۔ نہ وہ ہمیں چھوڑے، نہ ترک کرے
باشد که او دلهای ما را به سوی خود مایل گرداند تا در راه او گام برداریم و فرمانها و قوانینی را که به نیاکان ما داد بجا آوریم.
بلکہ ہمارے دلوں کو اپنی طرف مائل کرے تاکہ ہم اُس کی تمام راہوں پر چلیں اور اُن تمام احکام اور ہدایات کے تابع رہیں جو اُس نے ہمارے باپ دادا کو دی ہیں۔
تا خداوند خدای ما همواره این نیایش را به یاد داشته باشد و با بخشندگی، نیاز روزانهٔ مردم اسرائیل و پادشاه ایشان را برآورده کند.
رب کے حضور میری یہ فریاد دن رات رب ہمارے خدا کے قریب رہے تاکہ وہ میرا اور اپنی قوم کا انصاف قائم رکھے اور ہماری روزانہ ضروریات پوری کرے۔
تا همهٔ مردم جهان بدانند که خداوند ما یکتاست و به جز او خدایی نیست.
تب تمام اقوام جان لیں گی کہ رب ہی خدا ہے اور کہ اُس کے سوا کوئی اَور معبود نہیں ہے۔
باشد که شما که قوم او هستید، همیشه به خداوند خدای ما وفادار باشید. قوانین و فرامین او را همان‌طور که امروز پیروی می‌کنید بجا آورید.»
لیکن لازم ہے کہ آپ رب ہمارے خدا کے پورے دل سے وفادار رہیں۔ ہمیشہ اُس کی ہدایات اور احکام کے مطابق زندگی گزاریں، بالکل اُسی طرح جس طرح آپ آج کر رہے ہیں۔“
آنگاه سلیمان پادشاه و تمام قوم اسرائیل در برابر خداوند قربانی کردند.
پھر بادشاہ اور تمام اسرائیل نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے رب کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو سلامتی کی قربانیوں کے طور پر ذبح کیا۔
سلیمان بیست و دو هزار گاو و یکصد و بیست هزار گوسفند برای قربانی سلامتی به خداوند تقدیم کرد. پس پادشاه و همهٔ قوم اسرائیل معبد بزرگ را تقدیس کردند.
پھر بادشاہ اور تمام اسرائیل نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے رب کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو سلامتی کی قربانیوں کے طور پر ذبح کیا۔
در همان روز پادشاه وسط حیاط جلوی معبد بزرگ را تقدیس کرد. چون قربانگاه برنزی گنجایش همهٔ قربانی‌ها را نداشت. قربانی‌های سوختنی، هدایای آردی و چربی قربانی‌های سلامتی را در آنجا تقدیم کرد.
اُسی دن بادشاہ نے صحن کا درمیانی حصہ قربانیاں چڑھانے کے لئے مخصوص کیا۔ وجہ یہ تھی کہ پیتل کی قربان گاہ اِتنی قربانیاں پیش کرنے کے لئے چھوٹی تھی، کیونکہ بھسم ہونے والی قربانیوں اور غلہ کی نذروں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ اِس کے علاوہ سلامتی کی بےشمار قربانیوں کی چربی کو بھی جلانا تھا۔
پس پادشاه با همهٔ قوم اسرائیل در آن زمان به مدّت هفت روز عید خیمه‌ها را برپا نمود و انبوهی از جمعیّت از راه دور، از گذرگاه حمات تا مرز مصر در جنوب در آنجا بودند.
عید 14 دن تک منائی گئی۔ پہلے ہفتے میں سلیمان اور تمام اسرائیل نے رب کے گھر کی مخصوصیت منائی اور دوسرے ہفتے میں جھونپڑیوں کی عید۔ بہت زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ وہ دُوردراز علاقوں سے یروشلم آئے تھے، شمال میں لبو حمات سے لے کر جنوب میں اُس وادی تک جو مصر کی سرحد تھی۔
در روز هشتم سلیمان مردم را روانه کرد و آنها پادشاه را برکت دادند و با شادمانی و با دلی شاد از همهٔ خوبی‌هایی که خداوند به داوود خدمتگزار خود و همهٔ قوم اسرائیل نشان داد، به خانه‌های خود رفتند.
دو ہفتوں کے بعد سلیمان نے اسرائیلیوں کو رُخصت کیا۔ بادشاہ کو برکت دے کر وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ سب شادمان اور دل سے خوش تھے کہ رب نے اپنے خادم داؤد اور اپنی قوم اسرائیل پر اِتنی مہربانی کی ہے۔