I Kings 15

در سال هجدهم سلطنت یربعام، پسر نباط، ابیا پادشاه یهودا شد
ابیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام بن نباط کی حکومت کے 18ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
و مدّت سه سال در اورشلیم پادشاهی کرد. مادرش معکه، دختر ابشالوم بود.
وہ تین سال بادشاہ رہا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ اُس کی ماں معکہ بنت ابی سلوم تھی۔
او مانند جدش داوود کاملاً به خداوند خدای خود وفادار نبود و مرتکب همهٔ گناهانی که پدرش شده بود، گشت.
ابیاہ سے وہی گناہ سرزد ہوئے جو اُس کے باپ نے کئے تھے، اور وہ پورے دل سے رب اپنے خدا کا وفادار نہ رہا۔ گو وہ اِس میں اپنے پردادا داؤد سے فرق تھا
امّا به‌خاطر داوود، خداوند خدای او، به ابیا پسری داد تا بعد از او در اورشلیم حکومت کند و آن را امن نگاه دارد.
توبھی رب اُس کے خدا نے ابیاہ کا یروشلم میں چراغ جلنے دیا۔ داؤد کی خاطر اُس نے اُسے جانشین عطا کیا اور یروشلم کو قائم رکھا،
زیرا داوود آنچه را که به چشم خداوند نیک بود، انجام می‌داد و از فرمانهای او در طول حیاتش سرپیچی نکرد؛ به جز در مورد اوریای حِتّی.
کیونکہ داؤد نے وہ کچھ کیا تھا جو رب کو پسند تھا۔ جیتے جی وہ رب کے احکام کے تابع رہا، سوائے اُس جرم کے جب اُس نے اُوریاہ حِتّی کے سلسلے میں غلط قدم اُٹھائے تھے۔
در تمام طول زندگی ابیا جنگی که بین رحبعام و یربعام شروع شد، ادامه داشت.
رحبعام اور یرُبعام کے درمیان کی جنگ ابیاہ کی حکومت کے دوران بھی جاری رہی۔
بقیّهٔ کارهای ابیا در کتاب پادشاهان یهودا ثبت شده است.
باقی جو کچھ ابیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
ابیا درگذشت و در شهر داوود به خاک سپرده شد و پسرش آسا جانشین او شد.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔
در بیستمین سال سلطنت یربعام، پادشاه اسرائیل، آسا پادشاه یهودا شد
آسا اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کے 20ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بن گیا۔
و مدّت چهل و یک سال در اورشلیم پادشاهی کرد. مادر بزرگ او معکه، دختر ابشالوم بود.
اُس کی حکومت کا دورانیہ 41 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ ماں کا نام معکہ تھا، اور وہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔
آسا هرآنچه را که در چشم خداوند نیکو بود، مانند جدش داوود بجا می‌آورد.
اپنے پردادا داؤد کی طرح آسا بھی وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
او تمام روسپیان و لواط‌گران را در پرستشگاههای بت‌پرستان از سرزمین اخراج کرد و همهٔ بُتهایی را که نیاکانش ساخته بودند، برداشت.
اُس نے اُن جسم فروش مردوں اور عورتوں کو نکال دیا جو مندروں میں نام نہاد خدمت کرتے تھے اور اُن تمام بُتوں کو تباہ کر دیا جو اُس کے باپ دادا نے بنائے تھے۔
او مادر بزرگ خود معکه را از مقام ملکهٔ مادر بر کنار کرد، زیرا او بت زننده‌ای به شکل الههٔ اشره ساخته بود. آسا بت را شکست و در وادی قدرون سوزاند.
اور گو اُس کی ماں بادشاہ کی ماں ہونے کے باعث بہت اثر و رسوخ رکھتی تھی، تاہم آسا نے یہ عُہدہ ختم کر دیا جب ماں نے یسیرت دیوی کا گھنونا کھمبا بنوا لیا۔ آسا نے یہ بُت کٹوا کر وادیِ قدرون میں جلا دیا۔
با وجودی که آسا همهٔ پرستشگاههای بالای تپّه‌‌ها را نابود نکرد، ولی تا پایان زندگی خود به خداوند وفادار ماند.
افسوس کہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ توبھی آسا جیتے جی پورے دل سے رب کا وفادار رہا۔
او تمام وسایلی را که پدرش به خداوند وقف کرده بود در معبد بزرگ قرار داد.
سونا چاندی اور باقی جتنی چیزیں اُس کے باپ اور اُس نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں اُن سب کو وہ رب کے گھر میں لایا۔
آسا، پادشاه یهودا و بعشا، پادشاه اسرائیل در تمام دوران حکومت خود با یکدیگر در جنگ بودند.
یہوداہ کے بادشاہ آسا اور اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔
بعشا یهودا را تصرّف کرد و شهر رامه را مستحکم نمود تا رفت و آمد به یهودا را قطع کند.
ایک دن بعشا بادشاہ نے یہوداہ پر حملہ کر کے رامہ شہر کی قلعہ بندی کی۔ مقصد یہ تھا کہ نہ کوئی یہوداہ کے ملک میں داخل ہو سکے، نہ کوئی وہاں سے نکل سکے۔
پس آسای پادشاه تمام نقره و طلایی را که در معبد بزرگ و کاخ باقی مانده بود برداشت و با عدّه‌ای از مقامات خود با این پیام به دمشق نزد بنهدد، پسر طبرمون، نوهٔ حزیون، پادشاه سوریه فرستاد.
جواب میں آسا نے شام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس وفد بھیجا۔ بن ہدد کا باپ طاب رِمّون بن حزیون تھا، اور اُس کا دار الحکومت دمشق تھا۔ آسا نے رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں کا تمام بچا ہوا سونا اور چاندی وفد کے سپرد کر کے دمشق کے بادشاہ کو پیغام بھیجا،
«بگذار تا مانند پدرانمان متّحد شویم. این طلا و نقره هدیه‌ای برای توست. اکنون پیمان خود را با بعشا، پادشاه بشکن تا نیروهای خود را از سرزمین من خارج کند.»
”میرا آپ کے ساتھ عہد ہے جس طرح میرے باپ کا آپ کے باپ کے ساتھ عہد تھا۔ گزارش ہے کہ آپ سونے چاندی کا یہ تحفہ قبول کر کے اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے ساتھ اپنا عہد منسوخ کر دیں تاکہ وہ میرے ملک سے نکل جائے۔“
بنهدد با آسای پادشاه موافقت کرد و افسران فرمانده و ارتش آنها را فرستاد تا به شهرهای اسرائیل حمله کنند. آنها شهرهای عیون، دان، آبل بیت معکه، منطقهٔ دریاچهٔ جلیل و تمام سرزمین نفتالی را تسخیر کردند.
بن ہدد متفق ہوا۔ اُس نے اپنے فوجی افسروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو اُنہوں نے عِیون، دان، ابیل بیت معکہ، تمام کِنّرت اور نفتالی پر قبضہ کر لیا۔
هنگامی‌که بعشای پادشاه این را شنید از مستحکم کردن رامه دست کشید و به شهر ترصه رفت.
جب بعشا کو اِس کی خبر ملی تو وہ رامہ کی قلعہ بندی کرنے سے باز آیا اور تِرضہ واپس چلا گیا۔
آنگاه آسای پادشاه دستور صادر کرد که همه در سراسر یهودا، بدون استثناء سنگها و الوار رامه را که بعشا برای ساختمان استفاده کرده بود، بردارند و ببرند. آسای پادشاه با این مصالح شهر مصفه و جَبَع در سرزمین بنیامین را مستحکم کرد.
پھر آسا بادشاہ نے یہوداہ کے تمام مردوں کی بھرتی کر کے اُنہیں رامہ بھیج دیا تاکہ وہ اُن تمام پتھروں اور شہتیروں کو اُٹھا کر لے جائیں جن سے بعشا بادشاہ رامہ کی قلعہ بندی کرنا چاہتا تھا۔ تمام مردوں کو وہاں جانا پڑا، ایک کو بھی چھٹی نہ ملی۔ اِس سامان سے آسا نے بن یمین کے شہر جِبع اور مِصفاہ کی قلعہ بندی کی۔
بقیّهٔ وقایع دوران سلطنت آسا، شجاعت و همهٔ کارهای دیگر او و شهرهایی که ساخته بود، در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا نوشته شده‌اند. امّا در زمان پیری‌اش بیماری پا، او را فلج کرد.
باقی جو کچھ آسا کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں اُس کی کامیابیوں اور اُس کے تعمیر کئے گئے شہروں کا ذکر ہے۔ بُڑھاپے میں اُس کے پاؤں کو بیماری لگ گئی۔
آسا درگذشت و در گورستان سلطنتی در شهر داوود به خاک سپرده شد و پسرش یهوشافاط جانشین او شد.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہوسفط اُس کی جگہ تخت نشین ہوا۔
در سال دوم سلطنت آسا، پادشاه یهودا ناداب، پسر یربعام بر تخت سلطنت اسرائیل نشست.
ندب بن یرُبعام یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے دوسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ دو سال تھا۔
آنچه را در نظر خداوند پلید بود، بجا می‌آورد و در راه نیاکان خود گام برداشت و با گناه خود مردم اسرائیل را وادار به گناه کرد.
اُس کا طرزِ زندگی رب کو پسند نہیں تھا، کیونکہ وہ اپنے باپ کے نمونے پر چلتا رہا۔ جو بدی یرُبعام نے اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا اُس سے ندب بھی دُور نہ ہوا۔
بعشا، پسر اخیا که از طايفهٔ یساکار بود، علیه ناداب دسیسه کرد و هنگامی‌که ارتش ناداب، شهر جِبتون در فلسطین را محاصره کرده بودند، ناداب را کشت.
ایک دن جب ندب اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کئے ہوئے تھا تو اِشکار کے قبیلے کے بعشا بن اخیاہ نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے مار ڈالا اور خود اسرائیل کا بادشاہ بن گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں ہوا۔
بعشا، ناداب را در سال سوم پادشاهی آسا بر یهودا کُشت و جانشین او شد.
ایک دن جب ندب اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کئے ہوئے تھا تو اِشکار کے قبیلے کے بعشا بن اخیاہ نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے مار ڈالا اور خود اسرائیل کا بادشاہ بن گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں ہوا۔
به مجرّدی که بعشا پادشاه شد، تمام خاندان یربعام را کشت. طبق کلام خداوند که براخیای شیلونی سخن گفته بود.
تخت پر بیٹھتے ہی بعشا نے یرُبعام کے پورے خاندان کو مروا دیا۔ اُس نے ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑا۔ یوں وہ بات پوری ہوئی جو رب نے سَیلا کے رہنے والے اپنے خادم اخیاہ کی معرفت فرمائی تھی۔
به‌خاطر گناهی که یربعام مرتکب شد و قوم اسرائیل را وادار به گناه کرد، خشم خداوند خدای اسرائیل برافروخته شد.
کیونکہ جو گناہ یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا اُن سے اُس نے رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا تھا۔
سایر وقایع حکومت ناداب و همهٔ کارهای او در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده‌ است.
باقی جو کچھ ندب کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
آسا و بعشا پادشاه اسرائیل همواره در جنگ بودند.
بعشا بن اخیاہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 24 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔ اُس کے اور یہوداہ کے بادشاہ آسا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔
بعشا، پسر اخیا در سال سوم سلطنت آسا پادشاه یهودا، سلطنت خود را آغاز کرد و مدّت بیست و چهار سال در ترصه بر همهٔ اسرائیل حکومت کرد.
بعشا بن اخیاہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 24 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔ اُس کے اور یہوداہ کے بادشاہ آسا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔
آنچه را در چشم خداوند پلید بود، انجام می‌داد و در راه یربعام گام برداشت و با گناه خویش مردم اسرائیل را به گناه کشاند.
لیکن وہ بھی ایسا کام کرتا تھا جو رب کو ناپسند تھا، کیونکہ اُس نے یرُبعام کے نمونے پر چل کر وہ گناہ جاری رکھے جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔