I Kings 10

ملکهٔ سبا از شهرت سلیمان پادشاه باخبر شد و به اورشلیم سفر کرد تا با پرسش‌های دشوار، او را بیازماید.
سلیمان کی شہرت سبا کی ملکہ تک پہنچ گئی۔ جب اُس نے اُس کے بارے میں سنا اور یہ بھی کہ اُس نے رب کے نام کے لئے کیا کچھ کیا ہے تو وہ سلیمان سے ملنے کے لئے روانہ ہوئی تاکہ اُسے مشکل پہیلیاں پیش کر کے اُس کی دانش مندی جانچ لے۔
ملکهٔ سبا با گروه بزرگی از همراهان و همچنین شترهایی با بار ادویه، جواهرات و مقدار زیادی طلا به اورشلیم آمد و هنگامی‌ که به نزد سلیمان آمد، هر آنچه در اندیشهٔ او بود با وی در میان نهاد.
وہ نہایت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم پہنچی جس کے اونٹ بلسان، کثرت کے سونے اور قیمتی جواہر سے لدے ہوئے تھے۔ ملکہ کی سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اُس نے اُس سے وہ تمام مشکل سوالات پوچھے جو اُس کے ذہن میں تھے۔
سلیمان به همهٔ پرسش‌های وی پاسخ داد. هیچ چیز از پادشاه پوشیده نبود که نتواند پاسخ دهد.
سلیمان اُس کے ہر سوال کا جواب دے سکا۔ کوئی بھی بات اِتنی پیچیدہ نہیں تھی کہ بادشاہ اُس کا مطلب ملکہ کو بتا نہ سکتا۔
ملکهٔ سبا هنگامی‌که دانش سلیمان و کاخی را که ساخته بود،
سبا کی ملکہ سلیمان کی وسیع حکمت اور اُس کے نئے محل سے بہت متاثر ہوئی۔
خوراکهای سفره او، محل سکونت مقامات، سازماندهی درباریان کاخ و لباسهایشان، خدمتکارانی که در هنگام جشن او خدمت می‌کردند و قربانی‌هایی را که در معبد بزرگ تقدیم می‌کرد دید، شگفت‌زده شد.
اُس نے بادشاہ کی میزوں پر کے مختلف کھانے دیکھے اور یہ کہ اُس کے افسر کس ترتیب سے اُس پر بٹھائے جاتے تھے۔ اُس نے بیروں کی خدمت، اُن کی شاندار وردیوں اور ساقیوں پر بھی غور کیا۔ جب اُس نے اِن باتوں کے علاوہ بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو سلیمان رب کے گھر میں چڑھاتا تھا تو ملکہ ہکا بکا رہ گئی۔
او به سلیمان پادشاه گفت: «هرآنچه در سرزمین خود در مورد کارهای شما و دانش شما شنیده بودم، درست بود،
وہ بول اُٹھی، ”واقعی، جو کچھ مَیں نے اپنے ملک میں آپ کے شاہکاروں اور حکمت کے بارے میں سنا تھا وہ درست ہے۔
امّا تا من با چشمهای خود ندیدم، گزارشها را باور نداشتم؛ امّا من حتّی نیمی از آن را هم نشنیده بودم. دانش و ثروت شما بیش از آن است که به من گفته بودند.
جب تک مَیں نے خود آ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا مجھے یقین نہیں آتا تھا۔ بلکہ حقیقت میں مجھے آپ کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ آپ کی حکمت اور دولت اُن رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہے جو مجھ تک پہنچی تھیں۔
خوشا به حال همسران شما! خوشا به حال خدمتگزاران شما که همیشه با شما هستند و خردمندی شما را می‌شنوند!
آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں!
خداوند خدای شما را ستایش می‌کنم که از تو خشنود بود و تو را بر تخت سلطنت اسرائیل نشانید و چون محبّت خدا نسبت به قوم اسرائیل ابدی است، تو را بر آنان پادشاه ساخت تا با عدل و انصاف بر آنها سلطنت نمایی.»
رب آپ کے خدا کی تمجید ہو جس نے آپ کو پسند کر کے اسرائیل کے تخت پر بٹھایا ہے۔ رب اسرائیل سے ابدی محبت رکھتا ہے، اِسی لئے اُس نے آپ کو بادشاہ بنا دیا ہے تاکہ انصاف اور راست بازی قائم رکھیں۔“
ملکهٔ سبا هدایای خود را به سلیمان پادشاه تقدیم کرد، آنها عبارت بودند از: معادل پنج تُن طلا و سنگهای گرانبها و مقدار زیادی ادویه به اندازه‌ای که او هرگز دریافت نکرده بود.
پھر ملکہ نے سلیمان کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا، بہت زیادہ بلسان اور جواہر دیئے۔ بعد میں کبھی بھی اُتنا بلسان اسرائیل میں نہیں لایا گیا جتنا اُس وقت سبا کی ملکہ لائی۔
(ناوگان حیرام نیز از سرزمین اوفیر طلا و جواهرات و مقدار زیادی چوب صندل آورد
حیرام کے جہاز اوفیر سے نہ صرف سونا لائے بلکہ اُنہوں نے قیمتی لکڑی اور جواہر بھی بڑی مقدار میں اسرائیل تک پہنچائے۔
و پادشاه برای ستونهای معبد بزرگ، کاخ شاهی و ساختن چنگ و بربطِ نوازندگان از همان چوب صندل استفاده کرد و به آن اندازه چوب صندل تا آن روز در آنجا دیده نشده بود.)
جتنی قیمتی لکڑی اُن دنوں میں درآمد ہوئی اُتنی آج تک کبھی یہوداہ میں نہیں لائی گئی۔ اِس لکڑی سے بادشاہ نے رب کے گھر اور اپنے محل کے لئے کٹہرے بنوائے۔ یہ موسیقاروں کے سرود اور ستار بنانے کے لئے بھی استعمال ہوئی۔
سلیمان پادشاه، هرآنچه ملکهٔ سبا خواسته بود به او داد، به اضافهٔ هدایای که سلیمان با سخاوتمندی به او بخشید. آنگاه ملکهٔ سبا و همراهانش به سرزمین خود بازگشتند.
سلیمان بادشاہ نے اپنی طرف سے سبا کی ملکہ کو بہت سے تحفے دیئے۔ نیز، جو کچھ بھی ملکہ چاہتی تھی یا اُس نے مانگا وہ اُسے دیا گیا۔ پھر وہ اپنے نوکر چاکروں اور افسروں کے ہمراہ اپنے وطن واپس چلی گئی۔
سلیمان پادشاه هرسال بیست و سه تن طلا دریافت می‌کرد.
جو سونا سلیمان کو سالانہ ملتا تھا اُس کا وزن تقریباً 23,000 کلو گرام تھا۔
به اضافهٔ مالیاتی که توسط بازرگانان پرداخت می‌شد و سود معامله‌ها و خراجی که توسط پادشاهان عرب و فرمانداران بخش‌های اسرائیل پرداخت می‌شد.
اِس میں وہ ٹیکس شامل نہیں تھے جو اُسے سوداگروں، تاجروں، عرب بادشاہوں اور ضلعوں کے افسروں سے ملتے تھے۔
سلیمان دویست سپر بزرگ که با حدود هفت کیلو طلا روکش شده بود ساخت.
سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے تقریباً ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔
او همچنین سیصد سپر کوچكتر که با حدود دو کیلو طلا روکش شده بودند، ساخت و آنها را در تالار جنگل لبنان گذاشت.
سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے تقریباً ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔
او تخت با شکوهی از عاج ساخت و آن را با طلای ناب روکش کرد.
اِن کے علاوہ بادشاہ نے ہاتھی دانت سے آراستہ ایک بڑا تخت بنوایا جس پر خالص سونا چڑھایا گیا۔
این تخت شش پلّه داشت و در پشت تخت مجسمه سر گوساله‌ای قرار داشت و در دو طرف تخت دسته‌ای بود که در کنار آنها دو مجسمهٔ شیر بود.
تخت کی پشت کا اوپر کا حصہ گول تھا، اور اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔
در دو طرف هریک از شش پلّه دو مجسمهٔ شیر ایستاده بودند. هرگز چنین تختی در هیچ سرزمینی ساخته نشده بود.
تخت کی پشت کا اوپر کا حصہ گول تھا، اور اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔
همهٔ جامهای نوشیدنی سلیمان از طلا بود و همهٔ ظروف تالار جنگل لبنان از طلای خالص بود و از نقره استفاده نشده بود، زیرا در زمان سلیمان با ارزش محسوب نمی‌شد.
سلیمان کے تمام پیالے سونے کے تھے، بلکہ ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں تمام برتن خالص سونے کے تھے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی، کیونکہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی قدر نہیں تھی۔
سلیمان ناوگانی از کشتیهای اقیانوس‌پیما داشت که با کشتیهای حیرام حرکت می‌کردند. هر سه سال یک‌بار ناوگان او بازمی‌گشت و طلا، نقره، عاج، میمون و طاووس می‌آوردند.
بادشاہ کے اپنے بحری جہاز تھے جو حیرام کے جہازوں کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں پر جاتے تھے۔ ہر تین سال کے بعد وہ سونے چاندی، ہاتھی دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے واپس آتے تھے۔
سلیمان پادشاه، ثروتمندتر و دانشمندتر از همهٔ پادشاهان بود
سلیمان کی دولت اور حکمت دنیا کے تمام بادشاہوں سے کہیں زیادہ تھی۔
و تمام مردم جهان خواستار آمدن و شنیدن دانش خدادادی او بودند.
پوری دنیا اُس سے ملنے کی کوشش کرتی رہی تاکہ وہ حکمت سن لے جو اللہ نے اُس کے دل میں ڈال دی تھی۔
همهٔ بازدید کنندگان هرسال برای او هدایایی مانند ظروف طلا و نقره، پارچه، اسلحه، ادویه، اسب و قاطر می‌آوردند.
سال بہ سال جو بھی سلیمان کے دربار میں آتا وہ کوئی نہ کوئی تحفہ لاتا۔ یوں اُسے سونے چاندی کے برتن، قیمتی لباس، ہتھیار، بلسان، گھوڑے اور خچر ملتے رہے۔
سلیمان نیرویی شامل هزار و چهارصد ارّابه و دوازده هزار اسب داشت. تعدادی از آنها را در اورشلیم و بقیّه را در شهرهای دیگر مستقر کرده بود.
سلیمان کے 1,400 رتھ اور 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔
در زمان پادشاهی سلیمان، نقره در اورشلیم مانند سنگ و چوب سرو مانند چنار دشتهای غربی فراوان بود.
بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی یہوداہ کے مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔
مأموران سلیمان اسب را از مصر و قیلیقیه وارد می‌کردند.
بادشاہ اپنے گھوڑے مصر اور قوے یعنی کلِکیہ سے درآمد کرتا تھا۔ اُس کے تاجر اِن جگہوں پر جا کر اُنہیں خرید لاتے تھے۔
آنها ارّابه‌ها را از مصر به قیمت ششصد تکه نقره و هر اسب را به قیمت صد و پنجاه تکه به پادشاهان سوریه و حِتّی می‌فروختند.
بادشاہ کے رتھ مصر سے درآمد ہوتے تھے۔ ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 سِکے اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 سِکے تھی۔ سلیمان کے تاجر یہ گھوڑے برآمد کرتے ہوئے تمام حِتّی اور اَرامی بادشاہوں تک بھی پہنچاتے تھے۔