I Kings 1

در این زمان داوود پادشاه مردی سالخورده بود، با وجودی که خدمتکارانش او را با لحاف می‌پوشاندند، بازهم گرم نمی‌شد.
داؤد بادشاہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا۔ اُسے ہمیشہ سردی لگتی تھی، اور اُس پر مزید بستر ڈالنے سے کوئی فائدہ نہ ہوتا تھا۔
پس خدمتکارانش به او گفتند: «ای پادشاه، به ما اجازه بدهید تا برای شما زن جوانی را پیدا کنیم تا از شما مراقبت کند. او در کنار شما بخوابد و شما را گرم ‌کند.»
یہ دیکھ کر ملازموں نے بادشاہ سے کہا، ”اگر اجازت ہو تو ہم بادشاہ کے لئے ایک نوجوان کنواری ڈھونڈ لیں جو آپ کی خدمت میں حاضر رہے اور آپ کی دیکھ بھال کرے۔ لڑکی آپ کے ساتھ لیٹ کر آپ کو گرم رکھے۔“
پس در سراسر سرزمین اسرائیل به جستجوی دختر زیبایی رفتند. سرانجام دختر بسیار زیبایی را به نام ابیشک که از اهالی شونم بود، پیدا کردند و به حضور پادشاه آوردند.
چنانچہ وہ پورے ملک میں کسی خوب صورت لڑکی کی تلاش کرنے لگے۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے ابی شاگ شونیمی کو چن کر بادشاہ کے پاس لایا گیا۔
او دختری بسیار زیبا بود و از پادشاه نگهداری می‌کرد امّا پادشاه با او همبستر نشد.
اب سے وہ اُس کی خدمت میں حاضر ہوتی اور اُس کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ لڑکی نہایت خوب صورت تھی، لیکن بادشاہ نے کبھی اُس سے صحبت نہ کی۔
در این زمان ابشالوم مرده بود، ادونیا پسر داوود و حَجیت فرزند ارشد او بود. او مرد خوش‌چهره‌ای بود. داوود او را هرگز در هیچ موردی سرزنش نکرده بود. او آرزو داشت که پادشاه شود. او برای خود ارّابه‌ها، اسبها و پنجاه نفر محافظ تهیّه کرده بود.
اُن دنوں میں ادونیاہ بادشاہ بننے کی سازش کرنے لگا۔ وہ داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا تھا۔ یوں وہ ابی سلوم کا سوتیلا بھائی اور اُس کے مرنے پر داؤد کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ شکل و صورت کے لحاظ سے لوگ اُس کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے، اور بچپن سے اُس کے باپ نے اُسے کبھی نہیں ڈانٹا تھا کہ تُو کیا کر رہا ہے۔ اب ادونیاہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کر کے اعلان کرنے لگا، ”مَیں ہی بادشاہ بنوں گا۔“ اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے لئے رتھ اور گھوڑے خرید کر 50 آدمیوں کو رکھ لیا تاکہ وہ جہاں بھی جائے اُس کے آگے آگے چلتے رہیں۔
در این زمان ابشالوم مرده بود، ادونیا پسر داوود و حَجیت فرزند ارشد او بود. او مرد خوش‌چهره‌ای بود. داوود او را هرگز در هیچ موردی سرزنش نکرده بود. او آرزو داشت که پادشاه شود. او برای خود ارّابه‌ها، اسبها و پنجاه نفر محافظ تهیّه کرده بود.
اُن دنوں میں ادونیاہ بادشاہ بننے کی سازش کرنے لگا۔ وہ داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا تھا۔ یوں وہ ابی سلوم کا سوتیلا بھائی اور اُس کے مرنے پر داؤد کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ شکل و صورت کے لحاظ سے لوگ اُس کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے، اور بچپن سے اُس کے باپ نے اُسے کبھی نہیں ڈانٹا تھا کہ تُو کیا کر رہا ہے۔ اب ادونیاہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کر کے اعلان کرنے لگا، ”مَیں ہی بادشاہ بنوں گا۔“ اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے لئے رتھ اور گھوڑے خرید کر 50 آدمیوں کو رکھ لیا تاکہ وہ جہاں بھی جائے اُس کے آگے آگے چلتے رہیں۔
ادونیا با یوآب، پسر صرویه و ابیاتار کاهن گفت‌وگو کرد و آنها موافقت کردند تا از او پشتیبانی کنند.
اُس نے یوآب بن ضرویاہ اور ابیاتر امام سے بات کی تو وہ اُس کے ساتھی بن کر اُس کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہوئے۔
امّا صادوق کاهن، بنایاهو، پسر یهویاداع، ناتان نبی، شمعی، ریعی و محافظین پادشاه از ادونیا طرفداری نکردند.
لیکن صدوق امام، بِنایاہ بن یہویدع اور ناتن نبی اُس کے ساتھ نہیں تھے، نہ سِمعی، ریعی یا داؤد کے محافظ۔
روزی ادونیا در «سنگ مار» که در نزدیکی عین روجل است، گوسفند، گاو و گوساله‌های پروار قربانی کرد. او از پسران دیگر داوود و درباریانی که اهل یهودا بودند برای شرکت در مراسم قربانی دعوت کرد.
ایک دن ادونیاہ نے عین راجل چشمے کے قریب کی چٹان زُحلت کے پاس ضیافت کی۔ کافی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور موٹے تازے بچھڑے ذبح کئے گئے۔ ادونیاہ نے بادشاہ کے تمام بیٹوں اور یہوداہ کے تمام شاہی افسروں کو دعوت دی تھی۔
امّا او برادر ناتنی خود سلیمان، ناتان نبی، بنایاهو و محافظین پادشاه را دعوت نکرد.
کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر اِس میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اُن میں اُس کا بھائی سلیمان، ناتن نبی، بِنایاہ اور داؤد کے محافظ شامل تھے۔
آنگاه ناتان به بتشبع، مادر سلیمان گفت: «آیا نشنیده‌ای که ادونیا پسر حَجیب، خود را پادشاه خوانده؟ و داوود پادشاه از این موضوع بی‌خبر است.
تب ناتن سلیمان کی ماں بُت سبع سے ملا اور بولا، ”کیا یہ خبر آپ تک نہیں پہنچی کہ حجیت کے بیٹے ادونیاہ نے اپنے آپ کو بادشاہ بنا لیا ہے؟ اور ہمارے آقا داؤد کو اِس کا علم تک نہیں!
اگر می‌خواهی جان خودت و پسرت سلیمان را نجات بدهی، به تو پیشنهاد می‌کنم که
آپ کی اور آپ کے بیٹے سلیمان کی زندگی بڑے خطرے میں ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ آپ میرے مشورے پر فوراً عمل کریں۔
نزد داوود پادشاه برو و به او بگو: سرورم، تو به این کنیزت وعده دادی و گفتی: 'بعد از من، پسرت سلیمان پادشاه خواهد بود و بر تخت من خواهد نشست.' پس چرا ادونیا پادشاه شده است؟
داؤد بادشاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا، ’اے میرے آقا اور بادشاہ، کیا آپ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا؟ تو پھر ادونیاہ کیوں بادشاہ بن گیا ہے؟‘
و در هنگام گفت‌وگوی تو با پادشاه، من هم می‌آیم و سخنان تو را تأیید می‌کنم.»
آپ کی بادشاہ سے گفتگو ابھی ختم نہیں ہو گی کہ مَیں داخل ہو کر آپ کی بات کی تصدیق کروں گا۔“
پس بتشبع به اتاق پادشاه رفت. در این وقت پادشاه بسیار پیر شده بود و ابیشک شونمیه از او مراقبت می‌کرد.
بُت سبع فوراً بادشاہ کے پاس گئی جو سونے کے کمرے میں لیٹا ہوا تھا۔ اُس وقت تو وہ بہت عمر رسیدہ ہو چکا تھا، اور ابی شاگ اُس کی دیکھ بھال کر رہی تھی۔
بتشبع تعظیم کرد و پادشاه پرسید: «چه می‌خواهی؟»
بُت سبع کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ داؤد نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟“
او پاسخ داد: «سرورم، شما به من وعده دادید و به نام خداوند سوگند یاد کردید و گفتید: 'پسرم سلیمان بعد از من پادشاه خواهد شد و بر تخت من خواهد نشست.'
بُت سبع نے کہا، ”میرے آقا، آپ نے تو رب اپنے خدا کی قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا۔
حالا می‌بینم که ادونیا پادشاه شده است و شما از این موضوع اطّلاع ندارید.
لیکن اب ادونیاہ بادشاہ بن بیٹھا ہے اور میرے آقا اور بادشاہ کو اِس کا علم تک نہیں۔
او تعداد زیادی گاو، گوسفند و گوسالهٔ پرواری قربانی کرده است و پسران شما و ابیاتار کاهن و یوآب فرمانده ارتش شما را به این جشن دعوت کرده است، امّا پسرت سلیمان را دعوت نکرده است.
اُس نے ضیافت کے لئے بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریاں ذبح کر کے تمام شہزادوں کو دعوت دی ہے۔ ابیاتر امام اور فوج کا کمانڈر یوآب بھی اِن میں شامل ہیں، لیکن آپ کے خادم سلیمان کو دعوت نہیں ملی۔
اکنون سرورم، ای پادشاه، مردم اسرائیل به تو چشم دوخته‌اند تا به آنها بگویید چه کسی جانشین شما خواهد شد.
اے بادشاہ میرے آقا، اِس وقت تمام اسرائیل کی آنکھیں آپ پر لگی ہیں۔ سب آپ سے یہ جاننے کے لئے تڑپتے ہیں کہ آپ کے بعد کون تخت نشین ہو گا۔
زیرا اگر نگویید، بعد از مرگ شما با پسرم سلیمان و من مانند خیانتکارها رفتار خواهند کرد.»
اگر آپ نے جلد ہی قدم نہ اُٹھایا تو آپ کے کوچ کر جانے کے فوراً بعد مَیں اور میرا بیٹا ادونیاہ کا نشانہ بن کر مجرم ٹھہریں گے۔“
او هنوز با پادشاه سخن می‌گفت که ناتان نبی به کاخ رسید.
بُت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھی کہ داؤد کو اطلاع دی گئی کہ ناتن نبی آپ سے ملنے آیا ہے۔ نبی کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔
به پادشاه خبر دادند که نبی آنجاست، و ناتان داخل شد و به پادشاه تعظیم کرد.
بُت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھی کہ داؤد کو اطلاع دی گئی کہ ناتن نبی آپ سے ملنے آیا ہے۔ نبی کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔
آنگاه پرسید: «سرورم آیا شما فرموده‌اید که ادونیا جانشین شماست و پادشاه خواهد شد؟
پھر اُس نے کہا، ”میرے آقا، لگتا ہے کہ آپ اِس حق میں ہیں کہ ادونیاہ آپ کے بعد تخت نشین ہو۔
زیرا همین امروز او تعداد زیادی گاو، گوسفند و گوسالهٔ پرواری قربانی کرده است. او همهٔ پسران شما، یوآب فرمانده ارتش شما و ابیاتار کاهن را دعوت کرده است و اکنون ایشان مشغول خوردن و نوشیدن هستند و فریاد می‌زنند، زنده باد ادونیای پادشاه!
کیونکہ آج اُس نے عین راجل جا کر بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا ہے۔ ضیافت کے لئے اُس نے تمام شہزادوں، تمام فوجی افسروں اور ابیاتر امام کو دعوت دی ہے۔ اِس وقت وہ اُس کے ساتھ کھانا کھا کھا کر اور مَے پی پی کر نعرہ لگا رہے ہیں، ’ادونیاہ بادشاہ زندہ باد!‘
امّا سرور من، او مرا یا صادوق کاهن یا بنایاهو و یا سلیمان را دعوت نکرده است.
کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر دعوت نہیں دی۔ اُن میں مَیں آپ کا خادم، صدوق امام، بِنایاہ بن یہویدع اور آپ کا خادم سلیمان بھی شامل ہیں۔
سرورم، آیا شما این کارها را تصویب کرده‌اید و حتّی به خدمتگزاران خود نگفته‌اید که چه کسی به جانشینی شما پادشاه خواهد شد؟»
میرے آقا، کیا آپ نے واقعی اِس کا حکم دیا ہے؟ کیا آپ نے اپنے خادموں کو اطلاع دیئے بغیر فیصلہ کیا ہے کہ یہ شخص بادشاہ بنے گا؟“
آنگاه داوود پادشاه پاسخ داد: «بتشبع را نزد من بخوانید.» پس او به حضور پادشاه آمد و در برابرش ایستاد.
جواب میں داؤد نے کہا، ”بُت سبع کو بُلائیں!“ وہ واپس آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئی۔
پادشاه سوگند یاد کرد و گفت: «به خداوند زنده سوگند، که مرا از تمام دشواریها رهانیده است.
بادشاہ بولا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے فدیہ دے کر مجھے ہر مصیبت سے بچایا ہے،
امروز وعده‌ای را که به نام خداوند خدای اسرائیل به تو داده بودم، نگاه خواهم داشت که پسر تو سلیمان به جانشینی من، پادشاه خواهد شد.»
آپ کا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ ہو گا بلکہ آج ہی میرے تخت پر بیٹھ جائے گا۔ ہاں، آج ہی مَیں وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کی قَسم کھا کر آپ سے کیا تھا۔“
آنگاه بتشبع سر تعظیم بر زمین نهاده احترام بجا آورد و گفت: «جاوید باد داوود پادشاه!»
یہ سن کر بُت سبع اوندھے منہ جھک گئی اور کہا، ”میرا مالک داؤد بادشاہ زندہ باد!“
بعد داوود پادشاه گفت: «صادوق کاهن، ناتان نبی و بنایاهوی پسر یهویاداع را به حضور من بیاورید.» وقتی آنها آمدند،
پھر داؤد نے حکم دیا، ”صدوق امام، ناتن نبی اور بِنایاہ بن یہویدع کو بُلا لائیں۔“ تینوں آئے
پادشاه به آنها گفت: «درباریان مرا با خود ببرید و پسرم سلیمان را بر قاطر من سوار کنید و او را به جیحون ببرید.
تو بادشاہ اُن سے مخاطب ہوا، ”میرے بیٹے سلیمان کو میرے خچر پر بٹھائیں۔ پھر میرے افسروں کو ساتھ لے کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیں۔
در آنجا صادوق کاهن و ناتان نبی او را به پادشاهی اسرائیل مسح نمایند، آنگاه شیپور بنوازند و جار بزنند جاوید باد سلیمان پادشاه!
وہاں صدوق اور ناتن اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیں۔ نرسنگے کو بجا بجا کر نعرہ لگانا، ’سلیمان بادشاہ زندہ باد!‘
هنگامی‌که او برای نشستن بر تخت من می‌آید، به دنبال او باز گردید. او جانشین من و پادشاه خواهد بود؛ زیرا او کسی است که من به عنوان حکمران اسرائیل و یهودا برگزیده‌ام.»
اِس کے بعد میرے بیٹے کے ساتھ یہاں واپس آ جانا۔ وہ محل میں داخل ہو کر میرے تخت پر بیٹھ جائے اور میری جگہ حکومت کرے، کیونکہ مَیں نے اُسے اسرائیل اور یہوداہ کا حکمران مقرر کیا ہے۔“
بنایاهو پاسخ داد: «این انجام خواهد شد و باشد که خداوند خدای شما نیز آن را تأیید کند.
بِنایاہ بن یہویدع نے جواب دیا، ”آمین، ایسا ہی ہو! رب میرے آقا کا خدا اِس فیصلے پر اپنی برکت دے۔
همچنان‌که خداوند با سرورم پادشاه بوده است، همچنین با سلیمان نیز باشد و سلطنت او را از سلطنت شما کامیاب‌تر کند.»
اور جس طرح رب آپ کے ساتھ رہا اُسی طرح وہ سلیمان کے ساتھ بھی ہو، بلکہ وہ اُس کے تخت کو آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند کرے!“
پس صادوق کاهن، ناتان نبی، بنایاهو محافظین سلطنتی رفتند و سلیمان را بر قاطر داوود پادشاه سوار کرده، به جیحون آوردند.
پھر صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں نے سلیمان کو بادشاہ کے خچر پر بٹھا کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیا۔
در آنجا صادوق یک ظرف روغن از خیمهٔ مقدّس خداوند برداشت و با آن سر سلیمان را مسح کرد. بعد شیپور نواختند و همه گفتند: «زنده باد سلیمان پادشاه!»
صدوق کے پاس تیل سے بھرا مینڈھے کا وہ سینگ تھا جو مُقدّس خیمے میں پڑا رہتا تھا۔ اب اُس نے یہ تیل لے کر سلیمان کو مسح کیا۔ پھر نرسنگا بجایا گیا اور لوگ مل کر نعرہ لگانے لگے، ”سلیمان بادشاہ زندہ باد! سلیمان بادشاہ زندہ باد!“
سپس همه با شادمانی و صدای فلوت به دنبال او بازگشتند، به طوری که زمین زیر پایشان می‌لرزید.
تمام لوگ بانسری بجاتے اور خوشی مناتے ہوئے سلیمان کے پیچھے چلنے لگے۔ جب وہ دوبارہ یروشلم میں داخل ہوا تو اِتنا شور تھا کہ زمین لرز اُٹھی۔
وقتی ادونیا و مهمانان او از خوردن فارغ شدند، صدای آنها را شنیدند. چون صدای شیپور به گوش یوآب رسید، پرسید: «این هیاهو برای چیست؟»
لوگوں کی یہ آوازیں ادونیاہ اور اُس کے مہمانوں تک بھی پہنچ گئیں۔ تھوڑی دیر پہلے وہ کھانے سے فارغ ہوئے تھے۔ نرسنگے کی آواز سن کر یوآب چونک اُٹھا اور پوچھا، ”یہ کیا ہے؟ شہر سے اِتنا شور کیوں سنائی دے رہا ہے؟“
او هنوز حرف خود را تمام نکرده بود که یوناتان، پسر ابیاتار کاهن آمد. ادونیا گفت: «بیا داخل شو. تو یک شخص نیک هستی و حتماً خبری خوش آورده‌ای.»
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ابیاتر کا بیٹا یونتن پہنچ گیا۔ یوآب بولا، ”ہمارے پاس آئیں۔ آپ جیسے لائق آدمی اچھی خبر لے کر آ رہے ہوں گے۔“
یوناتان جواب داد: «خیر، زیرا داوود پادشاه، سلیمان را به جای خود پادشاه ساخته است.
یونتن نے جواب دیا، ”افسوس، ایسا نہیں ہے۔ ہمارے آقا داؤد بادشاہ نے سلیمان کو بادشاہ بنا دیا ہے۔
پادشاه صادوق کاهن، ناتان نبی، بنایاهو، محافظین سلطنتی را فرستاد تا او را بر قاطرِ پادشاه سوار کنند.
اُس نے اُسے صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں کے ساتھ جیحون چشمے کے پاس بھیج دیا ہے۔ سلیمان بادشاہ کے خچر پر سوار تھا۔
صادوق کاهن و ناتان نبی سلیمان را در جیحون به عنوان پادشاه مسح کردند. از آنجا مردم با شادمانی به راه افتادند و شهر پُر از شور و هنگامه است. آن صدا را هم که شنیدید، هیاهوی مردم بود.
جیحون چشمے کے پاس صدوق امام اور ناتن نبی نے اُسے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا۔ پھر وہ خوشی مناتے ہوئے شہر میں واپس چلے گئے۔ پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ یہی وہ شور ہے جو آپ کو سنائی دے رہا ہے۔
سلیمان اکنون پادشاه است.
اب سلیمان تخت پر بیٹھ چکا ہے،
همچنین درباریان برای ادای احترام نزد داوود پادشاه رفته و گفتند: 'خداوند شما، سلیمان را مشهورتر از شما گرداند و سلطنت او را کامیاب‌تر از سلطنت شما گرداند.' سپس داوود پادشاه در بستر خود سجده کرد
اور درباری ہمارے آقا داؤد بادشاہ کو مبارک باد دینے کے لئے اُس کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں، ’آپ کا خدا کرے کہ سلیمان کا نام آپ کے نام سے بھی زیادہ مشہور ہو جائے۔ اُس کا تخت آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند ہو۔‘ بادشاہ نے اپنے بستر پر جھک کر اللہ کی پرستش کی
و دعا کرد: 'خداوند را سپاس می‌گویم، خدای اسرائیل را که امروز یکی از فرزندان مرا به جانشینی من پادشاه کرد، و اجازه داده تا من زنده باشم و این را ببینم.'»
اور کہا، ’رب اسرائیل کے خدا کی تمجید ہو جس نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میری جگہ تخت پر بٹھا دیا ہے۔ اُس کا شکر ہے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ سکا‘۔“
آنگاه همهٔ مهمانان ادونیا از ترس جان برخاستند و به راه خود رفتند.
یونتن کے منہ سے یہ خبر سن کر ادونیاہ کے تمام مہمان گھبرا گئے۔ سب اُٹھ کر چاروں طرف منتشر ہو گئے۔
ادونیا هم از ترس سلیمان رفت و شاخهای قربانگاه خیمهٔ مقدّس را محکم گرفت.
ادونیاہ سلیمان سے خوف کھا کر مُقدّس خیمے کے پاس گیا اور قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹ گیا۔
به سلیمان خبر دادند و گفتند: «ادونیا از ترس سلیمان پادشاه شاخهای قربانگاه را محکم گرفته و می‌گوید: سلیمان پادشاه قول بدهد که مرا نکشد.»
کسی نے سلیمان کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی، ”ادونیاہ کو سلیمان بادشاہ سے خوف ہے، اِس لئے وہ قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹے ہوئے کہہ رہا ہے، ’سلیمان بادشاہ پہلے قَسم کھائے کہ وہ مجھے موت کے گھاٹ نہیں اُتارے گا‘۔“
سلیمان پاسخ داد: «اگر او وفادار باشد، یک مو از سرش کم نخواهد شد، امّا اگر نباشد، کشته خواهد شد.»
سلیمان نے وعدہ کیا، ”اگر وہ لائق ثابت ہو تو اُس کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔ لیکن جب بھی اُس میں بدی پائی جائے وہ ضرور مرے گا۔“
آنگاه سلیمان پادشاه گفت او را به حضورش بیاورند. وقتی ادونیا آمد، در حضور سلیمان تعظیم کرد و سلیمان گفت: «به خانه‌ات برو.»
سلیمان نے اپنے لوگوں کو ادونیاہ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے بادشاہ کے پاس پہنچائیں۔ ادونیاہ آیا اور سلیمان کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ سلیمان بولا، ”اپنے گھر چلے جاؤ!“