I John 4

ای عزیزان، به هر نبوّتی (الهامی) اعتماد نكنید، بلكه آنها را بیازمایید تا ببینید كه آیا در واقع از جانب خداست یا نه، زیرا عدّهٔ ‌زیادی هستند كه به سرتاسر دنیا رفته، به دروغ نبوّت می‌کنند.
عزیزو، ہر ایک روح کا یقین مت کرنا بلکہ روحوں کو پرکھ کر معلوم کریں کہ وہ اللہ سے ہیں یا نہیں، کیونکہ متعدد جھوٹے نبی دنیا میں نکلے ہیں۔
چگونه می‌توان نبوّتی را که از طرف روح خداست تشخیص داد؟ هرکه با هدایت روح اقرار كند كه عیسی مسیح در جسم ظاهر شد، از جانب خداست
اِس سے آپ اللہ کے روح کو پہچان لیتے ہیں: جو بھی روح اِس کا اعتراف کرتی ہے کہ عیسیٰ مسیح مجسم ہو کر آیا ہے وہ اللہ سے ہے۔
و هرکه مُنكر این حقیقت شود نه تنها از جانب خدا نیست، بلكه او دارای روح «دشمن مسیح» می‌باشد. شما شنیده‌اید كه او می‌آید، درحالی‌كه هم اكنون در این جهان است.
لیکن جو بھی روح عیسیٰ کے بارے میں یہ تسلیم نہ کرے وہ اللہ سے نہیں ہے۔ یہ مخالفِ مسیح کی روح ہے جس کے بارے میں آپ کو خبر ملی کہ وہ آنے والا ہے بلکہ اِس وقت دنیا میں آ چکا ہے۔
ای فرزندان من، شما به خدا تعلّق دارید و بر کسانی‌که به دروغ نبوّت می‌کنند غلبه یافته‌اید، زیرا روحی كه در شماست از روحی كه در این دنیا كار می‌کند، قویتر است.
لیکن آپ پیارے بچو، اللہ سے ہیں اور اُن پر غالب آ گئے ہیں۔ کیونکہ جو آپ میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دنیا میں ہے۔
آنها متعلّق به این دنیا هستند و دربارهٔ امور دنیوی سخن می‌گویند و به این سبب دنیا به آنها گوش می‌دهد.
یہ لوگ دنیا سے ہیں اور اِس لئے دنیا کی باتیں کرتے ہیں اور دنیا اُن کی سنتی ہے۔
امّا، ما فرزندان خدا هستیم و هر کسی كه خدا را می‌شناسد به ما گوش می‌دهد. درحالی‌که کسی‌که به خدا تعلّق ندارد، سخنان ما را قبول نمی‌کند. پس به این ترتیب، ما می‌توانیم پیام حقیقت را كه از جانب روح خداست، از پیامهای نادرستی كه از جانب ارواح دیگر هستند، تشخیص دهیم.
ہم تو اللہ سے ہیں اور جو اللہ کو جانتا ہے وہ ہماری سنتا ہے۔ لیکن جو اللہ سے نہیں ہے وہ ہماری نہیں سنتا۔ یوں ہم سچائی کی روح اور فریب دینے والی روح میں امتیاز کر سکتے ہیں۔
ای عزیزان، ما باید یكدیگر را دوست بداریم، زیرا دوستی و محبّت از جانب خداست. هرکه محبّت دارد، فرزند خداست و خدا را می‌شناسد.
عزیزو، آئیں ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔ کیونکہ محبت اللہ کی طرف سے ہے، اور جو محبت رکھتا ہے وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے اور اللہ کو جانتا ہے۔
امّا، آنكه محبّت ندارد از خدا کاملاً بی‌خبر است، زیرا خدا محبّت است.
جو محبت نہیں رکھتا وہ اللہ کو نہیں جانتا، کیونکہ اللہ محبت ہے۔
و محبّت خدا از این طریق به ما آشكار گردید كه خدا پسر یگانهٔ خود را به جهان فرستاد تا ما به وسیلهٔ او حیات داشته باشیم.
اِس میں اللہ کی محبت ہمارے درمیان ظاہر ہوئی کہ اُس نے اپنے اکلوتے فرزند کو دنیا میں بھیج دیا تاکہ ہم اُس کے ذریعے جئیں۔
محبّتی كه من از آن سخن می‌گویم، محبّت ما نسبت به خدا نیست، بلكه محبّت خدا نسبت به ماست. محبّتی كه باعث شد او پسر خود را به عنوان كفّارهٔ گناهان ما به جهان بفرستد.
یہی محبت ہے، یہ نہیں کہ ہم نے اللہ سے محبت کی بلکہ یہ کہ اُس نے ہم سے محبت کر کے اپنے فرزند کو بھیج دیا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے کفارہ دے۔
ای عزیزان، اگر محبّت خدا به ما چنین است، ما نیز باید یكدیگر را دوست بداریم.
عزیزو، چونکہ اللہ نے ہمیں اِتنا پیار کیا اِس لئے لازم ہے کہ ہم بھی ایک دوسرے کو پیار کریں۔
هیچ‌کس هرگز خدا را ندیده است، امّا اگر ما یكدیگر را دوست بداریم، خدا در ما زندگی می‌کند و محبّت او در ما به كمال می‌رسد.
کسی نے بھی اللہ کو نہیں دیکھا۔ لیکن جب ہم ایک دوسرے کو پیار کرتے ہیں تو اللہ ہمارے اندر بستا ہے اور اُس کی محبت ہمارے اندر تکمیل پاتی ہے۔
چگونه می‌توانیم بدانیم که خدا در ماست و ما در خدا؟ از اینكه او روح خود را به ما بخشیده است!
ہم کس طرح پہچان لیتے ہیں کہ ہم اُس میں رہتیہیں اور وہ ہم میں؟ اِس طرح کہ اُس نے ہمیں اپنا روح بخش دیا ہے۔
ما خود دیده‌ایم و شهادت می‌دهیم كه خدای پدر، پسر خود را فرستاد تا نجات‌دهندهٔ عالم باشد
اور ہم نے یہ بات دیکھ لی اور اِس کی گواہی دیتے ہیں کہ خدا باپ نے اپنے فرزند کو دنیا کا نجات دہندہ بننے کے لئے بھیج دیا ہے۔
و هرکه اقرار كند كه عیسی پسر خداست، خدا در اوست و او در خدا.
اگر کوئی اقرار کرے کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے تو اللہ اُس میں رہتا ہے اور وہ اللہ میں۔
ما از محبّت خدا نسبت به خود آگاهیم و به آن اطمینان داریم. خدا محبّت است و هرکه با محبّت زندگی می‌کند، در خدا ساكن است و خدا در او.
اور خود ہم نے وہ محبت جان لی ہے اور اُس پر ایمان لائے ہیں جو اللہ ہم سے رکھتا ہے۔ اللہ محبت ہی ہے۔ جو بھی محبت میں قائم رہتا ہے وہ اللہ میں رہتا ہے اور اللہ اُس میں۔
به این وسیله محبّت در ما به كمال رسیده است تا در روز داوری اعتماد داشته باشیم، زیرا زندگی ما مانند زندگی او در این جهان است.
اِسی طرح محبت ہمارے درمیان تکمیل تک پہنچتی ہے، اور یوں ہم عدالت کے دن پورے اعتماد کے ساتھ کھڑے ہو سکیں گے، کیونکہ جیسے وہ ہے ویسے ہی ہم بھی اِس دنیا میں ہیں۔
کسی‌که محبّت دارد، نمی‌‌‌ترسد و هرکه بترسد هنوز به محبّت كامل نرسیده است؛ زیرا محبّت كامل ترس را دور می‌سازد، ولی شخصی می‌ترسد كه در انتظار مجازات است.
محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو بھگا دیتی ہے، کیونکہ خوف کے پیچھے سزا کا ڈر ہے۔ جو ڈرتا ہے اُس کی محبت تکمیل تک نہیں پہنچی۔
ما به دیگران محبّت می‌کنیم چون اول خدا به ما محبّت كرد.
ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ اللہ نے پہلے ہم سے محبت رکھی۔
اگر بگوییم: «من خدا را دوست دارم.» درحالی‌که از دیگری خود نفرت داریم، دروغگو هستیم، زیرا اگر کسانی را كه می‌بینیم محبّت نمی‌کنیم، محال است خدایی را كه ندیده‌ایم محبّت نماییم.
اگر کوئی کہے، ”مَیں اللہ سے محبت رکھتا ہوں“ لیکن اپنے بھائی سے نفرت کرے تو وہ جھوٹا ہے۔ کیونکہ جو اپنے بھائی سے جسے اُس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ کس طرح اللہ سے محبت رکھ سکتا ہے جسے اُس نے نہیں دیکھا؟
فرمانی كه او به ما داده است چنین است: «هرکه خدا را دوست دارد، باید دیگران نیز دوست بدارد.»
جو حکم مسیح نے ہمیں دیا ہے وہ یہ ہے، جو اللہ سے محبت رکھتا ہے وہ اپنے بھائی سے بھی محبت رکھے۔