I John 3

ببینید محبّت خدای پدر چقدر عظیم است كه ما را فرزندان خود خوانده است و در واقع فرزندان خدا هستیم. اگر دنیا ما را آن طوری که در واقع هستیم نمی‌شناسد، علّتش این است كه او را نشناخته است.
دھیان دیں کہ باپ نے ہم سے کتنی محبت کی ہے، یہاں تک کہ ہم اللہ کے فرزند کہلاتے ہیں۔ اور ہم واقعی ہیں بھی۔ اِس لئے دنیا ہمیں نہیں جانتی۔ وہ تو اُسے بھی نہیں جانتی۔
ای دوستان عزیز، اكنون ما فرزندان خدا هستیم، امّا معلوم نیست كه در آینده چه خواهیم شد. ولی همین‌قدر می‌دانیم كه وقتی مسیح ظهور كند، ما مثل او خواهیم بود، زیرا او را آن‌چنان كه هست خواهیم دید.
عزیزو، اب ہم اللہ کے فرزند ہیں، اور جو کچھ ہم ہوں گے وہ ابھی تک ظاہر نہیں ہوا ہے۔ لیکن اِتنا ہم جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو جائے گا تو ہم اُس کی مانند ہوں گے۔ کیونکہ ہم اُس کا مشاہدہ ویسے ہی کریں گے جیسا وہ ہے۔
هرکه در مسیح چنین امیدی دارد خود را پاک می‌سازد، همان‌طور كه مسیح پاک است.
جو بھی مسیح میں یہ اُمید رکھتا ہے وہ اپنے آپ کو پاک صاف رکھتا ہے، ویسے ہی جیسا مسیح خود ہے۔
هرکه گناه كند، قانون خدا را می‌شكند، زیرا گناه چیزی جز شكستن قانون نیست.
جو گناہ کرتا ہے وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہاں، گناہ شریعت کی خلاف ورزی ہی ہے۔
شما می‌دانید كه مسیح ظاهر شد تا گناهان را از میان بردارد و نیز می‌دانید كه او کاملاً بی‌گناه است.
لیکن آپ جانتے ہیں کہ عیسیٰ ہمارے گناہوں کو اُٹھا لے جانے کے لئے ظاہر ہوا۔ اور اُس میں گناہ نہیں ہے۔
بنابراین محال است كسی‌كه در اتّحاد با مسیح زندگی می‌کند، در گناه به سر ببرد! امّا هرکه در گناه زندگی می‌کند، او را هرگز ندیده و نشناخته است.
جو اُس میں قائم رہتا ہے وہ گناہ نہیں کرتا۔ اور جو گناہ کرتا رہتا ہے نہ تو اُس نے اُسے دیکھا ہے، نہ اُسے جانا ہے۔
ای فرزندان من، كسی شما را گمراه نسازد. هرکه نیكی كند، شخصی نیكوست، همان‌طور كه عیسی مسیح کاملاً نیک است.
پیارے بچو، کسی کو اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کو صحیح راہ سے ہٹا دے۔ جو راست کام کرتا ہے وہ راست باز، ہاں مسیح جیسا راست باز ہے۔
و هرکه در گناه به سر می‌برد، فرزند شیطان است، زیرا شیطان از ابتدا گناهكار بوده است و پسر خدا به همین سبب ظاهر شد تا كار شیطان را نابود سازد.
جو گناہ کرتا ہے وہ ابلیس سے ہے، کیونکہ ابلیس شروع ہی سے گناہ کرتا آیا ہے۔ اللہ کا فرزند اِسی لئے ظاہر ہوا کہ ابلیس کا کام تباہ کرے۔
هرکه فرزند خداست نمی‌تواند در گناه زندگی کند، زیرا ذات الهی در اوست و نمی‌تواند در گناه به سر برد، زیرا خدا پدر اوست.
جو بھی اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ گناہ نہیں کرے گا، کیونکہ اللہ کی فطرت اُس میں رہتی ہے۔ وہ گناہ کر ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے۔
فرق بین فرزندان خدا و فرزندان ابلیس در این است: هرکه نیكی نمی‌کند و یا برادر و خواهر خود را دوست نمی‌دارد، فرزند خدا نیست.
اِس سے پتا چلتا ہے کہ اللہ کے فرزند کون ہیں اور ابلیس کے فرزند کون: جو راست کام نہیں کرتا، نہ اپنے بھائی سے محبت رکھتا ہے، وہ اللہ کا فرزند نہیں ہے۔
زیرا آن پیامی كه شما از اول شنیدید این است كه: «باید یکدیگر را دوست بداریم.»
کیونکہ یہی وہ پیغام ہے جو آپ نے شروع سے سن رکھا ہے، کہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت رکھنا ہے۔
ما نباید مثل قائن باشیم. او فرزند شیطان بود و برادر خود را كُشت. برای چه او را كُشت؟ به‌خاطر اینکه کارهای خودش نادرست و کارهای برادرش درست بود.
قابیل کی طرح نہ ہوں، جو ابلیس کا تھا اور جس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔ اور اُس نے اُس کو قتل کیوں کیا؟ اِس لئے کہ اُس کا کام بُرا تھا جبکہ بھائی کا کام راست تھا۔
ای دوستان من، اگر مردم این دنیا از شما متنفّر باشند، تعجّب نكنید.
چنانچہ بھائیو، جب دنیا آپ سے نفرت کرتی ہے توحیران نہ ہو جائیں۔
ما می‌دانیم كه از مرگ گذشته و به حیات رسیده‌ایم، چون یکدیگر را دوست می‌داریم. هر که دیگران را دوست ندارد، هنوز در قلمرو مرگ زندگی می‌کند.
ہم تو جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔ ہم یہ اِس لئے جانتے ہیں کہ ہم اپنے بھائیوں سے محبت رکھتے ہیں۔ جو محبت نہیں رکھتا وہ اب تک موت کی حالت میں ہے۔
هرکه از برادر خود متنفّر باشد قاتل است و شما می‌دانید كه هیچ قاتلی دارای حیات جاودانی نیست.
جو بھی اپنے بھائی سے نفرت رکھتا ہے وہ قاتل ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ جو قاتل ہے اُس میں ابدی زندگی نہیں رہتی۔
ما معنی محبّت را درک کرده‌ایم زیرا مسیح جان خود را در راه ما فدا كرد. پس ما نیز باید جان خود را در راه یکدیگر فدا سازیم.
اِس سے ہی ہم نے محبت کو جانا ہے کہ مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان دے دی۔ اور ہمارا بھی فرض یہی ہے کہ اپنے بھائیوں کی خاطر اپنی جان دیں۔
آیا ممكن است محبّت خدا در كسی باشد كه از ثروت دنیا بهره‌مند است ولی وقتی برادر خود را می‌بیند، محبّت خود را از او دریغ نماید؟
اگر کسی کے مالی حالات ٹھیک ہوں اور وہ اپنے بھائی کی ضرورت مند حالت کو دیکھ کر رحم نہ کرے تو اُس میں اللہ کی محبت کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟
ای فرزندان من، محبّت ما نباید فقط در قالب حرف و تعارف باشد، بلكه باید حقیقی باشد و در عمل دیده شود.
پیارے بچو، آئیں ہم الفاظ اور باتوں سے محبت کا اظہار نہ کریں بلکہ ہماری محبت عملی اور حقیقی ہو۔
پس ما می‌دانیم كه تابعین حقیقت هستیم زیرا وجدان ما در پیشگاه خدا به ما اطمینان می‌دهد.
غرض اِس سے ہم پہچان لیتے ہیں کہ ہم سچائی کی طرف سے ہیں، اور یوں ہی ہم اپنے دل کو تسلی دے سکتے ہیں
و اگر هم وجدان ما، ما را محكوم سازد، خدا از وجدان ما بزرگتر است و از همه‌چیز آگاه می‌باشد.
جب وہ ہمیں مجرم ٹھہراتا ہے۔ کیونکہ اللہ ہمارے دل سے بڑا ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔
ای عزیزان، اگر وجدان ما، ما را محكوم نمی‌سازد، ما می‌توانیم با اطمینان به حضور خدا بیاییم
اور عزیزو، جب ہمارا دل ہمیں مجرم نہیں ٹھہراتا تو ہم پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے حضور آ سکتے ہیں
و او تمام خواهش‌های ما را برآورده می‌کند زیرا ما بر طبق احكام او عمل می‌کنیم و آنچه را كه پسند اوست بجا می‌آوریم.
اور وہ کچھ پاتے ہیں جو اُس سے مانگتے ہیں۔ کیونکہ ہم اُس کے احکام پر چلتے ہیں اور وہی کچھ کرتے ہیں جو اُسے پسند ہے۔
و فرمان او این است كه ما باید به نام پسر او عیسی مسیح ایمان آوریم و یكدیگر را دوست بداریم چنانکه مسیح هم همین دستور را به ما داده است.
اور اُس کا یہ حکم ہے کہ ہم اُس کے فرزند عیسیٰ مسیح کے نام پر ایمان لا کر ایک دوسرے سے محبت رکھیں، جس طرح مسیح نے ہمیں حکم دیا تھا۔
هرکه احكام او را رعایت می‌کند، در خدا زندگی می‌کند و خدا در او. او روح‌القدس را به ما بخشیده است تا ما مطمئن باشیم كه او در ما زندگی می‌کند.
جو اللہ کے احکام کے تابع رہتا ہے وہ اللہ میں بستا ہے اور اللہ اُس میں۔ ہم کس طرح پہچان لیتے ہیں کہ وہ ہم میں بستا ہے؟ اُس روح کے وسیلے سے جو اُس نے ہمیں دیا ہے۔