I Corinthians 7

و امّا، دربارهٔ چیزهایی كه به من نوشتید: بهتر است كه مرد، مجرّد بماند
اب مَیں آپ کے سوالات کا جواب دیتا ہوں۔ بےشک اچھا ہے کہ مرد شادی نہ کرے۔
ولی چون اطراف ما پر از وسوسه‌های جنسی است، بهتر است هر مرد برای خود زنی و هر زن برای خود شوهری داشته باشد.
لیکن زناکاری سے بچنے کی خاطر ہر مرد کی اپنی بیوی اور ہر عورت کا اپنا شوہر ہو۔
زن و شوهر باید وظایف زناشویی خود را نسبت به یكدیگر انجام دهند.
شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اِسی طرح بیوی اپنے شوہر کا۔
زن اختیار بدن خود را ندارد، زیرا او متعلّق به شوهر خویش است و همچنین مرد اختیار بدن خود را ندارد، زیرا به زن خود تعلّق دارد.
بیوی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتی بلکہ اُس کا شوہر۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ اُس کی بیوی۔
یكدیگر را از حقوق زناشویی محروم نسازید مگر با رضایت طرفین برای مدّتی از یكدیگر دوری كنید تا وقت خود را صرف راز و نیاز با خدا نمایید. امّا پس از آن روابط شما در امور زناشویی به صورت عادی برگردد، مبادا ضعف شما در این مورد باعث شود تسلیم وسوسه‌های شیطان شوید.
چنانچہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں سوائے اِس کے کہ آپ دونوں باہمی رضامندی سے ایک وقت مقرر کر لیں تاکہ دعا کے لئے زیادہ فرصت مل سکے۔ لیکن اِس کے بعد آپ دوبارہ اکٹھے ہو جائیں تاکہ ابلیس آپ کے بےضبط نفس سے فائدہ اُٹھا کر آپ کو آزمائش میں نہ ڈالے۔
این یک قانون نیست، این امتیازی است كه به شما می‌دهم.
یہ مَیں حکم کے طور پر نہیں بلکہ آپ کے حالات کے پیشِ نظر رعایتاً کہہ رہا ہوں۔
كاش همهٔ شما در این مورد مانند من باشید، امّا خداوند به هركس استعداد خاصّی داده است، به یكی، یک جور و به دیگری به نحوی دیگر.
مَیں چاہتا ہوں کہ تمام لوگ مجھ جیسے ہی ہوں۔ لیکن ہر ایک کو اللہ کی طرف سے الگ نعمت ملی ہے، ایک کو یہ نعمت، دوسرے کو وہ۔
به افراد مجرّد و بیوه زنها می‌گویم: برای شما بهتر است كه مانند من مجرّد بمانید.
مَیں غیرشادی شدہ افراد اور بیواؤں سے یہ کہتا ہوں کہ اچھا ہو اگر آپ میری طرح غیرشادی شدہ رہیں۔
ولی اگر نمی‌توانید جلوی امیال خود را بگیرید، ازدواج كنید. زیرا ازدواج كردن از سوختن در آتش شهوت بهتر است.
لیکن اگر آپ اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکیں تو شادی کر لیں۔ کیونکہ اِس سے پیشتر کہ آپ کے شہوانی جذبات بےلگام ہونے لگیں بہتر یہ ہے کہ آپ شادی کر لیں۔
برای متأهلان دستوری دارم كه دستور خودم نیست، بلكه از جانب خداوند است: یک زن شوهردار نباید شوهرش را ترک كند؛
شادی شدہ جوڑوں کو مَیں نہیں بلکہ خداوند حکم دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر سے تعلق منقطع نہ کرے۔
امّا اگر چنین كند یا باید تنها بماند و یا آنكه دوباره با شوهرش آشتی كند. شوهر نیز نباید زن خود را طلاق بدهد.
اگر وہ ایسا کر چکی ہو تو دوسری شادی نہ کرے یا اپنے شوہر سے صلح کر لے۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔
به دیگران می‌گویم: (این را من می‌گویم نه خداوند) اگر مردی مسیحی، زنی بی‌ایمان داشته باشد و آن زن راضی به زندگی با او باشد، مرد نباید او را طلاق دهد.
دیگر لوگوں کو خداوند نہیں بلکہ مَیں نصیحت کرتا ہوں کہ اگر کسی ایمان دار بھائی کی بیوی ایمان نہیں لائی، لیکن وہ شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو پھر وہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔
و همچنین زن مسیحی كه شوهر بی‌ایمان دارد و شوهرش راضی به زندگی با او باشد، آن زن نباید شوهرش را ترک كند.
اِسی طرح اگر کسی ایمان دار خاتون کا شوہر ایمان نہیں لایا، لیکن وہ بیوی کے ساتھ رہنے پر رضامند ہو تو وہ اپنے شوہر کو طلاق نہ دے۔
زیرا شوهر بی‌ایمان به وسیلهٔ زن ایماندار با خدا تماس دارد و زن بی‌ایمان نیز به وسیلهٔ شوهر ایماندار خود چنین تماسی با خدا خواهد داشت. در غیر این صورت فرزندان شما نجس می‌بودند، حال آنكه اكنون از مقدّسین هستند.
کیونکہ جو شوہر ایمان نہیں لایا اُسے اُس کی ایمان دار بیوی کی معرفت مُقدّس ٹھہرایا گیا ہے اور جو بیوی ایمان نہیں لائی اُسے اُس کے ایمان دار شوہر کی معرفت مُقدّس قرار دیا گیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ کے بچے ناپاک ہوتے، مگر اب وہ مُقدّس ہیں۔
امّا اگر یک نفر بی‌ایمان بخواهد همسر مسیحی خود را ترک كند، مختار است. در این‌گونه موارد همسر مسیحی چه زن و چه شوهر دیگر مقیّد نیست، زیرا خدا ما را برای زندگی آرام خوانده است.
لیکن اگر غیرایمان دار شوہر یا بیوی اپنا تعلق منقطع کر لے تو اُسے جانے دیں۔ ایسی صورت میں ایمان دار بھائی یا بہن اِس بندھن سے آزاد ہو گئے۔ مگر اللہ نے آپ کو صلح سلامتی کی زندگی گزارنے کے لئے بُلایا ہے۔
ای زن، از كجا معلوم كه شوهرت به وسیلهٔ تو نجات نیابد؟ و ای مرد، تو از كجا می‌دانی كه وسیلهٔ نجات زن خود نخواهی شد؟!
بہن، ممکن ہے آپ اپنے خاوند کی نجات کا باعث بن جائیں۔ یا بھائی، ممکن ہے آپ اپنی بیوی کی نجات کا باعث بن جائیں۔
به هر حال هرکس در آن وضعی كه خدا برایش معیّن نموده و او را در آن وضع خوانده است بماند. دستور من در تمام كلیساها این است.
ہر شخص اُسی راہ پر چلے جو خداوند نے اُس کے لئے مقرر کی اور اُس حالت میں جس میں اللہ نے اُسے بُلایا ہے۔ ایمان داروں کی تمام جماعتوں کے لئے میری یہی ہدایت ہے۔
آیا مرد مختونی دعوت خدا را پذیرفته است؟ چنین شخصی آرزوی نا‌مختونی نكند! آیا كسی در نامختونی خوانده شده است؟ او نیز نباید مختون شود!
اگر کسی کو مختون حالت میں بُلایا گیا تو وہ نامختون ہونے کی کوشش نہ کرے۔ اگر کسی کو نامختونی کی حالت میں بُلایا گیا تو وہ اپنا ختنہ نہ کروائے۔
مختون بودن یا نبودن اهمیّت ندارد! آنچه مهم است، اطاعت از فرمانهای خداست.
نہ ختنہ کچھ چیز ہے اور نہ ختنے کا نہ ہونا، بلکہ اللہ کے احکام کے مطابق زندگی گزارنا ہی سب کچھ ہے۔
پس هرکس باید در همان حالتی بماند كه در آن، دعوت خدا را پذیرفت.
ہر شخص اُسی حیثیت میں رہے جس میں اُسے بُلایا گیا تھا۔
آیا در بردگی خوانده شدی؟ از این ناراحت نباش امّا اگر می‌توانی آزادی خود را به دست آوری آن را از دست نده.
کیا آپ غلام تھے جب خداوند نے آپ کو بُلایا؟ یہ بات آپ کو پریشان نہ کرے۔ البتہ اگر آپ کو آزاد ہونے کا موقع ملے تو اِس سے ضرور فائدہ اُٹھائیں۔
زیرا غلامی كه به اتّحاد با خداوند دعوت شده باشد، آزاد شدهٔ خداوند است. همچنین شخص آزادی كه دعوت خداوند را پذیرفته است، غلام مسیح می‌باشد.
کیونکہ جو اُس وقت غلام تھا جب خداوند نے اُسے بُلایا وہ اب خداوند کا آزاد کیا ہوا ہے۔ اِسی طرح جو آزاد تھا جب اُسے بُلایا گیا وہ اب مسیح کا غلام ہے۔
شما به قیمت گزافی خریده شده‌اید؛ پس به بندگی انسان تن در ندهید.
آپ کو قیمت دے کر خریدا گیا ہے، اِس لئے انسان کے غلام نہ بنیں۔
بنابراین ای دوستان من، هركس در همان حالتی كه در آن خوانده شده بماند، ولی با خدا زندگی كند.
بھائیو، ہر شخص جس حالت میں بُلایا گیا اُسی میں وہ اللہ کے سامنے قائم رہے۔
در خصوص افراد مجرّد از طرف خداوند دستوری ندارم، ولی به عنوان کسی‌که به لطف خداوند قابل اعتماد است، عقیدهٔ خود را اظهار می‌دارم:
کنواریوں کے بارے میں مجھے خداوند کی طرف سے کوئی خاص حکم نہیں ملا۔ توبھی مَیں جسے اللہ نے اپنی رحمت سے قابلِ اعتماد بنایا ہے آپ پر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں۔
با توجّه به اوضاع وخیم فعلی، بهتر است هرکس همان‌گونه كه هست بماند.
میری دانست میں موجودہ مصیبت کے پیشِ نظر انسان کے لئے اچھا ہے کہ غیرشادی شدہ رہے۔
آیا متأهل هستی؟ خواهان طلاق نباش! آیا مجرّد هستی در فكر ازدواج نباش،
اگر آپ کسی خاتون کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں تو پھر اِس بندھن کو توڑنے کی کوشش نہ کریں۔ لیکن اگر آپ شادی کے بندھن میں نہیں بندھے تو پھر اِس کے لئے کوشش نہ کریں۔
امّا اگر ازدواج كنی گناه نكرده‌ای و دختری كه شوهر كند مرتكب گناه نشده است؛ ولی زن و شوهر در این زندگی دچار زحمت خواهند شد و من نمی‌خواهم شما در زحمت بیفتید.
تاہم اگر آپ نے شادی کر ہی لی ہے تو آپ نے گناہ نہیں کیا۔ اِسی طرح اگر کنواری شادی کر چکی ہے تو یہ گناہ نہیں۔ مگر ایسے لوگ جسمانی طور پر مصیبت میں پڑ جائیں گے جبکہ مَیں آپ کو اِس سے بچانا چاہتا ہوں۔
ای دوستان من، مقصودم این است: وقت زیادی باقی نمانده است و از این پس حتّی آنانی كه زن دارند، باید طوری زندگی كنند كه گویا مجرّد هستند.
بھائیو، مَیں تو یہ کہتا ہوں کہ وقت تھوڑا ہے۔ آئندہ شادی شدہ ایسے زندگی بسر کریں جیسے کہ غیرشادی شدہ ہیں۔
عزاداران طوری رفتار نمایند كه گویی غمی ندارند. خوشحالان طوری زندگی كنند كه گویی خوشی را فراموش کرده‌اند و خریداران طوری رفتار كنند كه گویی مالک آنچه خریده‌اند، نیستند
رونے والے ایسے ہوں جیسے نہیں رو رہے۔ خوشی منانے والے ایسے ہوں جیسے خوشی نہیں منا رہے۔ خریدنے والے ایسے ہوں جیسے اُن کے پاس کچھ بھی نہیں۔
و کسانی‌که به كارهای دنیوی اشتغال دارند، طوری زندگی كنند كه دلبستهٔ این جهان نشوند. زیرا حالت كنونی جهان بزودی از بین خواهد رفت.
دنیا سے فائدہ اُٹھانے والے ایسے ہوں جیسے اِس کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ اِس دنیا کی موجودہ شکل و صورت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
آرزوی من این است كه شما از هر نوع نگرانی به دور باشید. مرد مجرّد به امور الهی علاقه‌مند است و می‌خواهد خداوند را خشنود سازد.
مَیں تو چاہتا ہوں کہ آپ فکروں سے آزاد رہیں۔ غیرشادی شدہ شخص خداوند کے معاملوں کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اُسے خوش کرے۔
امّا مرد متأهل به امور دنیوی علاقه‌مند است و می‌خواهد همسر خود را خشنود سازد
اِس کے برعکس شادی شدہ شخص دنیاوی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو خوش کرے۔
و به این سبب او به دو جهت كشیده می‌شود. همان‌طور، یک زن مجرّد یا یک دوشیزه به امور الهی علاقه دارد و مایل است در جسم و روح مقدّس باشد، امّا زن شوهردار به چیزهای دنیوی دلبستگی دارد، یعنی می‌خواهد شوهر خود را خشنود نماید.
یوں وہ بڑی کش مکش میں مبتلا رہتا ہے۔ اِسی طرح غیرشادی شدہ خاتون اور کنواری خداوند کی فکر میں رہتی ہے کہ وہ جسمانی اور روحانی طور پر اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو۔ اِس کے مقابلے میں شادی شدہ خاتون دنیاوی فکر میں رہتی ہے کہ اپنے خاوند کو کس طرح خوش کرے۔
برای خیریّت شما این را می‌گویم و مقصودم این نیست كه برای شما قید و بند به وجود آورم بلكه می‌خواهم آنچه را كه صحیح و درست است انجام دهید و بدون هیچ اشتغال خاطر تمام وقت و هستی خود را وقف خداوند نمایید.
مَیں یہ آپ ہی کے فائدے کے لئے کہتا ہوں۔ مقصد یہ نہیں کہ آپ پر پابندیاں لگائی جائیں بلکہ یہ کہ آپ شرافت، ثابت قدمی اور یک سوئی کے ساتھ خداوند کی حضوری میں چلیں۔
با وجود این اگر كسی تصوّر كند كه نسبت به دختر خود بی‌انصافی می‌کند و دخترش از حدّ بلوغ گذشته و باید ازدواج كند، و اگر او می‌خواهد دخترش ازدواج نماید، گناهی مرتكب نشده است.
اگر کوئی سمجھتا ہے، ’مَیں اپنی کنواری منگیتر سے شادی نہ کرنے سے اُس کا حق مار رہا ہوں‘ یا یہ کہ ’میری اُس کے لئے خواہش حد سے زیادہ ہے، اِس لئے شادی ہونی چاہئے‘ تو پھر وہ اپنے ارادے کو پورا کرے، یہ گناہ نہیں۔ وہ شادی کر لے۔
امّا اگر پدری از روی میل و ارادهٔ خود و بدون فشار دیگران تصمیم جدّی گرفته است كه دختر خود را باكره نگه دارد، كاری نیكو می‌کند.
لیکن اِس کے برعکس اگر اُس نے شادی نہ کرنے کا پختہ عزم کر لیا ہے اور وہ مجبور نہیں بلکہ اپنے ارادے پر اختیار رکھتا ہے اور اُس نے اپنے دل میں فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنی کنواری لڑکی کو ایسے ہی رہنے دے تو اُس نے اچھا کیا۔
پس شوهردادن دختر نیكوست ولی شوهر ندادن او نیكوتر است.
غرض جس نے اپنی کنواری منگیتر سے شادی کر لی ہے اُس نے اچھا کیا ہے، لیکن جس نے نہیں کی اُس نے اَور بھی اچھا کیا ہے۔
زن تا زمانی‌که شوهرش زنده است به او تعلّق دارد؛ ولی هرگاه شوهرش بمیرد، او آزاد است با هر کسی‌که می‌خواهد ازدواج نماید، به شرط آنكه آن مرد نیز مسیحی باشد.
جب تک خاوند زندہ ہے بیوی کو اُس سے رشتہ توڑنے کی اجازت نہیں۔ خاوند کی وفات کے بعد وہ آزاد ہے کہ جس سے چاہے شادی کر لے، مگر صرف خداوند میں۔
امّا به عقیدهٔ من اگر او مجرّد بماند، شادتر خواهد بود و گمان می‌کنم كه من نیز روح خدا را دارم.
لیکن میری دانست میں اگر وہ ایسے ہی رہے تو زیادہ مبارک ہو گی۔ اور مَیں سمجھتا ہوں کہ مجھ میں بھی اللہ کا روح ہے۔