I Corinthians 13

اگر به زبانهای مردم و فرشتگان سخن گویم ولی محبّت نداشته باشم، فقط یک طبل میان تُهی و سنج پر سر و صدا هستم.
اگر مَیں انسانوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں، لیکن محبت نہ رکھوں تو پھر مَیں بس گونجتا ہوا گھڑیال یا ٹھنٹھناتی ہوئی جھانجھ ہی ہوں۔
اگر قادر به نبوّت و درک كلّیه اسرار الهی و تمام دانش‌ها باشم و دارای ایمانی باشم كه بتوانم كوهها را از جایشان به جای دیگر منتقل كنم، ولی محبّت نداشته باشم هیچ هستم!
اگر میری نبوّت کی نعمت ہو اور مجھے تمام بھیدوں اور ہر علم سے واقفیت ہو، ساتھ ہی میرا ایسا ایمان ہو کہ پہاڑوں کو کھسکا سکوں، لیکن میرا دل محبت سے خالی ہو تو مَیں کچھ بھی نہیں۔
اگر تمام دارایی خود را به فقرا بدهم و حتّی بدن خود را در راه خدا به سوختن دهم، امّا محبّت نداشته باشم، هیچ سودی عاید من نخواهد شد.
اگر مَیں اپنا سارا مال غریبوں میں تقسیم کر دوں بلکہ اپنا بدن جلائے جانے کے لئے دے دوں، لیکن میرا دل محبت سے خالی ہو تو مجھے کچھ فائدہ نہیں۔
محبّت بردبار و مهربان است. در محبّت حسادت و خودبینی و تكبّر نیست.
محبت صبر سے کام لیتی ہے، محبت مہربان ہے۔ نہ یہ حسد کرتی ہے نہ ڈینگیں مارتی ہے۔ یہ پھولتی بھی نہیں۔
محبّت رفتار ناشایسته ندارد، خودخواه نیست، خشمگین نمی‌شود و كینه به دل نمی‌گیرد.
محبت بدتمیزی نہیں کرتی نہ اپنے ہی فائدے کی تلاش میں رہتی ہے۔ یہ جلدی سے غصے میں نہیں آ جاتی اور دوسروں کی غلطیوں کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔
محبّت از ناراستی خوشحال نمی‌شود ولی از راستی شادمان می‌گردد.
یہ ناانصافی دیکھ کر خوش نہیں ہوتی بلکہ سچائی کے غالب آنے پر ہی خوشی مناتی ہے۔
محبّت در همه حال صبر می‌کند و در هرحال خوش‌باور و امیدوار است و هر باری را تحمّل می‌كند.
یہ ہمیشہ دوسروں کی کمزوریاں برداشت کرتی ہے، ہمیشہ اعتماد کرتی ہے، ہمیشہ اُمید رکھتی ہے، ہمیشہ ثابت قدم رہتی ہے۔
نبوّت از بین خواهد رفت و سخن گفتن به زبانها خاتمه یافته و بیان معرفت از میان می‌رود، امّا محبّت هرگز از میان نخواهد رفت.
محبت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ اِس کے مقابلے میں نبوّتیں ختم ہو جائیں گی، غیرزبانیں جاتی رہیں گی، علم مٹ جائے گا۔
عطایایی مانند معرفت و نبوّت، جزئی و ناتمام است.
کیونکہ اِس وقت ہمارا علم نامکمل ہے اور ہماری نبوّت سب کچھ ظاہر نہیں کرتی۔
امّا با آمدن كمال هر آنچه جزئی و ناتمام است از بین می‌رود.
لیکن جب وہ کچھ آئے گا جو کامل ہے تو یہ ادھوری چیزیں جاتی رہیں گی۔
موقعی که بچّه بودم حرفهای بچّگانه می‌زدم و بچّگانه تفكّر و استدلال می‌كردم. حال كه بزرگ شده‌ام از روشهای بچّگانه دست کشیده‌ام.
جب مَیں بچہ تھا تو بچے کی طرح بولتا، بچے کی سی سوچ رکھتا اور بچے کی سی سمجھ سے کام لیتا تھا۔ لیکن اب مَیں بالغ ہوں، اِس لئے مَیں نے بچے کا سا انداز چھوڑ دیا ہے۔
آنچه را اكنون می‌بینیم مثل تصویر تیره و تار آیینه است ولی در آن زمان همه‌چیز را روبه‌رو خواهم دید. آنچه را كه اكنون می‌دانیم جزئی و ناكامل است، ولی در آن زمان معرفت ما كامل خواهد شد یعنی به اندازهٔ كمال معرفت خدا نسبت به من!
اِس وقت ہمیں آئینے میں دُھندلا سا دکھائی دیتا ہے، لیکن اُس وقت ہم رُوبرُو دیکھیں گے۔ اب مَیں جزوی طور پر جانتا ہوں، لیکن اُس وقت کامل طور سے جان لوں گا، ایسے ہی جیسے اللہ نے مجھے پہلے سے جان لیا ہے۔
خلاصه این سه چیز باقی می‌ماند: ایمان و امید و محبّت، ولی بزرگترین اینها محبّت است.
غرض ایمان، اُمید اور محبت تینوں قائم رہتے ہیں، لیکن اِن میں افضل محبت ہے۔