I Chronicles 10

فلسطینی‌ها در دامنه کوه جلبوع با اسرائیل جنگ کردند، بسیاری از اسرائیلی‌ها در آنجا کشته شدند و بقیّهٔ آنها با شائول و پسرانش گریختند.
جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر فلستیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ لڑتے لڑتے اسرائیلی فرار ہونے لگے، لیکن بہت لوگ وہیں شہید ہو گئے۔
امّا فلسطینی‌ها به آنها رسیدند و سه پسر شائول، یوناتان، ابیناداب و ملکیشوع را کشتند.
پھر فلستی ساؤل اور اُس کے بیٹوں یونتن، ابی نداب اور ملکی شوع کے پاس جا پہنچے۔ تینوں بیٹے ہلاک ہو گئے،
نبرد سختی در اطراف شائول در گرفت، کمانداران او را یافتند و او با تیر ایشان زخمی شد.
جبکہ لڑائی ساؤل کے ارد گرد عروج تک پہنچ گئی۔ پھر وہ تیراندازوں کا نشانہ بن کر زخمی ہو گیا۔
شائول به جوانی که اسلحه او را حمل می‌کرد گفت: «شمشیر خود را درآور و مرا بکُش تا این فلسطینی‌های کافر مرا تحقیر نکنند.» امّا مرد جوان بسیار ترسیده بود و چنین نکرد. پس شائول شمشیر کشید و خود را به روی آن انداخت.
اُس نے اپنے سلاح بردار کو حکم دیا، ”اپنی تلوار میان سے کھینچ کر مجھے مار ڈال! ورنہ یہ نامختون مجھے بےعزت کریں گے۔“ لیکن سلاح بردار نے انکار کیا، کیونکہ وہ بہت ڈرا ہوا تھا۔ آخر میں ساؤل اپنی تلوار لے کر خود اُس پر گر گیا۔
هنگامی‌که مرد جوان دید شائول مرده است، خود را بر روی شمشیر خود انداخت و مرد.
جب سلاح بردار نے دیکھا کہ میرا مالک مر گیا ہے تو وہ بھی اپنی تلوار پر گر کر مر گیا۔
پس شائول و سه پسرش و همهٔ خاندان او با هم کشته شدند.
یوں اُس دن ساؤل، اُس کے تین بیٹے اور اُس کا تمام گھرانا ہلاک ہو گئے۔
هنگامی‌که اسرائیلی‌هایی که در دشت یزرعیل زندگی می‌کردند، شنیدند که ارتش گریخته و شائول و پسرانش درگذشته‌اند شهرها را رها کردند و گریختند. آنگاه فلسطینی‌ها آمدند و شهرها را اشغال کردند.
جب میدانِ یزرعیل کے اسرائیلیوں کو خبر ملی کہ اسرائیلی فوج بھاگ گئی اور ساؤل اپنے بیٹوں سمیت مارا گیا ہے تو وہ اپنے شہروں کو چھوڑ کر بھاگ نکلے، اور فلستی چھوڑے ہوئے شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں بسنے لگے۔
فردای آن روز، هنگامی‌که فلسطینی‌ها برای لخت کردن کشته‌شدگان آمدند، جسد شائول و پسرانش را که در کوه جلبوع افتاده بود پیدا کردند.
اگلے دن فلستی لاشوں کو لُوٹنے کے لئے دوبارہ میدانِ جنگ میں آ گئے۔ جب اُنہیں جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر ساؤل اور اُس کے تینوں بیٹے مُردہ ملے
فلسطینی‌ها جسد شائول را لخت کردند و سر او و زره‌اش را برداشتند و قاصدانی به سراسر سرزمین فلسطین فرستادند تا خبر خوش را برای بُتهایشان و مردم ببرند.
تو اُنہوں نے ساؤل کا سر کاٹ کر اُس کا زرہ بکتر اُتار لیا اور قاصدوں کو اپنے پورے ملک میں بھیج کر اپنے بُتوں اور اپنی قوم کو فتح کی اطلاع دی۔
ایشان زره شائول را در پرستشگاه خدایان خود و سرش را در پرستشگاه بت داجون قرار دادند.
ساؤل کا زرہ بکتر اُنہوں نے اپنے دیوتاؤں کے مندر میں محفوظ کر لیا اور اُس کے سر کو دجون دیوتا کے مندر میں لٹکا دیا۔
هنگامی‌که مردم یابیش در جلعاد شنیدند که فلسطینی‌ها با شائول چه کرده‌اند.
جب یبیس جِلعاد کے باشندوں کو خبر ملی کہ فلستیوں نے ساؤل کی لاش کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے
شجاعترین مردان ایشان رفتند و اجساد شائول و پسرانش را به یابیش آوردند و ایشان بدنهای آنها را زیر درخت بلوطی به خاک سپردند و هفت روز روزه گرفتند.
تو شہر کے تمام لڑنے کے قابل آدمی بیت شان کے لئے روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچ کر وہ ساؤل اور اُس کے بیٹوں کی لاشوں کو اُتار کر یبیس لے گئے جہاں اُنہوں نے اُن کی ہڈیوں کو یبیس کے بڑے درخت کے سائے میں دفنایا۔ اُنہوں نے روزہ رکھ کر پورے ہفتے تک اُن کا ماتم کیا۔
شائول مرد زیرا به خداوند وفادار نبود. او از فرمانهای خداوند سرپیچی کرد. او سعی کرد از ارواح مردگان راهنمایی بگیرد.
ساؤل کو اِس لئے مارا گیا کہ وہ رب کا وفادار نہ رہا۔ اُس نے اُس کی ہدایات پر عمل نہ کیا، یہاں تک کہ اُس نے مُردوں کی روح سے رابطہ کرنے والی جادوگرنی سے مشورہ کیا،
و از خداوند راهنمایی نخواست. در نتیجه خداوند او را کشت و پادشاهی را به داوود پسر یَسی داد.
حالانکہ اُسے رب سے دریافت کرنا چاہئے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ رب نے اُسے سزائے موت دے کر سلطنت کو داؤد بن یسّی کے حوالے کر دیا۔