Mark 8

En tiuj tagoj, kiam denove estis granda homamaso, kaj ili nenion havis manĝi, li alvokis al si siajn disĉiplojn, kaj diris al ili:
اُن دنوں میں ایک اَور مرتبہ ایسا ہوا کہ بہت سے لوگ جمع ہوئے جن کے پاس کھانے کا بندوبست نہیں تھا۔ چنانچہ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو بُلا کر اُن سے کہا،
Mi kortuŝiĝas pro la homamaso, ĉar jam tri tagojn ili restas ĉe mi kaj nenion havas manĝi;
”مجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے۔ اِنہیں میرے ساتھ ٹھہرے تین دن ہو چکے ہیں اور اِن کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔
kaj se mi forsendos ilin fastantaj al iliaj domoj, ili laciĝos sur la vojo; kaj iuj el ili venis de malproksime.
لیکن اگر مَیں اِنہیں رُخصت کر دوں اور وہ اِس بھوکی حالت میں اپنے اپنے گھر چلے جائیں تو وہ راستے میں تھک کر چُور ہو جائیں گے۔ اور اِن میں سے کئی دُوردراز سے آئے ہیں۔“
Kaj liaj disĉiploj respondis al li: De kie oni povos satigi ĉi tiujn homojn per panoj ĉi tie en dezerto?
اُس کے شاگردوں نے جواب دیا، ”اِس ویران علاقے میں کہاں سے اِتنا کھانا مل سکے گا کہ یہ کھا کر سیر ہو جائیں؟“
Kaj li demandis ilin: Kiom da panoj vi havas? Kaj ili diris: Sep.
عیسیٰ نے پوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”سات۔“
Kaj li ordonis al la homamaso sidiĝi sur la tero; kaj li prenis la sep panojn, kaj doninte dankon, li dispecigis ilin, kaj donis al la disĉiploj por disdoni; kaj ili disdonis al la homamaso.
عیسیٰ نے ہجوم کو زمین پر بیٹھنے کو کہا۔ پھر سات روٹیوں کو لے کر اُس نے شکرگزاری کی دعا کی اور اُنہیں توڑ توڑ کر اپنے شاگردوں کو تقسیم کرنے کے لئے دے دیا۔
Kaj ili havis kelkajn malgrandajn fiŝojn; kaj beninte ilin, li ordonis disdoni ilin ankaŭ.
اُن کے پاس دو چار چھوٹی مچھلیاں بھی تھیں۔ عیسیٰ نے اُن پر بھی شکرگزاری کی دعا کی اور شاگردوں کو اُنہیں بانٹنے کو کہا۔
Kaj ili manĝis kaj satiĝis; kaj oni kolektis da postrestintaj fragmentoj sep korbegojn.
لوگوں نے جی بھر کر کھایا۔ بعد میں جب کھانے کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے گئے تو سات بڑے ٹوکرے بھر گئے۔
Kaj ili estis proksimume kvar mil, kaj li forsendis ilin.
تقریباً 4,000 آدمی حاضر تھے۔ کھانے کے بعد عیسیٰ نے اُنہیں رُخصت کر دیا
Kaj tuj enirinte en la ŝipeton kun siaj disĉiploj, li iris al la regiono Dalmanuta.
اور فوراً کشتی پر سوار ہو کر اپنے شاگردوں کے ساتھ دلمنوتہ کے علاقے میں پہنچ گیا۔
Kaj alvenis la Fariseoj, kaj komencis diskuti kun li, serĉante ĉe li signon el la ĉielo, por provi lin.
اِس پر فریسی نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے اور اُس سے بحث کرنے لگے۔ اُسے آزمانے کے لئے اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ اُنہیں آسمان کی طرف سے کوئی الٰہی نشان دکھائے تاکہ اُس کا اختیار ثابت ہو جائے۔
Kaj forte ĝeminte en sia spirito, li diris: Kial ĉi tiu generacio serĉas signon? vere, mi diras al vi: Nenia signo estos donita al ĉi tiu generacio.
لیکن اُس نے ٹھنڈی آہ بھر کر کہا، ”یہ نسل کیوں الٰہی نشان کا مطالبہ کرتی ہے؟ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِسے کوئی نشان نہیں دیا جائے گا۔“
Kaj forlasinte ilin, li denove enŝipiĝis kaj transiris al la alia bordo.
اور اُنہیں چھوڑ کر وہ دوبارہ کشتی میں بیٹھ گیا اور جھیل کو پار کرنے لگا۔
Kaj ili forgesis preni panojn; kaj nur unu panon ili havis kun si en la ŝipeto.
لیکن شاگرد اپنے ساتھ کھانا لانا بھول گئے تھے۔ کشتی میں اُن کے پاس صرف ایک روٹی تھی۔
Kaj li admonis ilin, dirante: Zorgu, gardu vin kontraŭ la fermentaĵo de la Fariseoj kaj la fermentaĵo de Herodo.
عیسیٰ نے اُنہیں ہدایت کی، ”خبردار، فریسیوں اور ہیرودیس کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔“
Kaj ili diskutis unu kun la alia, dirante: Ĉar ni ne havas panojn.
شاگرد آپس میں بحث کرنے لگے، ”وہ اِس لئے کہہ رہے ہوں گے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے۔“
Kaj Jesuo, eksciante tion, diris al ili: Kial vi diskutas pro tio, ke vi ne havas panon? ĉu vi ankoraŭ ne konscias nek komprenas? ĉu via koro estas obstinigita?
عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے کہا، ”تم آپس میں کیوں بحث کر رہے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے؟ کیا تم اب تک نہ جانتے، نہ سمجھتے ہو؟ کیا تمہارے دل اِتنے بےحس ہو گئے ہیں؟
Okulojn havante, ĉu vi ne vidas? kaj orelojn havante, ĉu vi ne aŭdas? kaj ĉu vi ne memoras?
تمہاری آنکھیں تو ہیں، کیا تم دیکھ نہیں سکتے؟ تمہارے کان تو ہیں، کیا تم سن نہیں سکتے؟ اور کیا تمہیں یاد نہیں
Kiam mi dispecigis la kvin panojn por la kvin mil, kiom da korboj da fragmentoj vi kolektis? Ili respondis al li: Dek du.
جب مَیں نے 5,000 آدمیوں کو پانچ روٹیوں سے سیر کر دیا تو تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”بارہ“۔
Kaj kiam la sep por la kvar mil, kiom da korbegoj da fragmentoj vi kolektis? Kaj ili respondis al li: Sep.
”اور جب مَیں نے 4,000 آدمیوں کو سات روٹیوں سے سیر کر دیا تو تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”سات۔“
Kaj li diris al ili: Ĉu vi ankoraŭ ne komprenas?
اُس نے پوچھا، ”کیا تم ابھی تک نہیں سمجھتے؟“
Kaj ili alvenis al Betsaida. Kaj oni alkondukis al li blindulon, kaj petegis, ke li tuŝu lin.
وہ بیت صیدا پہنچے تو لوگ عیسیٰ کے پاس ایک اندھے آدمی کو لائے۔ اُنہوں نے التماس کی کہ وہ اُسے چھوئے۔
Kaj preninte la manon de la blindulo, li elkondukis lin ekster la vilaĝon; kaj kraĉinte sur liajn okulojn, kaj surmetinte la manojn sur lin, li demandis lin: Ĉu vi vidas ion?
عیسیٰ اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہر لے گیا۔ وہاں اُس نے اُس کی آنکھوں پر تھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ دیئے اور پوچھا، ”کیا تُو کچھ دیکھ سکتا ہے؟“
Kaj li ekrigardis, kaj diris: Mi vidas homojn, ĉar mi vidas kvazaŭ arbojn irantajn.
آدمی نے نظر اُٹھا کر کہا، ”ہاں، مَیں لوگوں کو دیکھ سکتا ہوں۔ وہ پھرتے ہوئے درختوں کی مانند دکھائی دے رہے ہیں۔“
Tiam denove li metis la manojn sur liajn okulojn; kaj li fikse rigardis, kaj resaniĝis, kaj vidis ĉion klare.
عیسیٰ نے دوبارہ اپنے ہاتھ اُس کی آنکھوں پر رکھے۔ اِس پر آدمی کی آنکھیں پورے طور پر کھل گئیں، اُس کی نظر بحال ہو گئی اور وہ سب کچھ صاف صاف دیکھ سکتا تھا۔
Kaj li forsendis lin al lia domo, dirante: Nepre ne eniru en la vilaĝon.
عیسیٰ نے اُسے رُخصت کر کے کہا، ”اِس گاؤں میں واپس نہ جانا بلکہ سیدھا اپنے گھر چلا جا۔“
Kaj eliris Jesuo kaj liaj disĉiploj en la vilaĝojn de Cezarea Filipi; kaj sur la vojo li demandis siajn disĉiplojn, dirante al ili: Kiu, diras la homoj, ke mi estas?
پھر عیسیٰ وہاں سے نکل کر اپنے شاگردوں کے ساتھ قیصریہ فلپی کے قریب کے دیہاتوں میں گیا۔ چلتے چلتے اُس نے اُن سے پوچھا، ”مَیں لوگوں کے نزدیک کون ہوں؟“
Kaj ili respondis al li: Johano, la Baptisto; laŭ aliaj: Elija; kaj laŭ aliaj: Unu el la profetoj.
اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ نبیوں میں سے ایک۔“
Kaj li demandis ilin: Sed vi — kiu vi diras, ke mi estas? Petro responde diris al li: Vi estas la Kristo.
اُس نے پوچھا، ”لیکن تم کیا کہتے ہو؟ تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“ پطرس نے جواب دیا، ”آپ مسیح ہیں۔“
Kaj li admonis ilin, ke ili diru al neniu pri li.
یہ سن کر عیسیٰ نے اُنہیں کسی کو بھی یہ بات بتانے سے منع کیا۔
Kaj li komencis instrui al ili, ke la Filo de homo devas multe suferi, kaj esti rifuzita de la pliaĝuloj kaj la ĉefpastroj kaj la skribistoj, kaj esti mortigita, kaj post tri tagoj releviĝi.
پھر عیسیٰ اُنہیں تعلیم دینے لگا، ”لازم ہے کہ ابنِ آدم بہت دُکھ اُٹھا کر بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما سے رد کیا جائے۔ اُسے قتل بھی کیا جائے گا، لیکن وہ تیسرے دن جی اُٹھے گا۔“
Kaj li parolis tiun diron malkaŝe. Kaj Petro prenis lin, kaj komencis admoni lin.
اُس نے اُنہیں یہ بات صاف صاف بتائی۔ اِس پر پطرس اُسے ایک طرف لے جا کر سمجھانے لگا۔
Sed turninte sin kaj rigardante la disĉiplojn, li admonis Petron, dirante: Iru malantaŭ min, Satano, ĉar vi havas pensojn ne laŭ Dio, sed laŭ homoj.
عیسیٰ مُڑ کر شاگردوں کی طرف دیکھنے لگا۔ اُس نے پطرس کو ڈانٹا، ”شیطان، میرے سامنے سے ہٹ جا! تُو اللہ کی سوچ نہیں رکھتا بلکہ انسان کی۔“
Kaj alvokinte al si la homamason kun siaj disĉiploj, li diris al ili: Se iu volas veni post mi, li abnegaciu sin, kaj levu sian krucon, kaj sekvu min.
پھر اُس نے شاگردوں کے علاوہ ہجوم کو بھی اپنے پاس بُلایا۔ اُس نے کہا، ”جو میرے پیچھے آنا چاہے وہ اپنے آپ کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے ہو لے۔
Ĉar kiu volos savi sian animon, tiu ĝin perdos; kaj kiu perdos sian animon pro mi kaj pro la evangelio, tiu ĝin savos.
کیونکہ جو اپنی جان کو بچائے رکھنا چاہے وہ اُسے کھو دے گا۔ لیکن جو میری اور اللہ کی خوش خبری کی خاطر اپنی جان کھو دے وہی اُسے بچائے گا۔
Ĉar kiel profitus homo, se li gajnus la tutan mondon kaj perdus sian animon?
کیا فائدہ ہے اگر کسی کو پوری دنیا حاصل ہو جائے، لیکن وہ اپنی جان سے محروم ہو جائے؟
Ĉar kion homo donu interŝanĝe por sia animo?
انسان اپنی جان کے بدلے کیا دے سکتا ہے؟
Ĉar kiu hontos pri mi kaj miaj paroloj antaŭ ĉi tiu adultema kaj peka generacio, pri tiu ankaŭ hontos la Filo de homo, kiam li venos en la gloro de sia Patro kun la sanktaj anĝeloj.
جو بھی اِس زناکار اور گناہ آلودہ نسل کے سامنے میرے اور میری باتوں کے سبب سے شرمائے اُس سے ابنِ آدم بھی اُس وقت شرمائے گا جب وہ اپنے باپ کے جلال میں مُقدّس فرشتوں کے ساتھ آئے گا۔“