Mark 2

Kaj kiam li revenis en Kapernaumon post kelke da tagoj, oni sciiĝis, ke li estas en domo.
کچھ دنوں کے بعد عیسیٰ کفرنحوم میں واپس آیا۔ جلد ہی خبر پھیل گئی کہ وہ گھر میں ہے۔
Kaj multaj kunvenis, tiel ke jam ne estis loko eĉ apud la pordo; kaj li parolis al ili la vorton.
اِس پر اِتنے لوگ جمع ہو گئے کہ پورا گھر بھر گیا بلکہ دروازے کے سامنے بھی جگہ نہ رہی۔ وہ اُنہیں کلامِ مُقدّس سنانے لگا۔
Kaj oni venis, alportante al li paralizulon, portatan de kvar homoj.
اِتنے میں کچھ لوگ پہنچے۔ اُن میں سے چار آدمی ایک مفلوج کو اُٹھائے عیسیٰ کے پاس لانا چاہتے تھے۔
Kaj ne povante alproksimiĝi al li pro la homamaso, ili malkovris la tegmenton, kie li estis; kaj trafosinte ĝin, ili mallevis la liton, sur kiu kuŝis la paralizulo.
مگر وہ اُسے ہجوم کی وجہ سے عیسیٰ تک نہ پہنچا سکے، اِس لئے اُنہوں نے چھت کھول دی۔ عیسیٰ کے اوپر کا حصہ اُدھیڑ کر اُنہوں نے چارپائی کو جس پر مفلوج لیٹا تھا اُتار دیا۔
Kaj Jesuo, vidante ilian fidon, diris al la paralizulo: Filo, viaj pekoj estas pardonitaj.
جب عیسیٰ نے اُن کا ایمان دیکھا تو اُس نے مفلوج سے کہا، ”بیٹا، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“
Sed estis iuj el la skribistoj tie, sidantaj kaj diskutantaj en siaj koroj:
شریعت کے کچھ عالِم وہاں بیٹھے تھے۔ وہ یہ سن کر سوچ بچار میں پڑ گئے۔
Kial tiu tiel parolas? li blasfemas: kiu povas pardoni pekojn, krom Dio sola?
”یہ کس طرح ایسی باتیں کر سکتا ہے؟ کفر بک رہا ہے۔ صرف اللہ ہی گناہ معاف کر سکتا ہے۔“
Kaj Jesuo, tuj eksciante en sia spirito, ke tiel ili diskutas en si, diris al ili: Kial vi tion diskutas en viaj koroj?
عیسیٰ نے اپنی روح میں فوراً جان لیا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے اُن سے پوچھا، ”تم دل میں اِس طرح کی باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟
Kio estas pli facila: diri al la paralizulo: Viaj pekoj estas pardonitaj; aŭ diri: Leviĝu, prenu vian liton, kaj piediru?
کیا مفلوج سے یہ کہنا آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر‘؟
Sed por ke vi sciu, ke la Filo de homo havas aŭtoritaton sur la tero pardoni pekojn — li diris al la paralizulo:
لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا،
Mi diras al vi: Leviĝu, prenu vian liton, kaj iru al via domo.
”مَیں تجھ سے کہتا ہوں کہ اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر گھر چلا جا۔“
Kaj li leviĝis, kaj tuj prenis la liton, kaj eliris antaŭ ĉiuj, tiel ke ĉiuj miregis, kaj gloris Dion, dirante: Neniam ni vidis ion tian.
وہ آدمی کھڑا ہوا اور فوراً اپنی چارپائی اُٹھا کر اُن کے دیکھتے دیکھتے چلا گیا۔ سب سخت حیرت زدہ ہوئے اور اللہ کی تمجید کر کے کہنے لگے، ”ایسا کام ہم نے کبھی نہیں دیکھا!“
Kaj denove li eliris al la marbordo, kaj la tuta homamaso venis al li, kaj li instruis ilin.
پھر عیسیٰ نکل کر دوبارہ جھیل کے کنارے گیا۔ ایک بڑی بھیڑ اُس کے پاس آئی تو وہ اُنہیں سکھانے لگا۔
Kaj preterpasante, li vidis Levin, filon de Alfeo, sidantan ĉe la impostejo, kaj li diris al li: Sekvu min. Kaj li stariĝis, kaj sekvis lin.
چلتے چلتے اُس نے حلفئی کے بیٹے لاوی کو دیکھا جو ٹیکس لینے کے لئے اپنی چوکی پر بیٹھا تھا۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ اور لاوی اُٹھ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔
Kaj li sidis ĉe manĝo en lia domo, kaj multaj impostistoj kaj pekuloj kunsidis kun Jesuo kaj liaj disĉiploj; ĉar ili estis multaj, kaj ili sekvis lin.
بعد میں عیسیٰ لاوی کے گھر میں کھانا کھا رہا تھا۔ اُس کے ساتھ نہ صرف اُس کے شاگرد بلکہ بہت سے ٹیکس لینے والے اور گناہ گار بھی تھے، کیونکہ اُن میں سے بہتیرے اُس کے پیروکار بن چکے تھے۔
Kaj la skribistoj kaj la Fariseoj, vidante, ke li manĝas kun la pekuloj kaj la impostistoj, diris al liaj disĉiploj: Li manĝas kaj trinkas kun impostistoj kaj pekuloj.
شریعت کے کچھ فریسی عالِموں نے اُسے یوں ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کھاتے دیکھا تو اُس کے شاگردوں سے پوچھا، ”یہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟“
Kaj aŭdinte tion, Jesuo diris al ili: Ne la sanuloj bezonas kuraciston, sed la malsanuloj: mi venis, por alvoki ne justulojn, sed pekulojn.
یہ سن کر عیسیٰ نے جواب دیا، ”صحت مندوں کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ مریضوں کو۔ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گناہ گاروں کو بُلانے آیا ہوں۔“
Kaj la disĉiploj de Johano kaj la Fariseoj estis fastantaj, kaj oni venis, kaj diris al li: Kial fastas la disĉiploj de Johano kaj de la Fariseoj, sed viaj ne fastas?
یحییٰ کے شاگرد اور فریسی روزہ رکھا کرتے تھے۔ ایک موقع پر کچھ لوگ عیسیٰ کے پاس آئے اور پوچھا، ”آپ کے شاگرد روزہ کیوں نہیں رکھتے جبکہ یحییٰ اور فریسیوں کے شاگرد روزہ رکھتے ہیں؟“
Kaj Jesuo diris al ili: Ĉu la filoj de la edziĝejo povas fasti, dum la fianĉo estas kun ili? Tiel longe, kiel ili havas kun si la fianĉon, ili ne povas fasti.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”شادی کے مہمان کس طرح روزہ رکھ سکتے ہیں جب دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ جب تک دُولھا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔
Sed venos tagoj, kiam la fianĉo estos prenita for de ili, kaj tiam ili fastos en tiuj tagoj.
لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔
Neniu alkudras flikaĵon el nefulita drapo sur malnovan veston; alie la nova plenigaĵo ion forprenas de la malnova ŝtofo, kaj pli malbona ŝiraĵo fariĝas.
کوئی بھی نئے کپڑے کا ٹکڑا کسی پرانے لباس میں نہیں لگاتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو نیا ٹکڑا بعد میں سکڑ کر پرانے لباس سے الگ ہو جائے گا۔ یوں پرانے لباس کی پھٹی ہوئی جگہ پہلے کی نسبت زیادہ خراب ہو جائے گی۔
Kaj neniu enverŝas novan vinon en malnovajn felsakojn; alie la vino krevigos la felsakojn, kaj la vino elfluos kaj la felsakoj detruiĝos; sed oni enverŝas novan vinon en novajn felsakojn.
اِسی طرح کوئی بھی انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔ اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔“
Kaj en sabato li iris tra la grenkampoj, kaj liaj disĉiploj komencis dum la vojiro deŝiri la spikojn.
ایک دن عیسیٰ اناج کے کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔ چلتے چلتے اُس کے شاگرد کھانے کے لئے اناج کی بالیں توڑنے لگے۔ سبت کا دن تھا۔
Kaj la Fariseoj diris al li: Jen kial ili en la sabato faras tion, kio ne estas permesata?
یہ دیکھ کر فریسیوں نے عیسیٰ سے پوچھا، ”دیکھو، یہ کیوں ایسا کر رہے ہیں؟ سبت کے دن ایسا کرنا منع ہے۔“
Kaj li diris al ili: Ĉu vi neniam legis, kion faris David, kiam li havis bezonon kaj malsatis, li kaj liaj kunuloj?
عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی اور اُن کے پاس خوراک نہیں تھی؟
Ke li eniris en la domon de Dio, kiam Ebjatar estis ĉefpastro, kaj manĝis la panojn de propono, kiujn manĝi ne estas permesate krom al la pastroj, kaj donis ankaŭ al siaj kunuloj?
اُس وقت ابیاتر امامِ اعظم تھا۔ داؤد اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں لے کر کھائیں، اگرچہ صرف اماموں کو اِنہیں کھانے کی اجازت ہے۔ اور اُس نے اپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھلائیں۔“
Kaj li diris al ili: La sabato estiĝis por la homo, kaj ne la homo por la sabato;
پھر اُس نے کہا، ”انسان کو سبت کے دن کے لئے نہیں بنایا گیا بلکہ سبت کا دن انسان کے لئے۔
tial la Filo de homo estas sinjoro eĉ de la sabato.
چنانچہ ابنِ آدم سبت کا بھی مالک ہے۔“