Job 10

Tedis al mia animo mia vivo; Mi fordonos min al mia plendado; Mi parolos en la malĝojeco de mia animo.
مجھے اپنی جان سے گھن آتی ہے۔ مَیں آزادی سے آہ و زاری کروں گا، کھلے طور پر اپنا دلی غم بیان کروں گا۔
Mi diros al Dio: Ne kondamnu min, Sciigu al mi, pro kio Vi malpacas kontraŭ mi.
مَیں اللہ سے کہوں گا کہ مجھے مجرم نہ ٹھہرا بلکہ بتا کہ تیرا مجھ پر کیا الزام ہے۔
Ĉu Vi trovas tion bona, ke Vi turmentas, Ke Vi forpuŝas la laboritaĵon de Viaj manoj, Sendas brilon sur la entreprenon de malpiuloj?
کیا تُو ظلم کر کے مجھے رد کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہے حالانکہ تیرے اپنے ہی ہاتھوں نے مجھے بنایا؟ ساتھ ساتھ تُو بےدینوں کے منصوبوں پر اپنی منظوری کا نور چمکاتا ہے۔ کیا یہ تجھے اچھا لگتا ہے؟
Ĉu Vi havas okulojn karnajn, Kaj ĉu Vi rigardas, kiel homo rigardas?
کیا تیری آنکھیں انسانی ہیں؟ کیا تُو صرف انسان کی سی نظر سے دیکھتا ہے؟
Ĉu Viaj tagoj estas kiel la tagoj de homo, Aŭ ĉu Viaj jaroj estas kiel la vivtempo de homo,
کیا تیرے دن اور سال فانی انسان جیسے محدود ہیں؟ ہرگز نہیں!
Ke Vi serĉas mian kulpon Kaj penas trovi mian pekon,
تو پھر کیا ضرورت ہے کہ تُو میرے قصور کی تلاش اور میرے گناہ کی تحقیق کرتا رہے؟
Kvankam Vi scias, ke mi ne estas malbonagulo, Sed el Via mano neniu povas savi?
تُو تو جانتا ہے کہ مَیں بےقصور ہوں اور کہ تیرے ہاتھ سے کوئی بچا نہیں سکتا۔
Viaj manoj min formis kaj faris min tutan ĉirkaŭe, Kaj tamen Vi min pereigas!
تیرے اپنے ہاتھوں نے مجھے تشکیل دے کر بنایا۔ اور اب تُو نے مُڑ کر مجھے تباہ کر دیا ہے۔
Rememoru, ke kiel argilon Vi min prilaboris; Kaj Vi returne faros min polvo.
ذرا اِس کا خیال رکھ کہ تُو نے مجھے مٹی سے بنایا۔ اب تُو مجھے دوبارہ خاک میں تبدیل کر رہا ہے۔
Vi elverŝis ja min kiel lakton, Kaj kiel fromaĝon Vi min kundensigis.
تُو نے خود مجھے دودھ کی طرح اُنڈیل کر پنیر کی طرح جمنے دیا۔
Per haŭto kaj karno Vi min vestis, Per ostoj kaj tendenoj Vi min plektis.
تُو ہی نے مجھے جِلد اور گوشت پوست سے ملبّس کیا، ہڈیوں اور نسوں سے تیار کیا۔
Vivon kaj bonon Vi donis al mi, Kaj Via prizorgado gardis mian spiriton.
تُو ہی نے مجھے زندگی اور اپنی مہربانی سے نوازا، اور تیری دیکھ بھال نے میری روح کو محفوظ رکھا۔
Sed ĉi tion Vi kaŝis en Via koro; Mi scias, ke Vi tion intencis:
لیکن ایک بات تُو نے اپنے دل میں چھپائے رکھی، ہاں مجھے تیرا ارادہ معلوم ہو گیا ہے۔
Se mi pekos, Vi tion rimarkos sur mi, Kaj mian pekon Vi ne lasos senpuna.
وہ یہ ہے کہ ’اگر ایوب گناہ کرے تو مَیں اُس کی پہرہ داری کروں گا۔ مَیں اُسے اُس کے قصور سے بَری نہیں کروں گا۔‘
Se mi agis malbone, ve al mi! Se mi estas prava, mi ne povas tamen levi mian kapon, Estante tute humiligita Kaj vidante mian mizeron.
اگر مَیں قصوروار ہوں تو مجھ پر افسوس! اور اگر مَیں بےگناہ بھی ہوں تاہم مَیں اپنا سر اُٹھانے کی جرٲت نہیں کرتا، کیونکہ مَیں شرم کھا کھا کر سیر ہو گیا ہوں۔ مجھے خوب مصیبت پلائی گئی ہے۔
Se ĝi leviĝas, Vi ĉasas min kiel leono, Kaj denove montras sur mi Vian mirindan potencon.
اور اگر مَیں کھڑا بھی ہو جاؤں تو تُو شیرببر کی طرح میرا شکار کرتا اور مجھ پر دوبارہ اپنی معجزانہ قدرت کا اظہار کرتا ہے۔
Vi elmetas kontraŭ mi novajn atestojn, Plifortigas Vian koleron kontraŭ mi; Nova armeo min atakas.
تُو میرے خلاف نئے گواہوں کو کھڑا کرتا اور مجھ پر اپنے غضب میں اضافہ کرتا ہے، تیرے لشکر صف در صف مجھ پر حملہ کرتے ہیں۔
Por kio Vi elirigis min el la ventro? Ho, se mi estus pereinta, ke nenies okulo min vidu!
تُو مجھے میری ماں کے پیٹ سے کیوں نکال لایا؟ بہتر ہوتا کہ مَیں اُسی وقت مر جاتا اور کسی کو نظر نہ آتا۔
Tiam mi estus kiel ne estinta; El la ventro mi estus transportita en la tombon.
یوں ہوتا جیسا مَیں کبھی زندہ ہی نہ تھا، مجھے سیدھا ماں کے پیٹ سے قبر میں پہنچایا جاتا۔
Mia vivo estas ja mallonga; Ĉesu do, lasu min libera, por ke mi iom revigliĝu,
کیا میرے دن تھوڑے نہیں ہیں؟ مجھے تنہا چھوڑ! مجھ سے اپنا منہ پھیر لے تاکہ مَیں چند ایک لمحوں کے لئے خوش ہو سکوں،
Antaŭ ol mi foriros senrevene En la landon de mallumo kaj de morta ombro,
کیونکہ جلد ہی مجھے کوچ کر کے وہاں جانا ہے جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا، اُس ملک میں جس میں تاریکی اور گھنے سائے رہتے ہیں۔
En la landon, kie la lumo estas kiel mallumo, Kie estas morta ombro kaj senordeco, Kie estas lume kiel en mallumego.
وہ ملک اندھیرا ہی اندھیرا اور کالا ہی کالا ہے، اُس میں گھنے سائے اور بےترتیبی ہے۔ وہاں روشنی بھی اندھیرا ہی ہے۔“