Nehemiah 2

Tedy stalo se měsíce Nísan léta dvadcátého Artaxerxa krále, když víno stálo před ním, že vzav víno, podal jsem ho králi. Nebýval jsem pak smuten před ním.
چار مہینے گزر گئے۔ نیسان کے مہینے کے ایک دن جب مَیں شہنشاہ ارتخشستا کو مَے پلا رہا تھا تو میری مایوسی اُسے نظر آئی۔ پہلے اُس نے مجھے کبھی اُداس نہیں دیکھا تھا،
Pročež mi řekl král: Proč oblíčej tvůj smutný jest, poněvadž nestůněš? Jiného není, než sevření srdce. Pročež ulekl jsem se velmi velice.
اِس لئے اُس نے پوچھا، ”آپ اِتنے غمگین کیوں دکھائی دے رہے ہیں؟ آپ بیمار تو نہیں لگتے بلکہ کوئی بات آپ کے دل کو تنگ کر رہی ہے۔“ مَیں سخت گھبرا گیا
A řekl jsem králi: Král na věky buď živ. Kterak nemá býti smutný oblíčej můj, když město to, kdež jsou hrobové otců mých, zpuštěno jest, a brány jeho ohněm zkaženy?
اور کہا، ”شہنشاہ ابد تک جیتا رہے! مَیں کس طرح خوش ہو سکتا ہوں؟ جس شہر میں میرے باپ دادا کو دفنایا گیا ہے وہ ملبے کا ڈھیر ہے، اور اُس کے دروازے راکھ ہو گئے ہیں۔“
Opět mi řekl král: Čeho žádáš? Mezi tím modlil jsem se Bohu nebeskému.
شہنشاہ نے پوچھا، ”تو پھر مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟“ خاموشی سے آسمان کے خدا سے دعا کر کے
Potom řekl jsem králi: Zdá-liť se za dobré králi, a jestliže má lásku služebník tvůj u tebe, žádám, abys mne poslal do Judstva, do města, kdež jsou hrobové otců mých, abych je zase vystavěl.
مَیں نے شہنشاہ سے کہا، ”اگر بات آپ کو منظور ہو اور آپ اپنے خادم سے خوش ہوں تو پھر براہِ کرم مجھے یہوداہ کے اُس شہر بھیج دیجئے جس میں میرے باپ دادا دفن ہوئے ہیں تاکہ مَیں اُسے دوبارہ تعمیر کروں۔“
Ještě mi řekl král (královna pak seděla podlé něho): Dlouho-li budeš na té cestě, a kdy se zas navrátíš? I líbilo se to králi, a propustil mne, hned jakž jsem mu oznámil jistý čas.
اُس وقت ملکہ بھی ساتھ بیٹھی تھی۔ شہنشاہ نے سوال کیا، ”سفر کے لئے کتنا وقت درکار ہے؟ آپ کب تک واپس آ سکتے ہیں؟“ مَیں نے اُسے بتایا کہ مَیں کب تک واپس آؤں گا تو وہ متفق ہوا۔
Zatím řekl jsem králi: Vidí-li se za dobré králi, nechť mi dadí listy k vývodám za řekou, aby mne provedli, až bych přišel do Judstva,
پھر مَیں نے گزارش کی، ”اگر بات آپ کو منظور ہو تو مجھے دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کے لئے خط دیجئے تاکہ وہ مجھے اپنے علاقوں میں سے گزرنے دیں اور مَیں سلامتی سے یہوداہ تک پہنچ سکوں۔
Tolikéž psání k Azafovi, vládaři lesu královského, aby mi dal dříví na trámy, k branám paláce, při domě Božím, a ke zdem městským, a k domu, do něhož bych vjíti mohl. I dal mi král vedlé štědré ruky Boha mého ke mně.
اِس کے علاوہ شاہی جنگلات کے نگران آسف کے لئے خط لکھوائیں تاکہ وہ مجھے لکڑی دے۔ جب مَیں رب کے گھر کے ساتھ والے قلعے کے دروازے، فصیل اور اپنا گھر بناؤں گا تو مجھے شہتیروں کی ضرورت ہو گی۔“ اللہ کا شفیق ہاتھ مجھ پر تھا، اِس لئے شہنشاہ نے مجھے یہ خط دے دیئے۔
Tedy přišed k vývodám za řekou, dal jsem jim psání královské. Poslal pak byl se mnou král hejtmany vojska a jezdce.
شہنشاہ نے فوجی افسر اور گھڑسوار بھی میرے ساتھ بھیجے۔ یوں روانہ ہو کر مَیں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کے پاس پہنچا اور اُنہیں شہنشاہ کے خط دیئے۔
To když uslyšel Sanballat Choronský, a Tobiáš služebník Ammonitský, velmi je to mrzelo, že přišel člověk, kterýž by obmýšlel dobré synů Izraelských.
جب گورنر سنبلّط حورونی اور عمونی افسر طوبیاہ کو معلوم ہوا کہ کوئی اسرائیلیوں کی بہبودی کے لئے آ گیا ہے تو وہ نہایت ناخوش ہوئے۔
A tak přišed do Jeruzaléma, pobyl jsem tam za tři dni.
سفر کرتے کرتے مَیں یروشلم پہنچ گیا۔ تین دن کے بعد
V noci pak vstal jsem, a kolikosi mužů se mnou, a neoznámil jsem žádnému, co mi dal Bůh můj v srdce, abych činil v Jeruzalémě, aniž jsem měl hovada jakého s sebou, kromě hovádka, na němž jsem jel.
مَیں رات کے وقت شہر سے نکلا۔ میرے ساتھ چند ایک آدمی تھے، اور ہمارے پاس صرف وہی جانور تھا جس پر مَیں سوار تھا۔ اب تک مَیں نے کسی کو بھی اُس بوجھ کے بارے میں نہیں بتایا تھا جو میرے خدا نے میرے دل پر یروشلم کے لئے ڈال دیا تھا۔
I vyjel jsem branou při údolí v noci k studnici drakové a k bráně hnojné, a ohledoval jsem zdí Jeruzalémských, kteréž byly pobořené, a bran jeho zkažených ohněm.
چنانچہ مَیں اندھیرے میں وادی کے دروازے سے شہر سے نکلا اور جنوب کی طرف اژدہے کے چشمے سے ہو کر کچرے کے دروازے تک پہنچا۔ ہر جگہ مَیں نے گری ہوئی فصیل اور بھسم ہوئے دروازوں کا معائنہ کیا۔
Odtud jsem jel k bráně studničné, a k rybníku královskému, kdež nebylo brodu hovádku, na němž jsem jel, aby přejíti mohlo.
پھر مَیں شمال یعنی چشمے کے دروازے اور شاہی تالاب کی طرف بڑھا، لیکن ملبے کی کثرت کی وجہ سے میرے جانور کو گزرنے کا راستہ نہ ملا،
Pročež bral jsem se zhůru podlé potoka v noci, a ohledoval jsem zdi. Odkudž vraceje se, vjel jsem branou při údolí, a tak jsem se navrátil.
اِس لئے مَیں وادیِ قدرون میں سے گزرا۔ اب تک اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ وہاں بھی مَیں فصیل کا معائنہ کرتا گیا۔ پھر مَیں مُڑا اور وادی کے دروازے میں سے دوبارہ شہر میں داخل ہوا۔
Ale knížata nic nevěděli, kam jsem jezdil, a co jsem činil; nebo jsem Židům, ani kněžím, ani přednějším, ani knížatům, ani jiným úředníkům až do té chvíle neoznámil.
یروشلم کے افسروں کو معلوم نہیں تھا کہ مَیں کہاں گیا اور کیا کر رہا تھا۔ اب تک مَیں نے نہ اُنہیں اور نہ اماموں یا دیگر اُن لوگوں کو اپنے منصوبے سے آگاہ کیا تھا جنہیں تعمیر کا یہ کام کرنا تھا۔
Protož řekl jsem jim: Vy vidíte, v jakém jsme zlém, a Jeruzalém zpuštěný, a brány jeho ohněm zkaženy. Poďtež, a stavějme zed Jeruzalémskou, abychom nebyli více v pohanění.
لیکن اب مَیں اُن سے مخاطب ہوا، ”آپ کو خود ہماری مصیبت نظر آتی ہے۔ یروشلم ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے، اور اُس کے دروازے راکھ ہو گئے ہیں۔ آئیں، ہم فصیل کو نئے سرے سے تعمیر کریں تاکہ ہم دوسروں کے مذاق کا نشانہ نہ بنے رہیں۔“
A když jsem jim oznámil, že pomoc Boha mého jest se mnou, ano i slova králova, kteráž ke mně mluvil, teprv řekli: Přičiňmež se a stavějme. I posilnili rukou svých k dobrému.
مَیں نے اُنہیں بتایا کہ اللہ کا شفیق ہاتھ کس طرح مجھ پر رہا تھا اور کہ شہنشاہ نے مجھ سے کس قسم کا وعدہ کیا تھا۔ یہ سن کر اُنہوں نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، آئیں ہم تعمیر کا کام شروع کریں!“ چنانچہ وہ اِس اچھے کام میں لگ گئے۔
Což když uslyšel Sanballat Choronský, a Tobiáš služebník Ammonitský, a Gesem Arabský, posmívali se, a utrhali nám, pravíce: Což to děláte? Co se králi protivíte?
جب سنبلّط حورونی، عمونی افسر طوبیاہ اور جشم عربی کو اِس کی خبر ملی تو اُنہوں نے ہمارا مذاق اُڑا کر حقارت آمیز لہجے میں کہا، ”یہ تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ کیا تم شہنشاہ سے غداری کرنا چاہتے ہو؟“
Jimž odpovídaje, řekl jsem: Bůh nebeský, tenť nám dá prospěch, a my služebníci jeho přičiníce se, stavěti budeme, vy pak nemáte žádného dílu, ani práva, ani památky v Jeruzalémě.
مَیں نے جواب دیا، ”آسمان کا خدا ہمیں کامیابی عطا کرے گا۔ ہم جو اُس کے خادم ہیں تعمیر کا کام شروع کریں گے۔ جہاں تک یروشلم کا تعلق ہے، نہ آج اور نہ ماضی میں آپ کا کبھی کوئی حصہ یا حق تھا۔“