Matthew 20

Nebo podobno jest království nebeské člověku hospodáři, kterýž vyšel na úsvitě, aby najal dělníky na vinici svou.
کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس زمین دار سے مطابقت رکھتی ہے جو ایک دن صبح سویرے نکلا تاکہ اپنے انگور کے باغ کے لئے مزدور ڈھونڈے۔
Smluviv pak s dělníky z peníze denního, odeslal je na vinici svou.
وہ اُن سے دِہاڑی کے لئے چاندی کا ایک سِکہ دینے پر متفق ہوا اور اُنہیں اپنے انگور کے باغ میں بھیج دیا۔
A vyšed okolo hodiny třetí, uzřel jiné, ani stojí na trhu zahálejíce.
نو بجے وہ دوبارہ نکلا تو دیکھا کہ کچھ لوگ ابھی تک منڈی میں فارغ بیٹھے ہیں۔
I řekl jim: Jdětež i vy na vinici mou, a co bude spravedlivého, dám vám.
اُس نے اُن سے کہا، ’تم بھی جا کر میرے انگور کے باغ میں کام کرو۔ مَیں تمہیں مناسب اُجرت دوں گا۔‘
A oni šli. Opět vyšed při šesté a deváté hodině, učinil též.
چنانچہ وہ کام کرنے کے لئے چلے گئے۔ بارہ بجے اور تین بجے دوپہر کے وقت بھی وہ نکلا اور اِس طرح کے فارغ مزدوروں کو کام پر لگایا۔
Při jedenácté pak hodině vyšed, nalezl jiné, ani stojí zahálejíce. I řekl jim: Pročež tu stojíte, celý den zahálejíce?
پھر شام کے پانچ بج گئے۔ وہ نکلا تو دیکھا کہ ابھی تک کچھ لوگ فارغ بیٹھے ہیں۔ اُس نے اُن سے پوچھا، ’تم کیوں پورا دن فارغ بیٹھے رہے ہو؟‘
Řkou jemu: Nebo nižádný nás nenajal. Dí jim: Jdětež i vy na vinici mou, a což by bylo spravedlivého, vezmete.
اُنہوں نے جواب دیا، ’اِس لئے کہ کسی نے ہمیں کام پر نہیں لگایا۔‘ اُس نے اُن سے کہا، ’تم بھی جا کر میرے انگور کے باغ میں کام کرو۔‘
Večer pak řekl pán vinice šafáři svému: Zavolej dělníků a zaplať jim, počna od posledních až do prvních.
دن ڈھل گیا تو زمین دار نے اپنے افسر کو بتایا، ’مزدوروں کو بُلا کر اُنہیں مزدوری دے دے، آخر میں آنے والوں سے شروع کر کے پہلے آنے والوں تک۔‘
A přišedše ti, kteříž byli při jedenácté hodině najati, vzali jeden každý po penízi.
جو مزدور پانچ بجے آئے تھے اُنہیں چاندی کا ایک ایک سِکہ مل گیا۔
Přišedše pak první, domnívali se, že by více měli vzíti; ale vzali i oni jeden každý po penízi.
اِس لئے جب وہ آئے جو پہلے کام پر لگائے گئے تھے تو اُنہوں نے زیادہ ملنے کی توقع کی۔ لیکن اُنہیں بھی چاندی کا ایک ایک سِکہ ملا۔
A vzavše, reptali proti hospodáři, řkouce:
اِس پر وہ زمین دار کے خلاف بڑبڑانے لگے،
Tito poslední jednu hodinu toliko dělali, a rovné jsi je nám učinil, kteříž jsme nesli břímě dne i horko.
’یہ آدمی جنہیں آخر میں لگایا گیا اُنہوں نے صرف ایک گھنٹا کام کیا۔ توبھی آپ نے اُنہیں ہمارے برابر کی مزدوری دی حالانکہ ہمیں دن کا پورا بوجھ اور دھوپ کی شدت برداشت کرنی پڑی۔‘
On pak odpovídaje jednomu z nich, řekl: Příteli, nečiním tobě křivdy; však jsi z peníze denního smluvil se mnou.
لیکن زمین دار نے اُن میں سے ایک سے بات کی، ’یار، مَیں نے غلط کام نہیں کیا۔ کیا تُو چاندی کے ایک سِکے کے لئے مزدوری کرنے پر متفق نہ ہوا تھا؟
Vezmiž, což tvého jest, a jdi předce. Já pak chci tomuto poslednímu dáti jako i tobě.
اپنے پیسے لے کر چلا جا۔ مَیں آخر میں کام پر لگنے والوں کو اُتنا ہی دینا چاہتا ہوں جتنا تجھے۔
Zdaliž mi nesluší v mém učiniti, což chci? Čili oko tvé nešlechetné jest, že já dobrý jsem?
کیا میرا حق نہیں کہ مَیں جیسا چاہوں اپنے پیسے خرچ کروں؟ یا کیا تُو اِس لئے حسد کرتا ہے کہ مَیں فیاض دل ہوں؟‘
Takť budou poslední první, a první poslední; nebo mnoho jest povolaných, ale málo vyvolených.
یوں اوّل آخر میں آئیں گے اور جو آخری ہیں وہ اوّل ہو جائیں گے۔“
A vstupuje Ježíš do Jeruzaléma, pojal dvanácte učedlníků svých soukromí na cestě, i řekl jim:
اب جب عیسیٰ یروشلم کی طرف بڑھ رہا تھا تو بارہ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر اُس نے اُن سے کہا،
Aj, vstupujeme do Jeruzaléma, a Syn člověka vydán bude předním kněžím a zákoníkům, a odsoudí ho na smrt.
”ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں ابنِ آدم کو راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے کر
A vydadíť jej pohanům ku posmívání a k bičování a ukřižování; a třetího dne z mrtvých vstane.
اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیں گے تاکہ وہ اُس کا مذاق اُڑائیں، اُس کو کوڑے ماریں اور اُسے مصلوب کریں۔ لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“
Tedy přistoupila k němu matka synů Zebedeových s syny svými, klanějící se a prosecí něco od něho.
پھر زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر عیسیٰ کے پاس آئی اور سجدہ کر کے کہا، ”آپ سے ایک گزارش ہے۔“
Kterýžto řekl jí: Co chceš? Řekla jemu: Rci, ať tito dva synové moji sednou, jeden na pravici tvé a druhý na levici, v království tvém.
عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو کیا چاہتی ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”اپنی بادشاہی میں میرے اِن بیٹوں میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ بیٹھنے دیں اور دوسرے کو بائیں ہاتھ۔“
Odpovídaje pak Ježíš, řekl: Nevíte, zač prosíte. Můžete-li píti kalich, kterýž já píti budu, a křtem, jímž já se křtím, křtěni býti? Řekli jemu: Můžeme.
عیسیٰ نے کہا، ”تم کو نہیں معلوم کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو مَیں پینے کو ہوں؟“ ”جی، ہم پی سکتے ہیں،“ اُنہوں نے جواب دیا۔
Dí jim: Kalich zajisté můj píti budete, a křtem, jímž já se křtím, pokřtěni budete, ale seděti na pravici mé a na levici mé, neníť mé dáti vám, ale dáno bude těm, kterýmž připraveno jest od Otce mého.
پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم میرا پیالہ تو ضرور پیؤ گے، لیکن یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ کون میرے دائیں ہاتھ بیٹھے گا اور کون بائیں ہاتھ۔ میرے باپ نے یہ مقام اُن ہی کے لئے تیار کیا ہے جن کو اُس نے خود مقرر کیا ہے۔“
A uslyšavše to deset učedlníků Páně, rozhněvali se na ty dva bratry.
جب باقی دس شاگردوں نے یہ سنا تو اُنہیں یعقوب اور یوحنا پر غصہ آیا۔
Ale Ježíš svolav je, řekl: Víte, že knížata národů panují nad svými, a kteříž velicí jsou, moci užívají nad nimi.
اِس پر عیسیٰ نے اُن سب کو بُلا کر کہا، ”تم جانتے ہو کہ قوموں کے حکمران اپنی رعایا پر رُعب ڈالتے ہیں اور اُن کے بڑے افسر اُن پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
Ne tak bude mezi vámi; ale kdožkoli chtěl by mezi vámi býti velikým, budiž služebník váš.
لیکن تمہارے درمیان ایسا نہیں ہے۔ جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے
A kdož by koli mezi vámi chtěl býti první, budiž váš služebník;
اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔
Jako i Syn člověka nepřišel, aby jemu slouženo bylo, ale aby on sloužil a aby dal život svůj na vykoupení za mnohé.
کیونکہ ابنِ آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان فدیہ کے طور پر دے کر بہتوں کو چھڑائے۔“
A když vycházeli z Jericho, šel za ním zástup veliký.
جب وہ یریحو شہر سے نکلنے لگے تو ایک بڑا ہجوم اُن کے پیچھے چل رہا تھا۔
A aj, dva slepí sedící u cesty, uslyševše, že by Ježíš tudy šel, zvolali, řkouce: Smiluj se nad námi, Pane, synu Davidův.
دو اندھے راستے کے کنارے بیٹھے تھے۔ جب اُنہوں نے سنا کہ عیسیٰ گزر رہا ہے تو وہ چلّانے لگے، ”خداوند، ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“
Zástup pak přimlouval jim, aby mlčeli. Oni pak více volali, řkouce: Smiluj se nad námi, Pane, synu Davidův.
ہجوم نے اُنہیں ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ اَور بھی اونچی آواز سے پکارتے رہے، ”خداوند، ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“
I zastaviv se Ježíš, zavolal jich, a řekl: Co chcete, abych vám učinil?
عیسیٰ رُک گیا۔ اُس نے اُنہیں اپنے پاس بُلایا اور پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لئے کروں؟“
Řkou jemu: Pane, ať se otevrou oči naše.
اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند، یہ کہ ہم دیکھ سکیں۔“
I slitovav se nad nimi Ježíš, dotekl se očí jejich, a ihned prohlédly oči jejich. A oni šli za ním.
عیسیٰ کو اُن پر ترس آیا۔ اُس نے اُن کی آنکھوں کو چھوا تو وہ فوراً بحال ہو گئیں۔ پھر وہ اُس کے پیچھے چلنے لگے۔