Jeremiah 34

Slovo,kteréž se stalo k Jeremiášovi od Hospodina, (když Nabuchodonozor král Babylonský, a všecko vojsko jeho, i všecka království země pod moc jeho přináležející, všickni také národové bojovali proti Jeruzalému a proti všechněm městům jeho), řkoucí:
رب اُس وقت یرمیاہ سے ہم کلام ہوا جب شاہِ بابل نبوکدنضر اپنی پوری فوج لے کر یروشلم اور یہوداہ کے تمام شہروں پر حملہ کر رہا تھا۔ اُس کے ساتھ دنیا کے اُن تمام ممالک اور قوموں کی فوجیں تھیں جنہیں اُس نے اپنے تابع کر لیا تھا۔
Takto praví Hospodin Bůh Izraelský: Jdi a rci Sedechiášovi králi Judskému, rci, pravím, jemu: Takto dí Hospodin: Aj, já dám toto město v ruku krále Babylonského, aby je vypálil ohněm.
”رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر یروشلم کو شاہِ بابل کے حوالے کرنے کو ہوں، اور وہ اِسے نذرِ آتش کر دے گا۔
I ty neznikneš ruky jeho, ale jistotně jat a v ruku jeho vydán budeš, a oči tvé uzří oči krále Babylonského, i ústa jeho s ústy tvými mluviti budou, a do Babylona se dostaneš.
تُو بھی اُس کے ہاتھ سے نہیں بچے گا بلکہ ضرور پکڑا جائے گا۔ تجھے اُس کے حوالے کیا جائے گا، اور تُو شاہِ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا، وہ تیرے رُوبرُو تجھ سے بات کرے گا۔ پھر تجھے بابل جانا پڑے گا۔
A však slyš slovo Hospodinovo, Sedechiáši králi Judský: Takto praví Hospodin o tobě: Neumřeš od meče,
لیکن اے صِدقیاہ بادشاہ، رب کا یہ فرمان بھی سن! رب تیرے بارے میں فرماتا ہے کہ تُو تلوار سے نہیں
V pokoji umřeš. A jakož pálívali otcům tvým, králům předešlým, kteříž byli před tebou, tak páliti budou tobě, a říkajíce: Ach, pane, kvíliti budou nad tebou; nebo slovo toto já mluvil jsem, dí Hospodin.
بلکہ طبعی موت مرے گا، اور لوگ اُسی طرح تیری تعظیم میں لکڑی کا بڑا ڈھیر بنا کر آگ لگائیں گے جس طرح تیرے باپ دادا کے لئے کرتے آئے ہیں۔ وہ تجھ پر بھی ماتم کر یں گے اور کہیں گے، ’ہائے، میرے آقا‘!“ یہ رب کا فرمان ہے۔
I mluvil Jeremiáš prorok Sedechiášovi, králi Judskému, všecka slova ta v Jeruzalémě,
یرمیاہ نبی نے صِدقیاہ بادشاہ کو یروشلم میں یہ پیغام سنایا۔
Když vojsko krále Babylonského bojovalo proti Jeruzalému a proti všechněm městům Judským ostatním, proti Lachis a proti Azeku; nebo ta byla pozůstala z měst Judských města hrazená.
اُس وقت بابل کی فوج یروشلم، لکیس اور عزیقہ سے لڑ رہی تھی۔ یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں میں سے یہی تین اب تک قائم رہے تھے۔
Slovo, kteréž se stalo k Jeremiášovi od Hospodina, když učinil král Sedechiáš smlouvu se vším lidem, kterýž byl v Jeruzalémě, o vyhlášení jim svobody,
رب کا کلام ایک بار پھر یرمیاہ پر نازل ہوا۔ اُس وقت صِدقیاہ بادشاہ نے یروشلم کے باشندوں کے ساتھ عہد باندھا تھا کہ ہم اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد کر دیں گے۔
Aby propustil jeden každý služebníka svého a jeden každý děvku svou, Hebrejského neb Hebrejskou, svobodné, aby nepodroboval sobě v službu Žida, bratra svého, nižádný.
ہر ایک نے اپنے ہم وطن غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کرنے کا وعدہ کیا تھا، کیونکہ سب متفق ہوئے تھے کہ ہم اپنے ہم وطنوں کو غلامی میں نہیں رکھیں گے۔
Tedy uposlechla všecka knížata a všecken lid, kterýž byl v smlouvu všel, aby propustil jeden každý služebníka svého a jeden každý děvku svou svobodné, aby nepodroboval jich v službu více; uposlechli, pravím, a propustili.
تمام بزرگ اور باقی تمام لوگ یہ کرنے پر راضی ہوئے تھے۔ یہ عہد کرنے پر اُنہوں نے اپنے غلاموں کو واقعی آزاد کر دیا تھا۔
Potom pak rozmyslivše se, zase pobrali služebníky své a děvky své, kteréž byli propustili svobodné, a podrobili je sobě za služebníky a děvky.
لیکن بعد میں وہ اپنا ارادہ بدل کر اپنے آزاد کئے ہوئے غلاموں کو واپس لائے اور اُنہیں دوبارہ اپنے غلام بنا لیا تھا۔
I stalo se slovo Hospodinovo k Jeremiášovi od Hospodina, řkoucí:
تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔
Takto praví Hospodin Bůh Izraelský: Já jsem učinil smlouvu s otci vašimi toho dne, když jsem je vyvedl z země Egyptské, z domu služebníků, řka:
”رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’جب مَیں تمہارے باپ دادا کو مصر کی غلامی سے نکال لایا تو مَیں نے اُن سے عہد باندھا۔ اُس کی ایک شرط یہ تھی
Po vyplnění sedmi let propouštívejte jeden každý bratra svého Žida, kterýž by prodán byl tobě, a sloužilť by šest let, propusť, pravím, jej svobodného od sebe. Ale neuposlechli otcové vaši mne, aniž naklonili ucha svého.
کہ جب کسی ہم وطن نے اپنے آپ کو بیچ کر چھ سال تک تیری خدمت کی ہے تو لازم ہے کہ ساتویں سال تُو اُسے آزاد کر دے۔ یہ شرط تم سب پر صادق آتی ہے۔ لیکن افسوس، تمہارے باپ دادا نے نہ میری سنی، نہ میری بات پر دھیان دیا۔
Vy zajisté usmyslivše sobě dnes, učinili jste to, což jest spravedlivého před očima mýma, že jste vyhlásili svobodu jeden každý bližnímu svému, učinivše smlouvu před oblíčejem mým v domě tom, kterýž nazván jest od jména mého.
اب تم نے پچھتا کر وہ کچھ کیا جو مجھے پسند تھا۔ ہر ایک نے اعلان کیا کہ ہم اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد کر دیں گے۔ تم اُس گھر میں آئے جس پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اور عہد باندھ کر میرے حضور اُس وعدے کی تصدیق کی۔
Ale zase zpáčivše se, zlehčili jste jméno mé, že jste vzali zase jeden každý služebníka svého a jeden každý děvku svou, kteréž jste byli propustili svobodné podlé žádosti jejich, a podrobili jste je, aby byli vaši služebníci a děvky.
لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل کر میرے نام کی بےحرمتی کی ہے۔ اپنے غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کر دینے کے بعد ہر ایک اُنہیں اپنے پاس واپس لایا ہے۔ پہلے تم نے اُنہیں بتایا کہ جہاں جی چاہو چلے جاؤ، اور اب تم نے اُنہیں دوبارہ غلام بننے پر مجبور کیا ہے۔‘
Protož takto praví Hospodin: Vy neuposlechli jste mne, abyste vyhlásili svobodu jeden každý bratru svému, a jeden každý bližnímu svému, aj, já vyhlašuji proti vám svobodu, dí Hospodin, meči, moru a hladu, a vydám vás ku posmýkání po všech královstvích země.
چنانچہ سنو جو کچھ رب فرماتا ہے! ’تم نے میری نہیں سنی، کیونکہ تم نے اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد نہیں چھوڑا۔ اِس لئے اب رب تمہیں تلوار، مہلک بیماریوں اور کال کے لئے آزاد چھوڑ دے گا۔ تمہیں دیکھ کر دنیا کے تمام ممالک کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔
Vydám zajisté ty lidi, jenž přestoupili smlouvu mou, kteříž nevykonali slov smlouvy té, kterouž učinili před oblíčejem mým, když tele rozťali na dvé, a prošli mezi díly jeho,
’دیکھو، یہوداہ اور یروشلم کے بزرگوں، درباریوں، اماموں اور عوام نے میرے ساتھ عہد باندھا۔ اِس کی تصدیق کرنے کے لئے وہ ایک بچھڑے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اُن کے درمیان سے گزر گئے۔ توبھی اُنہوں نے عہد توڑ کر اُس کی شرائط پوری نہ کیں۔ چنانچہ مَیں ہونے دوں گا کہ وہ اُس بچھڑے کی مانند ہو جائیں جس کے دو حصوں میں سے وہ گزر گئے ہیں۔
Totiž knížata Judská a knížata Jeruzalémská, komorníci, a kněží, i všecken lid té země, kteříž prošli mezi díly toho telete.
’دیکھو، یہوداہ اور یروشلم کے بزرگوں، درباریوں، اماموں اور عوام نے میرے ساتھ عہد باندھا۔ اِس کی تصدیق کرنے کے لئے وہ ایک بچھڑے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اُن کے درمیان سے گزر گئے۔ توبھی اُنہوں نے عہد توڑ کر اُس کی شرائط پوری نہ کیں۔ چنانچہ مَیں ہونے دوں گا کہ وہ اُس بچھڑے کی مانند ہو جائیں جس کے دو حصوں میں سے وہ گزر گئے ہیں۔
Vydám je, pravím, v ruku nepřátel jejich, a v ruku hledajících bezživotí jejich, i budou těla mrtvá jejich za pokrm ptactvu nebeskému, a šelmám zemským.
مَیں اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دوں گا، اُن ہی کے حوالے جو اُنہیں جان سے مارنے کے درپَے ہیں۔ اُن کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کی خوراک بن جائیں گی۔
Sedechiáše také krále Judského, i knížata jeho vydám v ruku nepřátel jejich, a v ruku hledajících bezživotí jejich, v ruku, pravím, vojska krále Babylonského, kteříž odtáhli od vás.
مَیں یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ اور اُس کے افسروں کو اُن کے دشمن کے حوالے کر دوں گا، اُن ہی کے حوالے جو اُنہیں جان سے مارنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ وہ یقیناً شاہِ بابل نبوکدنضر کی فوج کے قبضے میں آ جائیں گے۔ کیونکہ گو فوجی اِس وقت پیچھے ہٹ گئے ہیں،
Aj, já přikáži, dí Hospodin, a přivedu je zase na město toto, aby bojovali proti němu, a vezmouce je, vypálili je ohněm; města také Judská obrátím v poušť, tak že nebude žádného obyvatele.
لیکن میرے حکم پر وہ واپس آ کر یروشلم پر حملہ کریں گے۔ اور اِس مرتبہ وہ اُس پر قبضہ کر کے اُسے نذرِ آتش کر دیں گے۔ مَیں یہوداہ کے شہروں کو بھی یوں خاک میں ملا دوں گا کہ کوئی اُن میں نہیں رہ سکے گا‘۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔