Jeremiah 2

I stalo se slovo Hospodinovo ke mně, řkoucí:
رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،
Jdi a volej, tak aby slyšel Jeruzalém, řka: Takto praví Hospodin: Rozpomínám se na tě pro milosrdenství mladosti tvé, a pro lásku snětí tvého, když jsi za mnou chodila po poušti v zemi, kteráž nebývá osívána.
”جا، زور سے یروشلم کے کان میں پکار کہ رب فرماتا ہے، ’مجھے تیری جوانی کی وفاداری خوب یاد ہے۔ جب تیری شادی قریب آئی تو تُو مجھے کتنا پیار کرتی تھی، یہاں تک کہ تُو ریگستان میں بھی جہاں کھیتی باڑی ناممکن تھی میرے پیچھے پیچھے چلتی رہی۔
Tehdáž svatost Hospodinova byl Izrael, prvotiny úrod jeho. Všickni, kteříž jej zžírali, obviněni byli; zlé věci na ně přišly, praví Hospodin.
اُس وقت اسرائیل رب کے لئے مخصوص و مُقدّس تھا، وہ اُس کی فصل کا پہلا پھل تھا۔ جس نے بھی اُس میں سے کچھ کھایا وہ مجرم ٹھہرا، اور اُس پر آفت نازل ہوئی۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“
Slyšte slovo Hospodinovo, dome Jákobův, a všecky čeledi domu Izraelského.
اے یعقوب کی اولاد، رب کا کلام سنو! اے اسرائیل کے تمام گھرانو، دھیان دو!
Takto praví Hospodin: Jakou shledali otcové vaši při mně nepravost, že se vzdálili ode mne, a chodíce za marností, marní učiněni jsou,
رب فرماتا ہے، ”تمہارے باپ دادا نے مجھ میں کون سی ناانصافی پائی کہ مجھ سے اِتنے دُور ہو گئے؟ ہیچ بُتوں کے پیچھے ہو کر وہ خود ہیچ ہو گئے۔
Tak že ani neřekli: Kde jest Hospodin, kterýž nás vyvedl z země Egyptské, kterýž nás vodil po poušti, po zemi pusté a strašlivé, po zemi vyprahlé a stínu smrti, po zemi, skrze niž nechodil žádný, a kdež žádný člověk nebydlil?
اُنہوں نے پوچھا تک نہیں کہ رب کہاں ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا اور ریگستان میں صحیح راہ دکھائی، گو وہ علاقہ ویران و سنسان تھا۔ ہر طرف گھاٹیوں، پانی کی سخت کمی اور تاریکی کا سامنا کرنا پڑا۔ نہ کوئی اُس میں سے گزرتا، نہ کوئی وہاں رہتا ہے۔
Nýbrž, když jsem vás uvedl do země úrodné, abyste jedli ovoce její i dobré věci její, všedše tam, poškvrnili jste země mé, a dědictví mé zohavili jste.
مَیں تو تمہیں باغوں سے بھرے ملک میں لایا تاکہ تم اُس کے پھل اور اچھی پیداوار سے لطف اندوز ہو سکو۔ لیکن تم نے کیا کِیا؟ میرے ملک میں داخل ہوتے ہی تم نے اُسے ناپاک کر دیا، اور مَیں اپنی موروثی ملکیت سے گھن کھانے لگا۔
Kněží neřekli: Kde jest Hospodin? a ti, kteříž se obírají s zákonem, nepoznali mne, pastýři pak odstoupili ode mne, a proroci prorokovali skrze Bále, a za věcmi neužitečnými chodili.
نہ اماموں نے پوچھا کہ رب کہاں ہے، نہ شریعت کو عمل میں لانے والے مجھے جانتے تھے۔ قوم کے گلہ بان مجھ سے بےوفا ہوئے، اور نبی بےفائدہ بُتوں کے پیچھے لگ کر بعل دیوتا کے پیغامات سنانے لگے۔“
Pročež vždy nesnáz mám s vámi, praví Hospodin, i s syny synů vašich nesnáz míti musím.
رب فرماتا ہے، ”اِسی وجہ سے مَیں آئندہ بھی عدالت میں تمہارے ساتھ لڑوں گا۔ ہاں، نہ صرف تمہارے ساتھ بلکہ تمہاری آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی۔
Projděte ale ostrovy Citim, a pohleďte, i do Cedar pošlete, a pošetřte pilně, a pohleďte, stalo-li se co takového.
جاؤ، سمندر کو پار کر کے جزیرۂ قبرص کی تفتیش کرو! اپنے قاصدوں کو ملکِ قیدار میں بھیج کر غور سے دریافت کرو کہ کیا وہاں کبھی یہاں کا سا کام ہوا ہے؟
Zdali změnil který národ bohy, ačkoli nejsou bohové? Lid pak můj změnil slávu svou v věc neužitečnou.
کیا کسی قوم نے کبھی اپنے دیوتاؤں کو تبدیل کیا، گو وہ حقیقت میں خدا نہیں ہیں؟ ہرگز نہیں! لیکن میری قوم اپنی شان و شوکت کے خدا کو چھوڑ کر بےفائدہ بُتوں کی پوجا کرنے لگی ہے۔“
Užasněte se nebesa nad tím, a děste se, chřadněte velmi, praví Hospodin.
رب فرماتا ہے، ”اے آسمان، یہ دیکھ کر ہیبت زدہ ہو جا، تیرے رونگٹے کھڑے ہو جائیں، ہکا بکا رہ جا!
Nebo dvojí zlost spáchal lid můj: Mne opustili pramen vod živých, aby sobě vykopali čisterny, čisterny děravé, kteréž nedrží vody.
کیونکہ میری قوم سے دو سنگین جرم سرزد ہوئے ہیں۔ ایک، اُنہوں نے مجھے ترک کیا، گو مَیں زندگی کے پانی کا سرچشمہ ہوں۔ دوسرے، اُنہوں نے اپنے ذاتی حوض بنائے ہیں جو دراڑوں کی وجہ سے بھر ہی نہیں سکتے۔
Zdali otrok jest Izrael? Zdali man doma zplozený? Pročež vydán jest v loupež?
کیا اسرائیل ابتدا سے ہی غلام ہے؟ کیا اُس کے والدین غلام تھے کہ وہ اب تک غلام ہے؟ ہرگز نہیں! تو پھر وہ کیوں دوسروں کا لُوٹا ہوا مال بن گیا ہے؟
Lvíčata řvou na něj, a vydávají hlas svůj, a obracejí zemi jeho v pustinu; města jeho vypálena jsou, tak že není žádného obyvatele.
جوان شیرببر دہاڑتے ہوئے اُس پر ٹوٹ پڑے ہیں، گرجتے گرجتے اُنہوں نے ملکِ اسرائیل کو برباد کر دیا ہے۔ اُس کے شہر نذرِ آتش ہو کر ویران و سنسان ہو گئے ہیں۔
Obyvatelé také Nof a Tachpanes pasou na vrchu hlavy tvé.
ساتھ ساتھ میمفِس اور تحفن حیس کے لوگ بھی تیرے سر کو منڈوا رہے ہیں۔
Zdaliž toho sobě nepůsobíš, opouštějíc Hospodina Boha svého v ten čas, když tě vodí po cestě své?
اے اسرائیلی قوم، کیا یہ تیرے غلط کام کا نتیجہ نہیں؟ کیونکہ تُو نے رب اپنے خدا کو اُس وقت ترک کیا جب وہ تیری راہنمائی کر رہا تھا۔
A nyní co tobě do cesty Egyptské, že piješ vodu z Níle? Aneb co tobě do cesty Assyrské, že piješ vodu z řeky?
اب مجھے بتا کہ مصر کو جا کر دریائے نیل کا پانی پینے کا کیا فائدہ؟ ملکِ اسور میں جا کر دریائے فرات کا پانی پینے سے کیا حاصل؟
Trestati tě bude zlost tvá, a odvrácení tvá domlouvati budou tobě. Poznejž tedy a viz, že zlá a hořká věc jest, že opouštíš Hospodina Boha svého, a není bázně mé při tobě, dí Panovník Hospodin zástupů.
تیرا غلط کام تجھے سزا دے رہا ہے، تیری بےوفا حرکتیں ہی تیری سرزنش کر رہی ہیں۔ چنانچہ جان لے اور دھیان دے کہ رب اپنے خدا کو چھوڑ کر اُس کا خوف نہ ماننے کا پھل کتنا بُرا اور کڑوا ہے۔“ یہ قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان ہے۔
Ačkoli dávno polámal jsem jho tvé, potrhal jsem to, čím jsi svázána byla, a řeklas: Nebuduť sloužiti modlám, však po každém pahrbku vysokém, a pod každým dřevem zeleným touláš se, ó nevěstko.
”کیونکہ شروع سے ہی تُو اپنے جوئے اور رسّوں کو توڑ کر کہتی رہی، ’مَیں تیری خدمت نہیں کروں گی!‘ تُو ہر بلندی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں لیٹ کر عصمت فروشی کرتی رہی۔
Ješto jsem já tě vysadil vinným kmenem výborným, všecku napořád semenem čistotným, i kterakž jsi mi proměnila se v plané réví cizího kmene?
پہلے تُو انگور کی مخصوص اور قابلِ اعتماد نسل کی پنیری تھی جسے مَیں نے خود زمین میں لگایا۔ تو یہ کیا ہوا کہ تُو بگڑ کر جنگلی بیل بن گئی؟
Nebo bys ty se pak umyla sanitrem, a mnoho na sebe mýdla vypotřebovala, předceť patrná jest nepravost tvá před oblíčejem mým, praví Panovník Hospodin.
اب تیرے قصور کا داغ اُتر نہیں سکتا، خواہ تُو کتنا کھاری سوڈا اور صابن کیوں نہ استعمال کرے۔“ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
Kterakž můžeš říci: Nepoškvrňovala jsem se, za Báli jsem nechodila? Pohleď na cestu svou v tomto údolí, poznej, cos činila, dromedářko rychlá, kteráž znamení necháváš na cestách svých.
”تُو کس طرح یہ کہنے کی جرٲت کر سکتی ہے کہ مَیں نے اپنے آپ کو آلودہ نہیں کیا، مَیں بعل دیوتاؤں کے پیچھے نہیں گئی۔ وادی میں اپنی حرکتوں پر تو غور کر! جان لے کہ تجھ سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے۔ تُو بےمقصد اِدھر اُدھر بھاگنے والی اونٹنی ہے۔
Jsi divoká oslice, zvyklá na poušti, kteráž podlé líbosti duše své hltá vítr, když se jí příčina dá. Kdo jí překážku učiní? Všickni ti, kteříž jí hledají, nepotřebí se jim kvaltovati, naleznouť ji v měsíci jejím.
بلکہ تُو ریگستان میں رہنے کی عادی گدھی ہی ہے جو شہوت کے مارے ہانپتی ہے۔ مستی کے اِس عالم میں کون اُس پر قابو پا سکتا ہے؟ جو بھی اُس سے ملنا چاہے اُسے زیادہ جد و جہد کی ضرورت نہیں، کیونکہ مستی کے موسم میں وہ ہر ایک کے لئے حاضر ہے۔
Dí-liť kdo: Zdržuj nohu svou, aby bosá nebyla, a hrdlo své od žízně, tedy říkáš: To nic, nikoli; nebo jsem zamilovala cizí, a za nimi choditi budu.
اے اسرائیل، اِتنا نہ دوڑ کہ تیرے جوتے گھس کر پھٹ جائیں اور تیرا گلا خشک ہو جائے۔ لیکن افسوس، تُو بضد ہے، ’نہیں، مجھے چھوڑ دے! مَیں اجنبی معبودوں کو پیار کرتی ہوں، اور لازم ہے کہ مَیں اُن کے پیچھے بھاگتی جاؤں۔‘
Jakož k hanbě přichází zloděj, když postižen bývá, tak zahanben bude dům Izraelský, oni, králové jejich, knížata jejich, a kněží jejich, i proroci jejich,
سنو! اسرائیلی قوم کے تمام افراد اُن کے بادشاہوں، افسروں، اماموں اور نبیوں سمیت شرمندہ ہو جائیں گے۔ وہ پکڑے ہوئے چور کی سی شرم محسوس کریں گے۔
Kteříž říkají dřevu: Otec můj jsi, a kameni: Ty jsi mne zplodil. Nebo se hřbetem ke mně obracejí a ne tváří, ale v čas trápení svého říkají: Vstaň a vysvoboď nás.
یہ لوگ لکڑی کے بُت سے کہتے ہیں، ’تُو میرا باپ ہے‘ اور پتھر کے دیوتا سے، ’تُو نے مجھے جنم دیا۔‘ لیکن گو یہ میری طرف رجوع نہیں کرتے بلکہ اپنا منہ مجھ سے پھیر کر چلتے ہیں توبھی جوں ہی کوئی آفت اُن پر آ جائے تو یہ مجھ سے التجا کرنے لگتے ہیں کہ آ کر ہمیں بچا!
I kdež jsou bohové tvoji, kterýchž jsi nadělal sobě? Nechť vstanou, budou-li tě moci vysvoboditi v čas trápení tvého, poněvadž podlé počtu měst svých máš bohy své, ó Judo.
اب یہ بُت کہاں ہیں جو تُو نے اپنے لئے بنائے؟ وہی کھڑے ہو کر دکھائیں کہ تجھے مصیبت سے بچا سکتے ہیں۔ اے یہوداہ، آخر جتنے تیرے شہر ہیں اُتنے تیرے دیوتا بھی ہیں۔“
Co se vaditi budete se mnou? Vy všickni odstoupili jste ode mne, dí Hospodin.
رب فرماتا ہے، ”تم مجھ پر کیوں الزام لگاتے ہو؟ تم تو سب مجھ سے بےوفا ہو گئے ہو۔
Nadarmo jsem bil syny vaše, kázně nepřijali; sežral meč váš proroky vaše jako lev, kterýž dáví.
مَیں نے تمہارے بچوں کو سزا دی، لیکن بےفائدہ۔ وہ میری تربیت قبول نہیں کرتے۔ بلکہ تم نے پھاڑنے والے شیرببر کی طرح اپنے نبیوں پر ٹوٹ کر اُنہیں تلوار سے قتل کیا۔
Ó národe, vy posuďte slova Hospodinova, zdali jsem byl pouští Izraelovi, zdali zemí tmavou? Proč říká lid můj: Panujeme, nepřijdeme více k tobě?
اے موجودہ نسل، رب کے کلام پر دھیان دو! کیا مَیں اسرائیل کے لئے ریگستان یا تاریک ترین علاقے کی مانند تھا؟ میری قوم کیوں کہتی ہے، ’اب ہم آزادی سے اِدھر اُدھر پھر سکتے ہیں، آئندہ ہم تیرے حضور نہیں آئیں گے؟‘
Zdali se zapomíná panna na ozdoby své, a nevěsta na tkanice své? Lid pak můj zapomněl se na mne za dny nesčíslné.
کیا کنواری کبھی اپنے زیورات کو بھول سکتی ہے، یا دُلھن اپنا عروسی لباس؟ ہرگز نہیں! لیکن میری قوم بےشمار دنوں سے مجھے بھول گئی ہے۔
Proč zastáváš cesty své, hledajíc toho, což miluješ? Pročež i jiné nešlechetnice učíš cestám svým.
تُو عشق ڈھونڈنے میں کتنی ماہر ہے! بدکار عورتیں بھی تجھ سے بہت کچھ سیکھ لیتی ہیں۔
Nad to, na podolcích tvých nalézá se krev duší chudých nevinných. Nenesnadně nalézám to, nebo viděti to na těch všech podolcích.
تیرے لباس کا دامن بےگناہ غریبوں کے خون سے آلودہ ہے، گو تُو نے اُنہیں نقب زنی جیسا غلط کام کرتے وقت نہ پکڑا۔ اِس سب کچھ کے باوجود بھی
A vždy říkáš: Poněvadž nevinná jsem, jistě odvrácena jest prchlivost jeho ode mne. Aj, já v soud vejdu s tebou, proto že pravíš: Nehřešila jsem.
تُو بضد ہے کہ مَیں بےقصور ہوں، اللہ کا مجھ پر غصہ ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ لیکن مَیں تیری عدالت کروں گا، اِس لئے کہ تُو کہتی ہے، ’مجھ سے گناہ سرزد نہیں ہوا۔‘
Proč tak běháš, proměňujíc cestu svou? Jakož jsi zahanbena od Assyrských, tak i od Egyptských zahanbena budeš.
تُو کبھی اِدھر، کبھی اُدھر جا کر اِتنی آسانی سے اپنا رُخ کیوں بدلتی ہے؟ یقین کر کہ جس طرح تُو اپنے اتحادی اسور سے مایوس ہو کر شرمندہ ہوئی ہے اُسی طرح تُو نئے اتحادی مصر سے بھی نادم ہو جائے گی۔
Také odtud vyjdeš, a ruce tvé budou nad hlavou tvou; nebo zamítá Hospodin troštování tvá, a nepovedeť se šťastně v nich.
تُو اُس جگہ سے بھی اپنے ہاتھوں کو سر پر رکھ کر نکلے گی۔ کیونکہ رب نے اُنہیں رد کیا ہے جن پر تُو بھروسا رکھتی ہے۔ اُن سے تجھے مدد حاصل نہیں ہو گی۔“