Isaiah 19

Břímě Egyptských. Aj, Hospodin béře se na oblaku lehkém, a přitáhne na Egypt. I pohnou se modly Egyptské před tváří jeho, a srdce Egyptských rozplyne se u prostřed něho.
مصر کے بارے میں اللہ کا فرمان: رب تیز رَو بادل پر سوار ہو کر مصر آ رہا ہے۔ اُس کے سامنے مصر کے بُت تھرتھرا رہے ہیں اور مصر کی ہمت ٹوٹ گئی ہے۔
Nebo spustím Egyptské s Egyptskými, tak že bojovati budou jeden každý proti bratru svému, a přítel proti příteli svému, město proti městu, království proti království.
”مَیں مصریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے پر اُکسا دوں گا۔ بھائی بھائی کے ساتھ، پڑوسی پڑوسی کے ساتھ، شہر شہر کے ساتھ، اور بادشاہی بادشاہی کے ساتھ جنگ کرے گی۔
A na nic přijde duch Egyptských u prostřed něho, a radu jeho sehltím. I raditi se budou modl a kouzedlníků a zaklinačů a hadačů.
مصر کی روح مضطرب ہو جائے گی، اور مَیں اُن کے منصوبوں کو درہم برہم کر دوں گا۔ گو وہ بُتوں، مُردوں کی روحوں، اُن سے رابطہ کرنے والوں اور قسمت کا حال بتانے والوں سے مشورہ کریں گے،
Dám zajisté Egypt v ruku pánů ukrutných, a král přísný panovati bude nad nimi, praví Pán, Hospodin zástupů.
لیکن مَیں اُنہیں ایک ظالم مالک کے حوالے کر دوں گا، اور ایک سخت بادشاہ اُن پر حکومت کرے گا۔“ یہ ہے قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان۔
A vymizejí vody z moře, i řeka osákne a vyschne.
دریائے نیل کا پانی ختم ہو جائے گا، وہ بالکل سوکھ جائے گا۔
I vzdálí se řeky, opadnou a vyschnou potokové Egyptští, třtí i rákosí usvadne.
مصر کی نہروں سے بدبو پھیلے گی بلکہ مصر کے نالے گھٹتے گھٹتے خشک ہو جائیں گے۔ نرسل اور سرکنڈے مُرجھا جائیں گے۔
Tráva okolo potoka a při pramenu potoka, i vše, což se seje při potoku, uschne, zmizí a ztratí se.
دریائے نیل کے دہانے تک جتنی بھی ہریالی اور فصلیں کنارے پر اُگتی ہیں وہ سب پژمُردہ ہو جائیں گی اور ہَوا میں بکھر کر غائب ہو جائیں گی۔
I budou žalostiti rybáři, a kvíliti všickni, kteříž mecí do potoka udici; a kteříž rozstírají síti na vody, na nouzi přijdou.
مچھیرے آہ و زاری کریں گے، دریا میں کانٹا اور جال ڈالنے والے گھٹتے جائیں گے۔
Zahanbeni budou i ti, kteříž dělají věci lněné a hedbávné, a kteříž tkají kment.
سَن کے ریشوں سے دھاگا بنانے والوں کو شرم آئے گی، اور جولاہوں کا رنگ فق پڑ جائے گا۔
Nebo síti jeho budou zkaženy, i všickni dělající rybníky pro ryby.
کپڑا بنانے والے سخت مایوس ہوں گے، تمام مزدور دل برداشتہ ہوں گے۔
Jistě žeť jsou blázni knížata Soan, moudrých rádců Faraonových rada zhlupěla. Jakž říkati můžete Faraonovi: Syn moudrých já jsem, syn králů starožitných?
ضُعن کے افسر ناسمجھ ہی ہیں، فرعون کے دانا مشیر اُسے احمق مشورے دے رہے ہیں۔ تم مصری بادشاہ کے سامنے کس طرح دعویٰ کر سکتے ہو، ”مَیں دانش مندوں کے حلقے میں شامل اور قدیم بادشاہوں کا وارث ہوں“؟
Kdež jsou, kde ti moudří tvoji? Nechať oznámí nyní tobě, vědí-li, co uložil Hospodin zástupů o Egyptu.
اے فرعون، اب تیرے دانش مند کہاں ہیں؟ وہ معلوم کر کے تجھے بتائیں کہ رب الافواج مصر کے ساتھ کیا کچھ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
Zbláznila se knížata Soan, podvedena jsou knížata Nof, svedli Egypt přednější v pokolení jeho.
ضُعن کے افسر احمق بن بیٹھے ہیں، میمفِس کے بزرگوں نے دھوکا کھایا ہے۔ اُس کے قبائلی سرداروں کے فریب سے مصر ڈگمگانے لگا ہے۔
Hospodin pustil mezi ně ducha závrativého, i spraví to, že zbloudí Egypt při všelikém předsevzetí svém, tak jako bloudí ožralec při vývratku svém.
کیونکہ رب نے اُن میں ابتری کی روح ڈال دی ہے۔ جس طرح نشے میں دُھت شرابی اپنی قَے میں لڑکھڑاتا رہتا ہے اُسی طرح مصر اُن کے مشوروں سے ڈانواں ڈول ہو گیا ہے، خواہ وہ کیا کچھ کیوں نہ کرے۔
Aniž bude dílo v Egyptě, kteréž by učinila hlava neb ocas, ratolest aneb sítí.
اُس کی کوئی بات نہیں بنتی، خواہ سر ہو یا دُم، کونپل ہو یا تنا۔
V ten den bude Egypt podobný ženám; nebo strašiti se a děsiti bude před zdvižením ruky Hospodina zástupů, kterouž on zdvihne proti němu.
مصری اُس دن عورتوں جیسے کمزور ہوں گے۔ جب رب الافواج اُنہیں مارنے کے لئے اپنا ہاتھ اُٹھائے گا تو وہ گھبرا کر کانپ اُٹھیں گے۔
A budeť země Judská Egyptu k hrůzi; každý, kdož zpomene na ni, strašiti se bude, pro radu Hospodina zástupů, kterouž zavřel o něm.
ملکِ یہوداہ مصریوں کے لئے شرم کا باعث بنے گا۔ جب بھی اُس کا ذکر ہو گا تو وہ دہشت کھائیں گے، کیونکہ اُنہیں وہ منصوبہ یاد آئے گا جو رب نے اُن کے خلاف باندھا ہے۔
V ten den bude pět měst v zemi Egyptské, mluvících jazykem Kananejským, a přisahajících skrze Hospodina zástupů, jedno pak nazváno bude město zpuštění.
اُس دن مصر کے پانچ شہر کنعان کی زبان اپنا کر رب الافواج کے نام پر قَسم کھائیں گے۔ اُن میں سے ایک ’تباہی کا شہر‘ کہلائے گا ۔
V ten den bude oltář Hospodinův u prostřed země Egyptské, a sloup při pomezí jejím Hospodinu;
اُس دن ملکِ مصر کے بیچ میں رب کے لئے قربان گاہ مخصوص کی جائے گی، اور اُس کی سرحد پر رب کی یاد میں ستون کھڑا کیا جائے گا۔
Bude, pravím, na znamení a na svědectví Hospodinu zástupů v zemi Egyptské. A když volati budou k Hospodinu příčinou těch, kteříž by je ssužovali, tedy pošle jim spasitele a kníže, i vysvobodí je.
یہ دونوں رب الافواج کی حضوری کی نشان دہی کریں گے اور گواہی دیں گے کہ وہ موجود ہے۔ چنانچہ جب اُن پر ظلم کیا جائے گا تو وہ چلّا کر اُس سے فریاد کریں گے، اور رب اُن کے پاس نجات دہندہ بھیج دے گا جو اُن کی خاطر لڑ کر اُنہیں بچائے گا۔
I bude známý Hospodin Egyptským; nebo poznají Egyptští Hospodina v ten den, a ctíti jej budou obětmi a dary, a činiti budou sliby Hospodinu, i plniti.
یوں رب اپنے آپ کو مصریوں پر ظاہر کرے گا۔ اُس دن وہ رب کو جان لیں گے، اور ذبح اور غلہ کی قربانیاں چڑھا کر اُس کی پرستش کریں گے۔ وہ رب کے لئے مَنتیں مان کر اُن کو پورا کریں گے۔
A tak bíti bude Hospodin Egypt, aby zbije, uzdravil jej; nebo obrátí se k Hospodinu, a on je vyslyší a uzdraví.
رب مصر کو مارے گا بھی اور اُسے شفا بھی دے گا۔ مصری رب کی طرف رجوع کریں گے تو وہ اُن کی التجاؤں کے جواب میں اُنہیں شفا دے گا۔
V ten den bude silnice z Egypta do Assyrie, i budou choditi Assyrští do Egypta, a Egyptští do Assyrie, a sloužiti budou Egyptští s Assyrskými Hospodinu.
اُس دن ایک پکی سڑک مصر کو اسور کے ساتھ منسلک کر دے گی۔ اسوری اور مصری آزادی سے ایک دوسرے کے ملک میں آئیں گے، اور دونوں مل کر اللہ کی عبادت کریں گے۔
V ten den bude Izrael Egyptským a Assyrským jako třetí z nich, i budou požehnaní u prostřed země.
اُس دن اسرائیل بھی مصر اور اسور کے اتحاد میں شریک ہو کر تمام دنیا کے لئے برکت کا باعث ہو گا۔
Nebo požehná jim Hospodin zástupů, řka: Požehnaný lid můj Egyptský, a dílo rukou mých Assur, i dědictví mé Izrael.
کیونکہ رب الافواج اُنہیں برکت دے کر فرمائے گا، ”میری قوم مصر پر برکت ہو، میرے ہاتھوں سے بنے ملک اسور پر میری برکت ہو، میری میراث اسرائیل پر برکت ہو۔“