Amos 8

Také mi ukázal Panovník Hospodin, a aj, byl koš ovoce letního.
ایک بار پھر رب قادرِ مطلق نے مجھے رویا دکھائی۔ مَیں نے پکے ہوئے پھل سے بھری ہوئی ٹوکری دیکھی۔
A řekl: Co ty vidíš, Amose? I řekl jsem: Koš ovoce letního. Opět mi řekl Hospodin: Přišeltě konec lidu mému Izraelskému, nebuduť již více promíjeti jemu.
رب نے پوچھا، ”اے عاموس، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”پکے ہوئے پھل سے بھری ہوئی ٹوکری۔“ تب رب نے مجھ سے فرمایا، ”میری قوم کا انجام پک گیا ہے۔ اب سے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔
Pročež kvíliti budou zpěvové chrámoví v ten den, praví Panovník Hospodin. Množství mrtvých, mlče, namece na všelijaké místo.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس دن محل میں گیت نہیں سنائی دیں گے بلکہ آہ و زاری۔ چاروں طرف نعشیں نظر آئیں گی، کیونکہ دشمن اُنہیں ہر جگہ پھینکے گا۔ خاموش!“
Slyštež to vy, kteříž sehlcujete chudého, abyste vyhladili nuzné z země,
اے غریبوں کو کچلنے والو، اے ضرورت مندوں کو تباہ کرنے والو، سنو!
Říkajíce: Skoro-liž pomine novměsíce, abychom prodávali obilé, a sobota, abychom otevřeli obilnice, abychom ujímali efi, a přivětšovali váhy, a faleš provodili vážkami falešnými,
تم کہتے ہو، ”نئے چاند کی عید کب گزر جائے گی، سبت کا دن کب ختم ہے تاکہ ہم اناج کے گودام کھول کر غلہ بیچ سکیں؟ تب ہم پیمائش کرنے کے برتن چھوٹے اور ترازو کے باٹ ہلکے بنائیں گے، ساتھ ساتھ سودے کا بھاؤ بڑھائیں گے۔ ہم فروخت کرتے وقت اناج کے ساتھ اُس کا بھوسا بھی ملائیں گے۔“ اپنے ناجائز طریقوں سے تم تھوڑے پیسوں میں بلکہ ایک جوڑی جوتوں کے عوض غریبوں کو خریدتے ہو۔
Kupujíce za peníze nuzné, a chudého za pár střevíců, nadto abychom plevy obilné prodávali?
تم کہتے ہو، ”نئے چاند کی عید کب گزر جائے گی، سبت کا دن کب ختم ہے تاکہ ہم اناج کے گودام کھول کر غلہ بیچ سکیں؟ تب ہم پیمائش کرنے کے برتن چھوٹے اور ترازو کے باٹ ہلکے بنائیں گے، ساتھ ساتھ سودے کا بھاؤ بڑھائیں گے۔ ہم فروخت کرتے وقت اناج کے ساتھ اُس کا بھوسا بھی ملائیں گے۔“ اپنے ناجائز طریقوں سے تم تھوڑے پیسوں میں بلکہ ایک جوڑی جوتوں کے عوض غریبوں کو خریدتے ہو۔
Přisáhl Hospodin skrze důstojnost Jákobovu: Žeť se nezapomenu na věky na všecky skutky jejich.
رب نے یعقوب کے فخر کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، ”جو کچھ اُن سے سرزد ہوا ہے اُسے مَیں کبھی نہیں بھولوں گا۔
Nad tím-liž by se netřásla i země, a nekvílil by každý, kdož přebývá na ní? Proto-liž by neměla vystoupiti všecka jako potok, a zachvácena i zatopena býti jako potokem Egyptským?
اُن ہی کی وجہ سے زمین لرز اُٹھے گی اور اُس کے تمام باشندے ماتم کریں گے۔ جس طرح مصر میں دریائے نیل برسات کے موسم میں سیلابی صورت اختیار کر لیتا ہے اُسی طرح پوری زمین اُٹھے گی۔ وہ نیل کی طرح جوش میں آئے گی، پھر دوبارہ اُتر جائے گی۔“
Anobrž stane se v ten den, praví Panovník Hospodin, učiním, že slunce zajde o poledni, a uvedu tmy na zemi v jasný den.
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں ہونے دوں گا کہ سورج دوپہر کے وقت غروب ہو جائے۔ دن عروج پر ہی ہو گا تو زمین پر اندھیرا چھا جائے گا۔
A proměním svátky vaše v kvílení, a všecky zpěvy vaše v naříkání, a způsobím to, že bude na každých bedrách žíně, a na každé hlavě lysina, a bude v zemi této kvílení jako nad jednorozeným, a poslední věci její jako den hořkosti.
مَیں تمہارے تہواروں کو ماتم میں اور تمہارے گیتوں کو آہ و بکا میں بدل دوں گا۔ مَیں سب کو ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنا کر ہر ایک کا سر منڈواؤں گا۔ لوگ یوں ماتم کریں گے جیسا اُن کا واحد بیٹا کوچ کر گیا ہو۔ انجام کا وہ دن کتنا تلخ ہو گا۔“
Aj, dnové jdou, dí Panovník Hospodin, že pošli hlad na zemi, ne hlad chleba, ani žízeň vody, ale slyšení slov Hospodinových,
قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”ایسے دن آنے والے ہیں جب مَیں ملک میں کال بھیجوں گا۔ لیکن لوگ نہ روٹی اور نہ پانی سے بلکہ اللہ کا کلام سننے سے محروم رہیں گے۔
Tak že toulati se budou od moře až k moři, a od půlnoci až na východ běhati, hledajíce slova Hospodinova, však nenajdou.
لوگ لڑکھڑاتے ہوئے ایک سمندر سے دوسرے تک اور شمال سے مشرق تک پھریں گے تاکہ رب کا کلام مل جائے، لیکن بےسود۔
V ten čas umdlévati budou panny krásné, ano i mládenci tou žízní,
اُس دن خوب صورت کنواریاں اور جوان مرد پیاس کے مارے بےہوش ہو جائیں گے۔
Kteříž přisahají skrze ohavnost Samařskou, a říkají: Živť jest Bůh tvůj, ó Dan, a živa jest cesta Bersabé. I padnou, a nepovstanou více.
جو اِس وقت سامریہ کے مکروہ بُت کی قَسم کھاتے اور کہتے ہیں، ’اے دان، تیرے دیوتا کی حیات کی قَسم‘ یا ’اے بیرسبع، تیرے دیوتا کی قَسم!‘ وہ اُس وقت گر جائیں گے اور دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔“