II Kings 19

To když uslyšel král Ezechiáš, roztrhl roucho své, a oděv se žíní, všel do domu Hospodinova.
یہ باتیں سن کر حِزقیاہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ کا ماتمی لباس پہن کر رب کے گھر میں گیا۔
I poslal Eliakima správce domu, a Sobnu písaře, i starší z kněží, oblečené v žíně, k Izaiášovi proroku, synu Amosovu.
ساتھ ساتھ اُس نے محل کے انچارج اِلیاقیم، میرمنشی شبناہ اور اماموں کے بزرگوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ سب ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنے ہوئے تھے۔
Kteříž řekli jemu: Toto praví Ezechiáš: Den úzkosti a útržek i rouhání jest den tento; přiblížilť se plod k vyjití, ale není síly při rodičce.
نبی کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے حِزقیاہ کا پیغام سنایا، ”آج ہم بڑی مصیبت میں ہیں۔ سزا کے اِس دن اسوریوں نے ہماری سخت بےعزتی کی ہے۔ ہمارا حال دردِ زہ میں مبتلا اُس عورت کا سا ہے جس کے پیٹ سے بچہ نکلنے کو ہے، لیکن جو اِس لئے نہیں نکل سکتا کہ ماں کی طاقت جاتی رہی ہے۔
Ó by slyšel Hospodin Bůh tvůj všecka slova Rabsacova, jehož poslal král Assyrský pán jeho, aby utrhal Bohu živému, aby pomstil Hospodin Bůh tvůj těch slov, kteráž by slyšel. Protož pozdvihni modlitby své za tento ostatek, kterýž se nalézá.
لیکن شاید رب آپ کے خدا نے ربشاقی کی وہ تمام باتیں سنی ہوں جو اُس کے آقا اسور کے بادشاہ نے زندہ خدا کی توہین میں بھیجی ہیں۔ ہو سکتا ہے رب آپ کا خدا اُس کی باتیں سن کر اُسے سزا دے۔ براہِ کرم ہمارے لئے جو اب تک بچے ہوئے ہیں دعا کریں۔“
A tak přišli služebníci krále Ezechiáše k Izaiášovi.
جب حِزقیاہ کے افسروں نے یسعیاہ کو بادشاہ کا پیغام پہنچایا
Jimž odpověděl Izaiáš: Toto povíte pánu svému: Takto praví Hospodin: Nestrachuj se slov těch, kteráž jsi slyšel, jimiž se mi rouhali služebníci krále Assyrského.
تو نبی نے جواب دیا، ”اپنے آقا کو بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’اُن دھمکیوں سے خوف مت کھا جو اسوری بادشاہ کے ملازموں نے میری اہانت کر کے دی ہیں۔
Aj, já pustím naň vítr, aby uslyše pověst, navrátil se do země své, a učiním to, že padne od meče v zemi své.
دیکھ، مَیں اُس کا ارادہ بدل دوں گا۔ وہ افواہ سن کر اِتنا مضطرب ہو جائے گا کہ اپنے ہی ملک واپس چلا جائے گا۔ وہاں مَیں اُسے تلوار سے مروا دوں گا‘۔“
Rabsace pak navrátiv se, nalezl krále Assyrského, an dobývá Lebna; nebo uslyšel, (pročež odtrhl od Lachis),
ربشاقی یروشلم کو چھوڑ کر اسور کے بادشاہ کے پاس واپس چلا گیا جو اُس وقت لکیس سے روانہ ہو کر لِبناہ پر چڑھائی کر رہا تھا۔
Uslyšel, pravím, o Tirhákovi králi Mouřenínském, ano pravili: Aj, teď táhne, aby bojoval s tebou. I navrátil se, a však poslal jiné posly k Ezechiášovi s těmito slovy:
پھر سنحیرب کو اطلاع ملی، ”ایتھوپیا کا بادشاہ تِرہاقہ آپ سے لڑنے آ رہا ہے۔“ تب اُس نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ یروشلم بھیج دیا تاکہ حِزقیاہ کو پیغام پہنچائیں،
Takto povíte Ezechiášovi králi Judskému, řkouce: Nechť tebe nesvodí Bůh tvůj, v němž ty doufáš, říkaje: Nebudeť dán Jeruzalém v ruku krále Assyrského.
”جس دیوتا پر تم بھروسا رکھتے ہو اُس سے فریب نہ کھاؤ جب وہ کہتا ہے کہ یروشلم کبھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔
Aj, slyšels, co jsou činili králové Assyrští všechněm zemím, pohubivše je, a ty bys měl býti vysvobozen?
تم تو سن چکے ہو کہ اسور کے بادشاہوں نے جہاں بھی گئے کیا کچھ کیا ہے۔ ہر ملک کو اُنہوں نے مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ تو پھر تم کس طرح بچ جاؤ گے؟
Zdaliž jsou je vysvobodili bohové těch národů, kteréž zahladili otcové moji, totiž Gozana, Charana, Resefa a syny Eden, kteříž byli v Telasar?
کیا جوزان، حاران اور رصف کے دیوتا اُن کی حفاظت کر پائے؟ کیا ملکِ عدن میں تلسّار کے باشندے بچ سکے؟ نہیں، کوئی بھی دیوتا اُن کی مدد نہ کر سکا جب میرے باپ دادا نے اُنہیں تباہ کیا۔
Kde jest král Emat, a král Arfad, a král města Sefarvaim, Ana i Ava?
دھیان دو، اب حمات، ارفاد، سِفروائم شہر، ہینع اور عِوّا کے بادشاہ کہاں ہیں؟“
Protož vzav Ezechiáš list z ruky poslů, přečetl jej, a vstoupiv do domu Hospodinova, rozvinul jej Ezechiáš před Hospodinem.
خط ملنے پر حِزقیاہ نے اُسے پڑھ لیا اور پھر رب کے گھر کے صحن میں گیا۔ خط کو رب کے سامنے بچھا کر
A modlil se Ezechiáš před Hospodinem, řka: Hospodine Bože Izraelský, kterýž sedíš nad cherubíny, ty jsi sám Bůh všech království země, ty jsi učinil nebe i zemi.
اُس نے رب سے دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا جو کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، تُو اکیلا ہی دنیا کے تمام ممالک کا خدا ہے۔ تُو ہی نے آسمان و زمین کو خلق کیا ہے۔
Nakloniž, Hospodine, ucha svého a uslyš; otevři, Hospodine, oči své a pohleď; slyš slova Senacheribova, kterýž poslal k činění útržek Bohu živému.
اے رب، میری سن! اپنی آنکھیں کھول کر دیکھ! سنحیرب کی اُن باتوں پر دھیان دے جو اُس نے اِس مقصد سے ہم تک پہنچائی ہیں کہ زندہ خدا کی اہانت کرے۔
Takť jest, Hospodine, žeť jsou zkazili králové Assyrští národy ty i země jejich.
اے رب، یہ بات سچ ہے کہ اسوری بادشاہوں نے اِن قوموں کو اُن کے ملکوں سمیت تباہ کر دیا ہے۔
A uvrhli bohy jejich do ohně. Nebo nebyli bohové, ale dílo rukou lidských, dřevo a kámen, protož zahladili je.
وہ تو اُن کے بُتوں کو آگ میں پھینک کر بھسم کر سکتے تھے، کیونکہ وہ زندہ نہیں بلکہ صرف انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُت تھے۔
A nyní, Hospodine Bože náš, vysvoboď nás, prosím, z ruky jeho, ať by poznala všecka království země, že jsi ty sám, Hospodine, Bohem.
اے رب ہمارے خدا، اب مَیں تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ ہمیں اسوری بادشاہ کے ہاتھ سے بچا تاکہ دنیا کے تمام ممالک جان لیں کہ تُو اے رب، واحد خدا ہے۔“
Tedy poslal Izaiáš syn Amosův k Ezechiášovi, řka: Toto praví Hospodin Bůh Izraelský: Zač jsi mi se modlil strany Senacheriba krále Assyrského, vyslyšel jsem tě.
پھر یسعیاہ بن آموص نے حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں نے اسوری بادشاہ سنحیرب کے بارے میں تیری دعا سنی ہے۔
Totoť jest slovo, kteréž mluvil Hospodin o něm: Pohrdá tebou, a posmívá se tobě, králi, panna dcera Sionská, potřásá za tebou hlavou dcera Jeruzalémská.
اب رب کا اُس کے خلاف فرمان سن، کنواری صیون بیٹی تجھے حقیر جانتی ہے، ہاں یروشلم بیٹی اپنا سر ہلا ہلا کر حقارت آمیز نظر سے تیرے پیچھے دیکھتی ہے۔
Kohož jsi zhaněl? A komus se rouhal? Proti komu jsi povýšil hlasu a pozdvihls vzhůru očí svých? Však proti svatému Izraelskému.
کیا تُو نہیں جانتا کہ کس کو گالیاں دیں اور کس کی اہانت کی ہے؟ کیا تجھے نہیں معلوم کہ تُو نے کس کے خلاف آواز بلند کی ہے؟ جس کی طرف تُو غرور کی نظر سے دیکھ رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے!
Skrze posly své utrhal jsi Pánu, a řekl jsi: Ve množství vozů svých vytáhl jsem na hory vysoké, na stráně Libánské, a zpodtínám vysoké cedry jeho, i spanilé jedle jeho, a vejdu do nejdalších příbytků jeho, do lesů a výborných rolí jeho.
اپنے قاصدوں کے ذریعے تُو نے رب کی اہانت کی ہے۔ تُو ڈینگیں مار کر کہتا ہے، ’مَیں اپنے بےشمار رتھوں سے پہاڑوں کی چوٹیوں اور لبنان کی انتہا تک چڑھ گیا ہوں۔ مَیں دیودار کے بڑے بڑے اور جونیپر کے بہترین درختوں کو کاٹ کر لبنان کے دُورترین کونوں تک، اُس کے سب سے گھنے جنگل تک پہنچ گیا ہوں۔
Já jsem vykopal a pil jsem vody cizí, a vysušil jsem nohama svýma všecky potoky podmaněných.
مَیں نے غیرملکوں میں کنوئیں کھدوا کر اُن کا پانی پی لیا ہے۔ میرے تلووں تلے مصر کی تمام ندیاں خشک ہو گئیں۔‘
Zdaliž jsi neslyšel, že již dávno jsem jej učinil, a ode dnů starých jej sformoval? Což tedy nyní přivedl bych jej k zkažení a v hromady rumu, jako jiná města hrazená?
اے اسوری بادشاہ، کیا تُو نے نہیں سنا کہ بڑی دیر سے مَیں نے یہ سب کچھ مقرر کیا؟ قدیم زمانے میں ہی مَیں نے اِس کا منصوبہ باندھ لیا، اور اب مَیں اِسے وجود میں لایا۔ میری مرضی تھی کہ تُو قلعہ بند شہروں کو خاک میں ملا کر پتھر کے ڈھیروں میں بدل دے۔
Jejichž obyvatelé mdlí byli, předěšení a zahanbení, byvše jako bylina polní a zelina vzcházející, jako tráva na střechách, a jako osení rzí zkažené, prvé než by dorostlo obilí.
اِسی لئے اُن کے باشندوں کی طاقت جاتی رہی، وہ گھبرائے اور شرمندہ ہوئے۔ وہ گھاس کی طرح کمزور تھے، چھت پر اُگنے والی اُس ہریالی کی مانند جو تھوڑی دیر کے لئے پھلتی پھولتی تو ہے، لیکن لُو چلتے وقت ایک دم مُرجھا جاتی ہے۔
Sedání pak tvé, vycházení tvé i vcházení tvé znám, i vzteklost tvou proti mně.
مَیں تو تجھ سے خوب واقف ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ تُو کہاں ٹھہرا ہوا ہے، اور تیرا آنا جانا مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔ مجھے پتا ہے کہ تُو میرے خلاف کتنے طیش میں آ گیا ہے۔
Poněvadž jsi se rozzlobil proti mně, a tvé zpouzení přišlo v uši mé, protož vpustím udici svou v chřípě tvé, a udidla svá do úst tvých, a odvedu tě zase tou cestou, kterouž jsi přišel.
تیرا طیش اور غرور دیکھ کر مَیں تیری ناک میں نکیل اور تیرے منہ میں لگام ڈال کر تجھے اُس راستے پر سے واپس گھسیٹ لے جاؤں گا جس پر سے تُو یہاں آ پہنچا ہے۔
Toto pak měj, Ezechiáši, za znamení: Že jíte roku prvního to, což se samo rodí, též druhého roku, což samo vzchází, třetího teprv roku sejte a žněte, a štěpujte vinice, a jezte ovoce z nich.
اے حِزقیاہ، مَیں اِس نشان سے تجھے تسلی دلاؤں گا کہ اِس سال اور آنے والے سال تم وہ کچھ کھاؤ گے جو کھیتوں میں خود بخود اُگے گا۔ لیکن تیسرے سال تم بیج بو کر فصلیں کاٹو گے اور انگور کے باغ لگا کر اُن کا پھل کھاؤ گے۔
Ostatek zajisté domu Judova, kterýž pozůstal, vpustí zase kořeny své hluboce, a vydá užitek nahoru.
یہوداہ کے بچے ہوئے باشندے ایک بار پھر جڑ پکڑ کر پھل لائیں گے۔
Nebo z Jeruzaléma vyjdou ostatkové, a ti, kteříž jsou zachováni, z hory Siona. Horlivost Hospodina zástupů učiní to.
کیونکہ یروشلم سے قوم کا بقیہ نکل آئے گا، اور کوہِ صیون کا بچا کھچا حصہ دوبارہ ملک میں پھیل جائے گا۔ رب الافواج کی غیرت یہ کچھ سرانجام دے گی۔
A protož toto praví Hospodin o králi Assyrském: Nevejdeť do města tohoto, aniž sem střely vstřelí, aniž se ho zmocní pavézníci, aniž udělají u něho náspu.
جہاں تک اسوری بادشاہ کا تعلق ہے رب فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں داخل نہیں ہو گا۔ وہ ایک تیر تک اُس میں نہیں چلائے گا۔ نہ وہ ڈھال لے کر اُس پر حملہ کرے گا، نہ شہر کی فصیل کے ساتھ مٹی کا ڈھیر لگائے گا۔
Cestou, kterouž přitáhl, zase navrátí se, a do města tohoto nevejde, praví Hospodin.
جس راستے سے بادشاہ یہاں آیا اُسی راستے پر سے وہ اپنے ملک واپس چلا جائے گا۔ اِس شہر میں وہ گھسنے نہیں پائے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔
Nebo chrániti budu města tohoto, abych je zachoval pro sebe a pro Davida služebníka svého.
کیونکہ مَیں اپنی اور اپنے خادم داؤد کی خاطر اِس شہر کا دفاع کر کے اِسے بچاؤں گا۔“
Tedy stalo se té noci, že vyšel anděl Hospodinův, a zbil v vojště Assyrském sto osmdesáte pět tisíců. I vstali ráno, a aj, všickni mrtví.
اُسی رات رب کا فرشتہ نکل آیا اور اسوری لشکرگاہ میں سے گزر کر 1,85,000 فوجیوں کو مار ڈالا۔ جب لوگ صبح سویرے اُٹھے تو چاروں طرف لاشیں ہی لاشیں نظر آئیں۔
Pročež odjel a utekl Senacherib král Assyrský, a navrátiv se, bydlil v Ninive.
یہ دیکھ کر سنحیرب اپنے خیمے اُکھاڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ نینوہ شہر پہنچ کر وہ وہاں ٹھہر گیا۔
I stalo se, když se klaněl v chrámě Nizrocha boha svého, že Adramelech a Sarasar, synové jeho, zabili jej mečem, a sami utekli do země Ararat. I kraloval Esarchaddon syn jeho místo něho.
ایک دن جب وہ اپنے دیوتا نِسروک کے مندر میں پوجا کر رہا تھا تو اُس کے بیٹوں ادرمَّلِک اور شراضر نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا اور فرار ہو کر ملکِ اراراط میں پناہ لی۔ پھر اُس کا بیٹا اسرحدون تخت نشین ہوا۔