Job 18

Bildad iz Šuaha progovori tad i reče:
بِلدد سوخی نے جواب دے کر کہا،
"Kada kaniš obuzdat' svoje besjede? Opameti se sad da razgovaramo!
”تُو کب تک ایسی باتیں کرے گا؟ اِن سے باز آ کر ہوش میں آ! تب ہی ہم صحیح بات کر سکیں گے۔
Zašto nas držiš za stoku nerazumnu, zar smo životinje u tvojim očima?
تُو ہمیں ڈنگر جیسے احمق کیوں سمجھتا ہے؟
O ti, koji se od jarosti razdireš, hoćeš li da zemlja zbog tebe opusti da iz svoga mjesta iskoče pećine?
گو تُو آگ بگولا ہو کر اپنے آپ کو پھاڑ رہا ہے، لیکن کیا تیرے باعث زمین کو ویران ہونا چاہئے اور چٹانوں کو اپنی جگہ سے کھسکنا چاہئے؟ ہرگز نہیں!
Al' ugasit će se svjetlost opakoga, i neće mu sjati plamen na ognjištu.
یقیناً بےدین کا چراغ بجھ جائے گا، اُس کی آگ کا شعلہ آئندہ نہیں چمکے گا۔
Potamnjet će svjetlo u njegovu šatoru i nad njime će se utrnut' svjetiljka.
اُس کے خیمے میں روشنی اندھیرا ہو جائے گی، اُس کے اوپر کی شمع بجھ جائے گی۔
Krepki mu koraci postaju sputani, o vlastite on se spotiče namjere.
اُس کے لمبے قدم رُک رُک کر آگے بڑھیں گے، اور اُس کا اپنا منصوبہ اُسے پٹخ دے گا۔
Jer njegove noge vode ga u zamku, i evo ga gdje već korača po mreži.
اُس کے اپنے پاؤں اُسے جال میں پھنسا دیتے ہیں، وہ دام پر ہی چلتا پھرتا ہے۔
Tanka mu je zamka nogu uhvatila, i evo, užeta čvrsto ga pritežu.
پھندا اُس کی ایڑی پکڑ لیتا، کمند اُسے جکڑ لیتی ہے۔
Njega vreba omča skrivena na zemlji, njega čeka klopka putem kojim hodi.
اُسے پھنسانے کا رسّا زمین میں چھپا ہوا ہے، راستے میں پھندا بچھا ہے۔
Odasvuda strahovi ga prepadaju, ustopice sveudilj ga proganjaju.
وہ ایسی چیزوں سے گھرا رہتا ہے جو اُسے قدم بہ قدم دہشت کھلاتی اور اُس کی ناک میں دم کرتی ہیں۔
Glad je požderala svu snagu njegovu, nesreća je uvijek o njegovu boku.
آفت اُسے ہڑپ کر لینا چاہتی ہے، تباہی تیار کھڑی ہے تاکہ اُسے گرتے وقت ہی پکڑ لے۔
Boleština kobna kožu mu razjeda, prvenac mu smrti nagriza udove.
بیماری اُس کی جِلد کو کھا جاتی، موت کا پہلوٹھا اُس کے اعضا کو نگل لیتا ہے۔
Njega izvlače iz šatora njegova da bi ga odveli vladaru strahota.
اُسے اُس کے خیمے کی حفاظت سے چھین لیا جاتا اور گھسیٹ کر دہشتوں کے بادشاہ کے سامنے لایا جاتا ہے۔
U njegovu stanu tuđinac stanuje, po njegovu domu prosipaju sumpor.
اُس کے خیمے میں آگ بستی، اُس کے گھر پر گندھک بکھر جاتی ہے۔
Odozdo se suši njegovo korijenje, a odozgo grane sve mu redom sahnu.
نیچے اُس کی جڑیں سوکھ جاتی، اوپر اُس کی شاخیں مُرجھا جاتی ہیں۔
Spomen će se njegov zatrti na zemlji, njegovo se ime s lica zemlje briše.
زمین پر سے اُس کی یاد مٹ جاتی ہے، کہیں بھی اُس کا نام و نشان نہیں رہتا۔
Iz svjetlosti njega u tminu tjeraju, izagnat' ga hoće iz kruga zemaljskog.
اُسے روشنی سے تاریکی میں دھکیلا جاتا، دنیا سے بھگا کر خارج کیا جاتا ہے۔
U rodu mu nema roda ni poroda, nit' preživjela na njegovu ognjištu.
قوم میں اُس کی نہ اولاد نہ نسل رہے گی، جہاں پہلے رہتا تھا وہاں کوئی نہیں بچے گا۔
Sudba je njegova Zapad osupnula, i čitav je Istok obuzela strepnja.
اُس کا انجام دیکھ کر مغرب کے باشندوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے اور مشرق کے باشندے دہشت زدہ ہو جاتے ہیں۔
Evo, takav usud snalazi zlikovca i dom onog koji ne priznaje Boga."
یہی ہے بےدین کے گھر کا انجام، اُسی کے مقام کا جو اللہ کو نہیں جانتا۔“