Gehazi, momak Elizeja, Božjega čovjeka, pomisli: "Moj je gospodar poštedio Naamana, toga Aramejca, i nije primio ništa od onoga što mu je ponudio. Tako mi živog Jahve, potrčat ću ja za njim i uzet ću štogod od njega."
تو کچھ دیر کے بعد الیشع کا نوکر جیحازی سوچنے لگا، ”میرے آقا نے شام کے اِس بندے نعمان پر حد سے زیادہ نرم دلی کا اظہار کیا ہے۔ چاہئے تو تھا کہ وہ اُس کے تحفے قبول کر لیتا۔ رب کی حیات کی قَسم، مَیں اُس کے پیچھے دوڑ کر کچھ نہ کچھ اُس سے لے لوں گا۔“