II Kings 22

Jošiji je bilo osam godina kad se zakraljio. Kraljevao je trideset i jednu godinu u Jeruzalemu. Mati mu se zvala Jedida, kći Adajina, i bila je iz Boskata.
یوسیاہ 8 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ 31 سال تھا۔ اُس کی ماں یدیدہ بنت عدایاہ بُصقت کی رہنے والی تھی۔
Činio je što je pravo u Jahvinim očima. U svemu je hodio putem svoga oca Davida, ne skrećući ni desno ni lijevo.
یوسیاہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ وہ ہر بات میں اپنے باپ داؤد کے اچھے نمونے پر چلتا رہا اور اُس سے نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹا۔
Osamnaeste godine svoga kraljevanja Jošija posla svoga tajnika Šafana, sina Asalijahina, sina Mešulamova, u Dom Jahvin i reče mu:
اپنی حکومت کے 18ویں سال میں یوسیاہ بادشاہ نے اپنے میرمنشی سافن بن اصلیاہ بن مسُلّام کو رب کے گھر کے پاس بھیج کر کہا،
"Idi velikom svećeniku Hilkiji da ti pripremi novac koji je odnesen u Dom Jahvin i koji su čuvari praga sakupili od naroda.
”امامِ اعظم خِلقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ اُن تمام پیسوں کو گن لیں جو دربانوں نے لوگوں سے جمع کئے ہیں۔
Neka ga uruči poslovođama postavljenim u Domu Jahvinu, a oni neka isplate radnike koji popravljaju Dom Jahvin,
پھر پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دے دیں جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے ہیں تاکہ وہ کاری گروں، تعمیر کرنے والوں اور راجوں کی اُجرت ادا کر سکیں۔ اِن پیسوں سے وہ دراڑوں کو ٹھیک کرنے کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر بھی خریدیں۔
drvodjelje, graditelje i zidare, i da se kupuje drvo i kamenje klesano što je potrebno za popravak Doma.
پھر پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دے دیں جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے ہیں تاکہ وہ کاری گروں، تعمیر کرنے والوں اور راجوں کی اُجرت ادا کر سکیں۔ اِن پیسوں سے وہ دراڑوں کو ٹھیک کرنے کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر بھی خریدیں۔
Ali neka se ne traži od njih račun za uručeni novac jer oni rade pošteno."
ٹھیکے داروں کو اخراجات کا حساب کتاب دینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ قابلِ اعتماد ہیں۔“
Veliki svećenik Hilkija reče tajniku Šafanu: "Našao sam Knjigu Zakona u Domu Jahvinu." I Hilkija dade knjigu Šafanu, koji ju je pročitao.
جب میرمنشی سافن خِلقیاہ کے پاس پہنچا تو امامِ اعظم نے اُسے ایک کتاب دکھا کر کہا، ”مجھے رب کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“ اُس نے اُسے سافن کو دے دیا جس نے اُسے پڑھ لیا۔
Tajnik Šafan dođe kralju te ga izvijesti: "Tvoje sluge", reče on, "pokupile su novac koji se našao u Domu i predale su ga poslovođama postavljenim u Domu Jahvinu."
تب سافن بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دی، ”ہم نے رب کے گھر میں جمع شدہ پیسے مرمت پر مقرر ٹھیکے داروں اور باقی کام کرنے والوں کو دے دیئے ہیں۔“
Tada tajnik Šafan obavijesti kralja: "Svećenik Hilkija dade mi jednu knjigu." I Šafan je poče čitati pred kraljem.
پھر سافن نے بادشاہ کو بتایا، ”خِلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔“ کتاب کو کھول کر وہ بادشاہ کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔
Čuvši riječi Knjige Zakona, kralj razdrije haljine svoje.
کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔
I naredi svećeniku Hilkiji, Šafanovu sinu Ahikamu, Mikinu sinu Akboru, tajniku Šafanu i kraljevu sluzi Asaji:
اُس نے خِلقیاہ امام، اخی قام بن سافن، عکبور بن میکایاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا،
"Idite i upitajte Jahvu o meni, i o narodu, i o svoj Judeji zbog ove knjige što je nađena, jer je velika Jahvina jarost što se izlila na nas zato što naši očevi nisu slušali riječi ove knjige, nisu vršili što nam je u njoj napisano."
”جا کر میری اور قوم بلکہ تمام یہوداہ کی خاطر رب سے اِس کتاب میں درج باتوں کے بارے میں دریافت کریں۔ رب کا جو غضب ہم پر نازل ہونے والا ہے وہ نہایت سخت ہے، کیونکہ ہمارے باپ دادا نہ کتاب کے فرمانوں کے تابع رہے، نہ اُن ہدایات کے مطابق زندگی گزاری ہے جو اُس میں ہمارے لئے درج کی گئی ہیں۔“
Svećenik Hilkija, Ahikam, Akbor, Šafan i Asaja odoše proročici Huldi, ženi Šaluma, sina Tikvina, sina Harkasova, čuvara odjeće; ona je živjela u Jeruzalemu, u novom gradu. Kad joj to kazaše,
چنانچہ خِلقیاہ امام، اخی قام، عکبور، سافن اور عسایاہ خُلدہ نبیہ کو ملنے گئے۔ خُلدہ کا شوہر سلّوم بن تِقوَہ بن خرخس رب کے گھر کے کپڑے سنبھالتا تھا۔ وہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتے تھے۔
ona im reče: "Ovako veli Jahve, Bog Izraelov: 'Kažite čovjeku koji vas je poslao k meni:
خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اُس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام باتیں پوری ہو جائیں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے کتاب میں پڑھی ہیں۔
Ovako veli Jahve: Evo, dovest ću nesreću na ovaj grad i na njegove stanovnike, izvršit ću sve što kaže knjiga koju je pročitao judejski kralj.
خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اُس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام باتیں پوری ہو جائیں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے کتاب میں پڑھی ہیں۔
Jer su me ostavili i prinose žrtve tuđim bogovima da bi me ljutili svim djelima ruku svojih, planut će jarost moja na to mjesto i neće se ugasiti.'
کیونکہ میری قوم نے مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے بُت بنا کر مجھے طیش دلایا ہے۔ میرا غضب اِس مقام پر نازل ہو جائے گا اور کبھی ختم نہیں ہو گا۔‘
A judejskom kralju, koji vas je poslao po Jahvin savjet, recite ovo: 'Ovako veli Jahve, Bog Izraelov: Riječi si čuo.
لیکن یہوداہ کے بادشاہ کے پاس جائیں جس نے آپ کو رب سے دریافت کرنے کے لئے بھیجا ہے اور اُسے بتا دیں کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری باتیں سن کر
Ali kako ti je omekšalo srce i jer si se ponizio pred Jahvom čuvši što sam objavio tome gradu i njegovim stanovnicima, koje će pogoditi pustošenje i prokletstvo, i jer si razdro haljine svoje i plakao preda mnom, zato sam te uslišio' - riječ je Jahvina.
تیرا دل نرم ہو گیا ہے۔ جب تجھے پتا چلا کہ مَیں نے اِس مقام اور اِس کے باشندوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ لعنتی اور تباہ ہو جائیں گے تو تُو نے اپنے آپ کو رب کے سامنے پست کر دیا۔ تُو نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور میرے حضور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ رب فرماتا ہے کہ یہ دیکھ کر مَیں نے تیری سنی ہے۔
'Evo, sjedinit ću te s ocima tvojim i s mirom ćeš leći u grob da ne vidiš svojim očima svu nesreću koju ću svaliti na ovo mjesto.'" Oni odnesoše taj odgovor kralju.
جب تُو میرے کہنے پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو سلامتی سے دفن ہو گا۔ جو آفت مَیں شہر پر نازل کروں گا وہ تُو خود نہیں دیکھے گا‘۔“ افسر بادشاہ کے پاس واپس گئے اور اُسے خُلدہ کا جواب سنا دیا۔