تُو نے فرمایا، ’یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟‘ یقیناً مَیں نے ایسی باتیں بیان کیں جو میری سمجھ سے باہر ہیں، ایسی باتیں جو اِتنی انوکھی ہیں کہ مَیں اُن کا علم رکھ ہی نہیں سکتا۔
ایوب سے یہ تمام باتیں کہنے کے بعد رب اِلی فز تیمانی سے ہم کلام ہوا، ”مَیں تجھ سے اور تیرے دو دوستوں سے غصے ہوں، کیونکہ گو میرے بندے ایوب نے میرے بارے میں درست باتیں کیں مگر تم نے ایسا نہیں کیا۔
چنانچہ اب سات جوان بَیل اور سات مینڈھے لے کر میرے بندے ایوب کے پاس جاؤ اور اپنی خاطر بھسم ہونے والی قربانی پیش کرو۔ لازم ہے کہ ایوب تمہاری شفاعت کرے، ورنہ مَیں تمہیں تمہاری حماقت کا پورا اجر دوں گا۔ لیکن اُس کی شفاعت پر مَیں تمہیں معاف کروں گا، کیونکہ میرے بندے ایوب نے میرے بارے میں وہ کچھ بیان کیا جو صحیح ہے جبکہ تم نے ایسا نہیں کیا۔“
تب اُس کے تمام بھائی بہنیں اور پرانے جاننے والے اُس کے پاس آئے اور گھر میں اُس کے ساتھ کھانا کھا کر اُس آفت پر افسوس کیا جو رب ایوب پر لایا تھا۔ ہر ایک نے اُسے تسلی دے کر اُسے ایک سِکہ اور سونے کا ایک چھلا دے دیا۔
تمام ملک میں ایوب کی بیٹیوں جیسی خوب صورت خواتین پائی نہیں جاتی تھیں۔ ایوب نے اُنہیں بھی میراث میں ملکیت دی، ایسی ملکیت جو اُن کے بھائیوں کے درمیان ہی تھی۔