اُنہوں نے میری مرضی پوچھے بغیر اپنے بادشاہ مقرر کئے، میری منظوری کے بغیر اپنے راہنماؤں کو چن لیا ہے۔ اپنے سونے چاندی سے اپنے لئے بُت بنا کر وہ اپنی تباہی اپنے سر پر لائے ہیں۔
اے سامریہ، مَیں نے تیرے بچھڑے کو رد کر دیا ہے! میرا غضب تیرے باشندوں پر نازل ہونے والا ہے، کیونکہ وہ پاک صاف ہو جانے کے قابل ہی نہیں! یہ حالت کب تک جاری رہے گی؟
وہ ہَوا کا بیج بو رہے ہیں اور آندھی کی فصل کاٹیں گے۔ اناج کی فصل تیار ہے، لیکن بالیاں کہیں نظر نہیں آتیں۔ اِس سے آٹا ملنے کا امکان ہی نہیں۔ اور اگر تھوڑا بہت گندم ملے بھی تو غیرملکی اُسے ہڑپ کر لیں گے۔
لیکن خواہ وہ دیگر قوموں میں کتنے تحفے کیوں نہ تقسیم کریں اب مَیں اُنہیں سزا دینے کے لئے جمع کروں گا۔ جلد ہی وہ شہنشاہ کے بوجھ تلے پیچ و تاب کھانے لگیں گے۔
خواہ مَیں اپنے احکام کو اسرائیلیوں کے لئے ہزاروں دفعہ کیوں نہ قلم بند کرتا، توبھی فرق نہ پڑتا، وہ سمجھتے کہ یہ احکام اجنبی ہیں، یہ ہم پر لاگو نہیں ہوتے۔
گو وہ مجھے قربانیاں پیش کر کے اُن کا گوشت کھاتے ہیں، لیکن مَیں، رب اِن سے خوش نہیں ہوتا بلکہ اُن کے گناہوں کو یاد کر کے اُنہیں سزا دوں گا۔ تب اُنہیں دوبارہ مصر جانا پڑے گا۔
اسرائیل نے اپنے خالق کو بھول کر بڑے محل بنا لئے ہیں، اور یہوداہ نے متعدد شہروں کو قلعہ بند بنا لیا ہے۔ لیکن مَیں اُن کے شہروں پر آگ نازل کر کے اُن کے محلوں کو بھسم کر دوں گا۔“